International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Friday, May 23, 2008

ق لیگ آمر کا دست بازو ہے اور آج بھی اسی کی گود میں بیٹھی ہے اس سے پیپلز پارٹی کا اتحاد ممکن نہیں ۔جہانگیر بدر



لاہور۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی آمر کی دست بازو(ق) لیگ کوحکومت میں شامل کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔ قومی ہیرو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو کچھ سہولتیں ملی ہیں عوام مستقبل میں اور بھی بہت کچھ دیکھیں گے۔ صحافیوں سے گفتگو رکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) جنرل (ر) پرویز مشرف کا دست وبازو ہے۔ آمر کی گود میں بیٹھنے والی جماعت سے پیپلز پارٹی کس طرح حکومتی اتحاد کرسکتی ہے۔ پیپلز پارٹی ڈکٹیٹر شپ کو قبول نہیںکرے گی۔ ملک میں اس وقت ٹرانزٹ دور چل رہا ہے۔ ڈکٹیٹر کو بالآخر جانا ہے۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ جب بھی کوئی آمر آیا اس نے آئین میں ترامیم کیں جنہیں عدالتوں نے اور کچھ سیاسی جماعتوں نے بھی قبول کیا۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو کچھ سہولتیں ملی ہیں جس سے عوام کو حکومت کی نیت کا اندازہ ہوجانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ اقتدار کے کچھ ہفتوں بعد ہی ڈاکٹر قدیر کیلئے نرمیاں پیدا کردی گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت مہنگائی پر قابو نہیں پاسکی جس کی وجہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں زبردست اضافہ ہے ۔ جیسے ہی ججوں کا معاملہ حل ہوگا اور حکومت کو کچھ استحکام ملے گا عوام کو ریلیف دیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری نے ذمہ داری ملنے پر بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) آج بھی ہماری اتحادی ہے اور توقع ہے کہ وہ جلد وفاقی کابینہ میں بھی واپس آجائے گی۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ق) آٹھ سال تک آمر کی گود میں بیٹھی رہی اور اسے 2050ء تک باوردی صدر منتخب کرنے کے دعوے کرتی رہی ہے۔ حقیقت میں (ق) لیگ کسی سیاسی جماعت کا نام نہیں بلکہ یہ آمریت کے مسافروں اور مختلف جماعتوں سے بھاگے ہوئے لوگوں پر مشتمل گروہ ہے۔ اس سوال پر کہ مسلم لیگ (ق) کے بغیر مجوزہ آئینی پیکج کو سینٹ میں کس طرح منظور کروایا جائے گا جہانگیر بدر نے کہا کہ نیلوفر بختیار اور دیگر سینیٹرز نے پہلے ہی وہاں فارورڈ بلاک بنا رکھا ہے ۔ جب آئینی پیکج پیش ہوگا تو بہت سے لوگ فارورڈ بلاک کی شکل میں بھی اس کی حمایت کرسکتے ہیں کیونکہ (ق) لیگ میں لوگوں کو ڈر، خوف اور لالچ کے ذریعے شامل کیا گیا تھا۔ صدر کے مواخذے سے متعلق انہوں نے کہا کہ آئینی پیکج کی منظوری کے بعد آہستہ آہستہ مواخذہ کی نوبت بھی ضرور آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئینی پیکج کی تیاری کے بعد اسے اتحادی جماعتوں کے سامنے پیش کرنے کے بعد پھر متفقہ طور پر پارلیمنٹ میں لائیں گے کیونکہ ججوں کی بحالی کے مسئلے کے باعث ملک میں ڈیڈ لاک پیدا ہوچکا ہے ۔ اسے حل کرنے کے بعد مہنگائی اور دیگر مسائل کے حل پر بھی توجہ دی جائے گی۔

No comments: