International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, May 29, 2008

’ہم چاہتے ہیں کہ مسلح افواج خود کو چھاؤنیوں تک محدود کرے‘: وزیر اعظم

وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ملک اور عوام کو درپیش مسائل کے ذمہ دار مخصوص سیاستدان، سرکاری افسران، ججز، صحافی، سول سوسائٹی کے لوگ اور وہ فوجی جرنیل ہیں جنہوں نے ان افراد کے ساتھ مل کر ایک ایسا مہلک گٹھ جوڑ بنایا جس نے ملک کے عوام کو جمہوری ڈھانچہ بنانے اور مضبوط کرنے کی اجازت ہی نہیں دی۔
انہوں نے سیاست میں فوجی مداخلت کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس وقت ملک کسی نئے تجربےاور طالع آزمائی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
یہ بات انہوں نے جمعرات کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں یونیورسٹی کی انتظامیہ، اساتذہ اور زیرتربیت افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
یوسف رضا گیلانی کے بقول اس مہلک اتحاد میں شامل سیاستدانوں نے غیر جمہوری قوتوں کا ساتھ دیا، سرکاری افسروں نے اصولوں پر سودے بازی کی اور غیر آئینی قوتوں کے مفادات کا تحفظ کیا، دھوکے باز ججوں نے نظریہ ضرورت کے تحت غیرآئینی حکومتوں کو قانونی تحفظ فراہم کیا، صحافیوں اور ذرائع ابلاغ نے غیرآئینی پابندیوں کی وجہ سے اپنی اصل طاقت کا مظاہرہ نہیں کیا اور اس اتحاد کا حصہ بننے والے سول سوسائٹی کے لوگ امیر طبقے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے تماشائی بنے رہے اور اس اتحاد کے خالق فوجی حکام نے ان تمام افراد کے ساتھ گٹھ جوڑ بنائے رکھا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں فوج کی بار بار مداخلت کی قوم نے بھاری قیمت ادا کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کا تعلق پاکستان کے عوام سے ہے اور عوام ان سے ہمیشہ پیار کرتے ہیں لیکن جب وہ سیاسی امور میں مداخلت کرتے ہیں تو ان کے بارے میں عوام کے جذبات نفرت میں بدل جاتے ہیں۔
مداخلت بند
ہم امید کرتے ہیں کہ سول اداروں میں فوجی مداخلت کے خاتمے کا عمل جاری رہے گا اور جلد مکمل کرلیا جائے گا

یوسف رضا گیلانی
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ فوجی حکومت معاشرے کے طبقات کو مزید تقسیم کرتی ہے اور عام آدمی کو ریلیف نہیں دے سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ فوج کی موجودہ قیادت کو فوجی حکومت کی ان تمام برائیوں کا احساس ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ ملک کے سول اداروں میں فوجی مداخلت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
’ہم امید کرتے ہیں کہ سول اداروں میں فوجی مداخلت کے خاتمے کا عمل جاری رہے گا اور جلد مکمل کرلیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ قوم کی خواہش ہے کہ مسلح افواج اپنے اصل فرائض کو پہچانے اور ان کی انجام دہی پر توجہ دیں۔ ایسی افواج کا پوری قوم ساتھ دے گی۔
’ہم چاہتے ہیں کہ مسلح افواج خود کو چھاؤنیوں تک محدود کرے اور خود کو پاکستان کی جغرافیائی حدود کے تحفظ کے لئے تیار کریں اور سویلین اتھارٹی کے تحت ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹیں۔‘
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عوامی تقسیم کی سیاست ماضی کا قصہ بن گئی ہے۔ ’کئی اہم ریاستی اداروں سے جڑے سنگین آئینی تنازعوں کے باوجود مذاکرات اور مفاہمت کا سیاسی عمل جاری ہے اور اس کے تحت ملک کی موجودہ قیادت تمام مسائل حل کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ملک کے مخصوص حالات نے حکومت کو مجبور کیا ہے کہ وہ پہلے سلامتی اور بعد میں ترقی کی پالیسی اپنائے۔
انہوں نے کہا کہ ان خطرات کو مضبوط حکمت علی اور پائیدار قومی پالیسیوں کے ذریعے شکست دینا ہوگی جس طرح ذوالفقار علی بھٹو نے چھتیس سال پہلے ملک میں ایٹمی پروگرام شروع کرکے کیا تھا۔

No comments: