International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, May 29, 2008

آصف زرداری اور پیپلز لائرز فورم کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی منظر عام پر

پشاور۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور پشاور اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے پیپلز لائرز فورم کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات کی اندرونی کہانی منظر عام پر آ گئی ۔پیپلز لائرز فورم پشاور کے ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر بیرسٹر اعتزاز احسن الفاظ کے جادو گر ہیں ۔وہ نہ پیپلز پارٹی چھوڑتے ہیں اور نہ ہی پیپلز پارٹی کے خلاف بیانات سے بازآتے ہیں۔جب ان سے ان کی ملاقات ہوتی ہے تو وہ اپنے آپ کو معصوم پیش کر کے بیانات کی نفی کرتے ہیں ۔آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ وکلاء تحریک شروع کرنے میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کا ہاتھ تھا اور یہ تحریک ایک مقصد کے لئے شروع کی گئی تھی مگر اب اس تحریک کا رخ کسی دوسری طرف موڑ دیاگیا ہے ۔آصف علی زرداری کی وکلاء سے ملاقات کے دوران ان کا کہنا تھا کہ معزول ججوں کو سادہ قرارداد اور ایگزیکٹیو آرڈر سے بحال نہیں کیا جا سکتا اگر ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا جائے اور معزول ججوں کو بحال کیا جائے تو اس کے خلاف موجودہ سپریم کورٹ حکم امتناعی جاری کرے گی ۔اگر معزول ججز بحال ہو اپنے عہدے سنبھال لیں تو اس کے لئے موجودہ سپریم کورٹ تیار نہیں ہوگی اس مقصد کے لئے سپریم کورٹ پولیس کی مدد مانگے گی اور اگر پولیس سے بھی یہ کام نہیں ہوا تو فوج بلائی جائے گی اس سے حالات مزید خراب ہو جائیں گے اور ملک مزید بحران سے دوچار ہو گا۔آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ آئینی پیکج کے تحت معزول ججوں کو بحال کیا جا سکتا ہے اور اس کے خلاف پھر حکم امتناعی بھی جاری نہیں ہو سکتا ۔آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ جب انہیں جیل میں ڈالاگیا تو ان ہی ججوں نے انہیں اذیت ناک صورتحال سے دوچار کیا ایک دن ان کی تاریخ اسلام آباد دوسرے دن ان کی تاریخ کراچی اور اسی طرح مختلف شہروں میں ان کے خلاف اوپر نیچے تاریخیں ہوا کرتی تھیں ۔پے در پے کیسوں کی سماعت ہونے کی وجہ سے انہیں ذہنی اذیت سے دوچار ہونا پڑا ۔اگر اس وقت ججز فوجی آمر کے خلاف ڈٹ جاتے تو آج یہ نوبت نہ آتی ۔اجلاس کے دوران پیپلز لائرز فورم کے ایک اہم رہنماء اور پاکستان بار کونسل کے ممبر نے اٹھ کر کہا کہ ملتان سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی کیونکہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے اور لانگ مارچ کے ساتھ تین ہزار پولیس اہلکار ہونگے اور لانگ مارچ کا راستہ کوئی نہیں روک سکے گا ایسی صورتحال میں وفاقی حکومت اور ان کی حکمت عملی کیا ہو گی ۔جس پر آصف علی زرداری نے کوئی کمنٹس نہیں دیئے ۔شریک چیئرمین کا کہنا تھا کہ پیپلز لائرز فورم سے وابستہ وکلاء پارٹی لائن اپنائیں اور ان کی یہ کوشش ہونی چاہیے کہ وہ وکلاء کی تحریک سے اپنے آپ کو الگ تھلگ رکھیں اگر انہیں پھر بھی مجبور ہونا پڑا تو اجلاسوں میں شرکت کے دوران پارٹی لائن اپنائیں اور ایسی حکمت عملی اپنائیں کہ مخالفین کو پیپلز پارٹی کے خلاف زبان درازی کا موقع نہ ملے ۔آصف علی زرداری نے پیپلز لائرز فورم پر زور دیا کہ وہ چاروں صوبوں میں کنونشن کا انعقاد کریں اور عوام پر یہ واضح کریں کہ آئینی پیکج کیا ہے اور اس پیکج کے حوالے سے عوام کی رہنمائی کریں ۔عوام پر یہ بھی واضح کریں کہ پیپلز پارٹی آئینی پیکج کے ذریعے پارلیمنٹ او رمنتخب حکومت کو مضبوط بنائے گی اور ججوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا لائحہ عمل واضح ہے ۔آصف علی زرداری نے دبے الفاظ میں پیپلز لائرز فورم سے وابستہ وکلاء پر واضح کیا کہ وہ ایسی حرکت نہ کریں جس سے وکلاء کی تحریک کو زیادہ تقویت پہنچے اور پیپلز پارٹی کو نقصان ہو ۔آصف علی زرداری کا یہ بھی کہنا تھا کہ تین چار سال بعد پارٹی قیادت بلاول بھٹو زرداری سنبھالیں گے جبکہ بختاور بھٹو پیپلز پارٹی شعبہ خواتین کی مرکزی سربراہ ہونگی جبکہ آصفہ بھٹو کو بھی اہم ذمہ داریاں سونپ دی جائیں گی ۔جب بلاول بھٹو پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے تواس دوران وہ ایک طرف ہو جائیں گے ۔آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں بہت احتیاط کے ساتھ آگے بڑھنا ہو گا اگر حالات خراب ہوئے تو خونی مارشل لاء کے نفاذ کو رد نہیں کیا جا سکتا اور پھر گلیوںاور سڑکوں پر خون بہے گا اور گلی کوچوں میں ملٹری کورٹس قائم ہونگی اور دھڑا دھڑ سزائیں ملیں گی ہم اس دن سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں اور احتیاط کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

No comments: