International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, June 1, 2008

آئینی پیکیج کی منظوری تک پارلیمنٹ خطر ے میں رہے گی ،فہمیدہ مرزا





اسلام آباد: قومی اسمبلی کی اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ آئینی پیکج کی منظوری تک پارلیمنٹ خطرے میں رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ ماضی کی ترامیم نے پارلیمانی نظام کو صدارتی نظام میں تبدیل کردیا ہے۔ جمہوریت کے فروغ کیلئے ایسی تمام ترامیم کا خاتمہ ضروری ہے ۔ وہ بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں نیو ز کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں۔ انہوں نے کہاکہ کا لا باغ ڈیم کے مسئلے پر قومی اسمبلی میں بحث کرانا ضروری نہیں ہے،انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک سیاسی معاملہ تھا۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے پارلیمنٹیرینز ، سیاستدانوں اور میڈیا کوکردار ادا کرنا چاہئے۔ پارلیمنٹ سے عوام نے بہت سی امیدیں وابستہ کررکھی ہیں۔ پارلیمنٹ کو عوامی توقعات پر پورا اترنا ہوگااور ان تمام رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا جو پارلیمانی جمہوری نظام کے راستے میں حائل ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی کے اجلاس کی لائیو کوریج کے انتظامات کئے جارہے ہیں لیکن میڈیا کارروائی کے حذف شدہ حصے ہرگز شائع اور نشر نہ کرے، 8سالہ آمریت کے بعد جمہوریت پنپنے لگی ہے اب مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنا چاہئے۔ قومی اسمبلی کے سیشنز کیلئے پارلیمنٹ کیلنڈر تیار کرلیاگیا ہے ۔ بچت مہم کے تحت قومی اسمبلی بجٹ کے 35کروڑ روپے حکومت کو واپس کردےئے ہیں۔اسپیکر نے کہاکہ عوامی مسائل کے حل کے سلسلے میں میڈیا اور پارلیمان کے درمیان بہتر اور قریبی رابطے ضروری ہیں۔ میڈیا پارلیمنٹ کے فیصلوں کوعوام تک پہنچانے کیلئے اہم کردار ادا کرتا ہے ، اس کردار کو وسعت دینا ضروری ہے ۔ جس کیلئے قومی اسمبلی کے اجلاس کی لائیو کوریج کے انتظامات کئے جارہے ہیں۔ عوام کی پارلیمنٹ سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں ۔ صحافیوں اور سیاسی ورکرز نے جمہوریت اور پارلیمنٹ کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں۔ اسی لئے 8سالہ دور آمریت کے بعد جمہوریت کی بحالی کو ساری دنیا میں سراہا جارہا ہے ۔ جس کا احساس مجھے آئی پی یو کی کانفرنس سے ہوا جو حال ہی میں جنوبی افریقہ میں منعقد ہوئی تھی ۔ آئی پی یو پارلیمنٹ کے اجلاس کی صدارت دراصل پاکستان کیلئے بہت بڑا اعزاز تھا ۔ انہوں نے کہاکہ 8سالہ آمریت کے بعد ملک میں جمہوریت پنپنے لگی ہے ۔ ہمیں منفی کے بجائے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنا چاہئے۔ اسپیکر نے میڈیا سے کہاکہ قومی اسمبلی کی کارروائی کے حذف شدہ حصوں کو ہرگز شائع اور نشر نہ کیاجائے۔ اس بارے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ مسائل اجاگر کرنے اور پالیسی سازی میں میڈیا کو کردار ادا کرنا چاہئے۔اسلام آباد سے طارق بٹ کے مطابق ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے قائدین کو پارلیمان کے باہر فیصلے کرنے کے اختیارات حاصل ہیں کیو نکہ قوم نے انہیں مینڈیٹ دیا ہے اور جب یہ معاملہ اسمبلی میں لایا جائے تو اس پر ارکان اسمبلی بحث کریں اور اس کے بعد کوئی فیصلہ کریں انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ تجویز کردہ قانونی سازی کے معاملات پر اپنا ابتدائی کام مکمل کریں ،انہوں نے کالا باغ ڈیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک سیاسی معاملہ تھا اور تین صوبوں نے ویسے بھی اس کے خلاف قراردادیں پاس کردیں تھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے صوبوں کے احساس محرومی کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔اسیر ارکان پارلیمنٹ کو پیش کرنے کے اصول پر عملدرآمد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس پر قانون کے مطابق عملدرآمد کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاستدانوں نے ماضی سے سبق سیکھ لئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وزراء کی پارلیمان میں موجودگی کو یقینی بنانا پارٹی قائدین کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ بھی اس معاملے پر نظر رکھیں گی تا کہ ارکان اسمبلی کی کارروائی میں شریک ہوں۔

No comments: