International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Friday, May 23, 2008

امریکہ کی طرف سے ممکنہ حملوں کی منصوبہ بندی ‘ قبائلی علاقوں میں ہونے کا الزام پاکستان کو بلیک میل کرنے کی سازش ہے ۔ پروفیسرخورشید احمد

اسلام آباد۔ جماعتِ اسلامی پاکستان کے نائب امیر سینیٹر پروفیسر خورشید احمد نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اعلٰی امریکی حکام متعدد مواقع پر اس بات کا اظہار کر چکے ہیں کہ نائن الیون کی طرز پر امریکہ پر اگلے حملے کا مرکز پاکستان کے قبائلی علاقے ہو سکتے ہیں۔ اس ضمن میں تازہ ترین بیان امریکی سنٹرل کمانڈ کے نامزد سربراہ اور سینیئر فوجی جنرل ڈیوڈ پیٹراس نے امریکی سینٹ کی مسلح افواج سے متعلق کمیٹی کے اجلاس میں دیا ہے۔پروفیسر خورشید احمد نے یہاں جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ تسلسل سے آنے والے اس قسم کے بیانات پاکستان کو بلیک میل کرنے کی ایک سوچی سمجھی کوشش ہے تاکہ موجودہ قیادت کو پرویز مشرف کی غلامانہ پالیسیاں جاری رکھنے پر مجبور کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام 18فروری کو اپنا فیصلہ دے چکے ہیںاور دنیا بھر کے مسلمان اور تیسری دنیا کے لوگ عوامی رائے جانچنے کے ہر سروے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر جاری امریکی مہم جوئی کے جواز، اس کی قانونی حیثیت اور افادیت کو مسترد کر چکے ہیں۔پروفیسر خورشید احمد نے اس رائے کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت کے پاس واحد راستہ یہی ہے کہ وہ موجودہ پالیسی پر مکمل طور پر نظرِ ثانی کرے اور امریکہ سمیت تمام ممالک سے خوشگوار تعلقات کے قیام کے ساتھ ساتھ خطے میں امریکی مفادات کو آگے بڑھانے کی بجائے ملکی مفاد میں فیصلے کرے۔پروفیسر خورشید احمد نے زور دے کر کہا کہ امریکی قیادت کو بھی اپنی سوچ اور حکمتِ عملی پر نظرِ ثانی کرنی چاہئے اور اس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ افغانستان اور عراق سمیت دنیا بھر میں اس کی پالیسیاں کیوں ناکامی سے دوچار ہو رہی ہیں۔پیچیدہ سیاسی مسائل کو طاقت کے بے رحمانہ استعمال سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان محتاط اور محفوظ انداز میں خود کو خطے میں جاری تباہ کن امریکی جنگ سے علیحدہ کر لے ۔صرف اسی صورت میں قبائلی علاقہ جات ایک مرتبہ پھر امن کا گہوارہ بن سکتے ہیں ۔ اس مقصد کا حصول صرف سیاسی مذاکرات، باہمی اعتماد اور اصلاحات کے متفقہ پیکج کے ذریعے ہی ممکن ہے۔اگر امریکہ اور نیٹو کی افواج افغانستان میں ناکامی سے دوچار ہیں تو اس کا ملبہ پاکستان پر نہیں ڈالا جا سکتا۔امریکہ کو چاہئے کہ وہ پاکستان کو بلیک میل کرنے کی بجائے خود اپنی پالیسیوں کا جائزہ لے۔

No comments: