International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, June 1, 2008

جنرل مشرف نے لیاقت علی خان کی طرح بھارت کو کشمیریوں کی مزاحمتی تحریک ختم کرنے کی تجویز دی تھی

اسلام آباد۔ صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے سابق زیراعظم لیاقت علی خان کی روایت کو دہراتے ہوئے بھارت کوکشمیری مجاہدین کی مزاحمتی تحریک کو ختم کرنے کی تجویز دی تھی۔ جموںو کشمیر کونسل برائے انسانی حقوق کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیراعطم لیاقت علی خان نے 24 اکتوبر 1947 ء کو برطانوی وزیراعظم کے نام خط میںکہا تھا کہ انہوںنے پاکستان کی طرف سے بھارت کوکشمیر میں مزاحمتی تحریک کے خلاف مشترکہ جنگ کی تجویز دی ہے ۔ پاکستان کے وزیراعظم نے برطانوی وزیراعظم کی یہ تجویز بھی مسترد کردی تھی کہ عالمی عدالت انصاف کے صدر کشمیر کے واقعات کو نجی طور پر دیکھیں ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ، مسلم لیگ(ن) کے سربراہ میاں نواز شریف ، جماعت اسلامی کے سربراہ قاضی حسین احمد ،تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ، آزادکشمیر کے صدر راجہ ذوالقرنین ، سابق صدر سردار قیوم خان سمیت پاکستان و آزادکشمیر کے سرکردہ سیاسی رہنماؤں کے نام ایک مراسلے میں یہ انکشاف کیا ہے ۔ انہوں نے صدر جنرل پرویز مشرف کی طرف سے کشمیریوںکے حق خودارادیت کو نظر انداز کرکے آؤٹ آف باکس حل 4 نکاتی فارمولے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا کرکے پاکستان نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو نظر اندا ز کردیا ہے ۔ انہوں نے پاکستان کی سیاسی قیادت پر زور دیا ہے کہ آؤٹ آف باکس حل اور دوسری تجاویز کی بجائے حق خودارادیت کو اہمیت دی جائے پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 257 کے تحت پاکستان حق خودارادیت کو نظر انداز نہیںکر سکتا ہے ۔ پاکستان تحریک مزاحمت کے تمام گروپوں بالخصوص حریت کانفرنس کے تمام دھڑوں اور حریت کانفرنس سے باہر گروپوں سے یکساں سلوک کرے ۔ تحریک آزادی کشمیر کے نام پر قائم ہونے والوں اداروں اور تحریک آزادی کشمیر کے نا م پر خرچ ہونے والے فنڈز پر نظر رکھی جائے ایسے اداروں کو بھی احتساب کے دائرے میںلایا جائے ۔ انہوں نے لکھا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کشمیر کونسل کے چیئرمین بھی ہیں ۔ وہ کشمیر کے سلسلے میں آئینی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے کشمیر کونسل میں وزراء اور اراکین اسمبلی میں سے 6 افراد کو نامزد کرتے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ وزیراعظم کشمیر کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں ۔ حکومت پاکستان جہاں اقوام متحدہ کی قراردادیں کو نہ چھوڑیں اور آئین کے تحت کشمیریوں کے حق خودارادیت کا تحفظ کرے وہی بھارت سے بھی کہا جائے کہ وہ طرفہ معاہدوں کا احترام کرے ۔ بدقسمتی سے گزشتہ عرصے میں صدر مشرف کے آؤٹ آف باکس کے حل کی تجاویز نے صورت حال خراب کردی ہے ۔ آزادکشمیر کی سول سوسائٹی اور عوام نے پاکستان میں حالیہ عوامی تحریک کا ساتھ دیا ۔ لیکن مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں صورت حال مختلف ہے ۔ حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی کے علاوہ تمام گروپوں نے اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ کے باعث صدر مشرف کے فارمولے کی حمایت کی ۔ انہوں نے کہا کہ کس قدر بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت پاکستان اور حکومت آزادکشمیر نے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں چنانچہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے خارج کردیا گیا ہے ۔ گزشتہ 38 سال کے دوران آزادکشمیر حکومت نے ایکٹ 1974 ء کے تحت کشمیر کے مسئلے پر کوئی کام نہیںکیا ۔ حکومت پاکستان گزشتہ 30 سال کے دوران اقوام متحدہ میں کشمیر کے حوالے سے کام نہیں کر سکی ۔ پانچ نومبر 1965 ء سے 15 ستمبر 1996 ء تک کشمیر کا مسئلہ زیر بحث نہیں آیا ۔ اب صورت حال یہ ہے کہ کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل کی قراردادوںکے تحت ایجنڈے کا حصہ نہیںہے ۔ ڈاکٹرسید نذیر گیلانی نے لکھا ہے کہ 25 لاکھ کشمیری مہاجرین پاکستان میں مقیم ہیں ۔ آزادکشمیر اسمبلی میں ان کی 12 نشستیں مختص ہیں ۔ اسلام آباد میں حکمران جماعت ہر موقع پر آزادکشمیر میں حکومت سازی

No comments: