International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, May 29, 2008
کراچی اسٹاک ایکسچینج میں صدر پرویز مشرف کے استعفیٰ کی خبروں سے مارکیٹ ایک بار پھر بحران کا شکار ہوگئی
کراچی+اسلام آباد+ لاہور ۔ کراچی اسٹاک مارکیٹ میں صدر پرویز مشرف کے استعفیٰ کی خبروں سے ایک بار پھر بحرانی حالات کا سامنا ہے ۔ حصص کی قیمتوں میں 1.7فیصد کمی ہوئی تاہم ریاستی اداروں کی جانب سے ٹریڈنگ منتج ہونے سے مارکیٹ میں بہتری آئی اور انڈیکس کی تنزلی کم ہوسکی۔سیاسی عدم استحکام، حصص کے کاروبار پر بھاری ٹیکس عائد کئے جانے کے قیاس اور روپے کی قدر میںکمی مارکیٹ میں انڈیکس گرنے کی اہم وجوہات رہیں۔اسلام آباد اور لاہور اسٹاک ایکسچینج میں حالات موافق رہے جہاں باالترتیب آئی ایس ای 10انڈیکس میں 41.12پوائنٹس اور ایل ایس ای 25انڈیکس میں 11.18پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔اسلام آباد میں آئی ایس ای 10انڈیکس 2828.05پوائنٹس رہا جبکہ لاہور اسٹاک مارکیٹ میں ایل ایس ای 25انڈیکس 3868.94پوائنٹس رہا تاہم لاہور اسٹاک مارکیٹ میں 42کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔کراچی اسٹاک مارکیٹ میں جمعرات کو کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس میں 19.93پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس 12235.05پوائنٹس ریکارڈ کیا گیا جبکہ ایک موقع پر کراچی اسٹاک ایکسچینج میں 100انڈیکس 11699.29پوائنٹس کی سرخ سطح پر بھی دیکھا گیا۔مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیاں 334کمپنیوں تک محدود رہیں جن میں سے 207کمپنیوںکے حصص میں کمی ہوئی تاہم 110کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔کاروباری حجم 19کروڑ22لاکھ حصص رہا جبکہ مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ 15کھرب52 ارب سے زائد رہا۔مارکیٹ میں جمعرات بھی صدر پرویز مشرف کے استعفیٰ سے متعلق خبریں گردش کرتی رہیں تاہم پریزیڈنٹ کیمپ آفس سے کی جانیو الی تردید کے بعد مارکیٹ میں استحکام آیا۔ڈائیریکٹر ایکووئیٹی بروکنگ کیپیٹل ون ایکوئیٹیز شجاع رضوی کے مطابق اسٹاک مارکیٹ کی عدم مستحکم صورتحال میں حکومت کو کوئی قدم اٹھانا ہوگا۔ملک میں سیاسی عدم استحکام افسوس ناک حد تک کاروباری معاملات کو پیچیدہ کررہا ہے۔کراچی اسٹاک انڈیکس میں کے ایس ای 100انڈیکس میں رواں سال کے آغاز سے 14.5فیصد جبکہ 21اپریل کی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح سے 23.5فیصد تنزلی کا شکار ہوچکا ہے۔ڈیلرز کے مطابق مارکیٹ کے مجموعی سرمائے سے 15ارب ڈالرز کا انخلاء ہوچکا ہے جبکہ 28مئی کو مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ 55ارب68کروڑ ڈالرز اور 2مئی کو یہ جم 77ارب99کروڑ ڈالرز تھا۔کراچی اسٹاک مارکیٹ کے باہر سرمایہ کار اور بروکرز کی جانب سے انڈیکس میں تیزی سے آتی ہوئی تنزلی کے خلاف مظاہرہ بھی کیا گیا جس میں انڈیکس کی تنزلی کو بیرونی اور بڑے سرمایہ کاروں کی سازش قرار دیتے ہوئے اسکی حکومتی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔فروری 18کے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومتی اتحاد سے وابستہ لوگوں کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں جبکہ آصف علی زرداری اور صدر پرویز مشرف کے درمیان تلخیوں کی خبروں سے بھی بیرونی سرمایہ کار پاکستان کے سیاسی منظر نامے کو مدنظر رکھتے ہوئے سرمایہ کاری سے گریزاں ہیں۔ڈیلرز و سرمایہ کاروں میں 7جون کو اعلان کئے جانے والے وفاقی بجٹ میں حصص سے حاصل ہونے والی آمدنی پر کیپیٹل گین ٹیکس کی چھوٹ برقرار نہ رکھنے کی خبریں بھی گردش کرتی رہیں۔بدھ کو ملک کی تینوں اسٹاک مارکیٹوں میں کریش کے بعد آصف علی زرداری اور بروکرز کے وفد میں ملاقات ہوئی جو نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی۔ایم ڈی اسماعیل اقبال سیکیورٹیز اسد اقبال کے مطابق اجلاس کا کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے اور جب تک حکومت کی جانب سے ٹھوس اقدامات نہیں کئے جائیں گے اسٹاک مارکیٹ دباؤ کا شکار رہیں گی۔کراچی اسٹاک مارکیٹ میں نمایاں کمپنیوں میں این آئی بی بنک کے حصص 2.9فیصد کمی سے 11روپے65پیسے، آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ لمیٹڈ کے حصص 1فیصد اضافے سے 124روپے50پیسے جبکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے لمیٹڈ کے حصص 3.5فیصد اضافے سے 40.5روپے پر بندہوئے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment