اسلام آباد ۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ صدر پرویز مشرف نے آرمی ہاؤس چھوڑنے کا فیصلہ خود کرنا ہے ملک تصادم کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔ صدر کے مواخذے کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے ۔ ملٹری اور سول اداروں کے درمیان تعلقات کے نئے عہد کا آغاز ہونا چاہیے۔ عوام نئی جمہوری صبح طلوع ہوتی دیکھ رہے ہیں۔ جنوبی ایشیاء کے ممالک میں جمہوری نظام کو مضبوط ہونا چاہیے ۔ خطے کے ممالک میں جمہوریت ، امن ، ترقی ، خوشحالی اور اس کے شاندار مستقبل کیلئے اجتماعی کوششیں کرنا ہوں گی ۔ ملک میں جمہوری اداروں کوتباہ کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں CCHDاور UNDPکے باہمی اشتراک سے جنوبی ایشیاء میں جمہوریت کے استحکام کے حوالے سے تین روزہ سمپوزیم کے اختتامی سیشن سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ صدر نے آرمی ہاؤس چھوڑنے کا فیصلہ خود کرنا ہے ملک تصادم کا متحمل نہیں ہو سکتا ہر چیز کو آئین اور قانون کے مطابق لینا ہوگا ۔ صدر کے مواخذے کے بارے میں ایک رائے ہے ۔ اتفاق رائے ہونے پر کوئی بھی چیز پارلیمنٹ میں آئے گی اتحادی جماعتوں نے بیٹھ کر سوچنا ہے انہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) او رپاکستان پیپلز پارٹی کی ہم آہنگی میں کمی نہیں آئی بلکہ یہ بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کیلئے ہم نے ڈنڈے کھائے ہیں جیلوں اور تھانوں میں گئے ہیں قربانیاں دی ہیں پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکن شہید ہوئے ہیں ہماری اس قربانی اور خلوص کو شک کی نگاہ سے نہ دیکھا جائے حکومت کے قیام کے آغاز میں ہی چیف جسٹس کی رہائی کا حکم دیا ہم ہی عدلیہ کو آزاد کریں گے ۔ باہر سے لوگ عدلیہ کو آزاد کرنے نہیں آئیں گے۔ بجٹ میں غریبوں کوریلیف دیںگے انہوں نے کہاکہ عوام نے 18فروری کے انتخابات کے موقع پر جمہوری قوتوں کو واضح مینڈیٹ دیا انتخابات کے موقع پر ملک میں مہنگائی ، آٹے ، گندم ، بیروز گاری اور عدلیہ کا بحران تھا ۔ لوگوں نے ان بحرانوں کے حل کیلئے ووٹ دیا۔قوم نے جو مینڈیٹ دیا ہے اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہے سابقہ حکومت پرانی بات ہو چکی ہے اسے بھول جائیں ۔ مسائل کے حل کیلئے اب ذمہ داریاں اداکرنی ہیں ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ وفاقی کابینہ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزراء کے محکمے اس لئے خالی پڑے ہیں کہ ہم وفاقی کابینہ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزراء کی واپسی کے منتظرہیں سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ خطے کے ممالک میں پائیدار جمہوری نظام کیلئے مشترکہ پلیٹ فارم کا قیام خوش آئند ہے امن ترقی اور خوشحالی کیلئے مشترکہ کوششیں کرنی ہو گی۔جمہوریت ہی سے معاشرہ سیاسی سماجی اور معاشی طورپر ترقی کرتا ہے ۔جنوبی ایشیاء انسانی اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جمہوریت کا استحکام اہم چیلنج ہے انہوں نے کہاکہ جمہوریت سے معاشرے میں ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے برداشت کو فروغ ملتا ہے ، تشدد کا خاتمہ ہوتا ہے، انہوں نے کہاکہ ملٹری اور سول اداروں میں تعلقات کے نئے عہد کا آغاز ہونا چاہیے ۔ وزیراعظم نے خدشہ ظاہر کیاکہ ملک میں جمہوری اداروں کو تباہ کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں عوام جمہوریت چاہتے ہیں ۔انہوں نے واضح کیاکہ ہم آئین وقانون کا احترام ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، جمہوری اقدار کا فروغ چاہتے ہیں اور ذمہ دار فری میڈیا ان کا ضامن ہے ۔خطے کے عوام جمہوریت سے وابستہ ہیں جمہوری اصول کی بنیاد پر پاکستان قائم ہوا ۔ جنوبی ایشیاء معاشی پاور ہاؤس بن سکتا ہے۔امن ، ترقی اور استحکام کیلئے اکیسویں صدی میں تمام تنازعات کا حل ہونا چاہیے جنوبی ایشیاء کے شاندار مستقبل کیلئے جنوبی ایشیاء کے ہر شہری نے کوشش کرنی ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment