International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, June 1, 2008

مجوزہ آئینی پیکج کے مختصر نکات

مجوزہ آئینی پیکج میں آئین توڑنے اور انہیں تحفظ دینے والوں پر غداری کے مقدمات چلانے
ایک بار پھر چیف جسٹس کا عہدہ حاصل کرنے والا دوبارہ اس عہدے پر فائز نہ ہونے
اہم تقرریوں کے اختیارات وزیراعظم تفویض کرنے ، صوبہ سرحد کا نام پختونخواہ رکھنے
ججز کی بحالی کا طریقہ کار اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے طے کرنے ، 58-2-B کے خاتمے ، سپریم کورٹ میں چاروں صوبوں کو مساوی نمائندگی دینے
وزیر اعظم موجود نہ ہونے پر کابینہ کے سینئر ترین وزیر کو یہ اختیارات دینے سمیت اہم نکات کو شامل
مقامی حکومتوں سے انتظامیہ کے اختیارات واپس لے کر صوبوں کو دینے اور قدرتی وسائل کی 50 فیصد آمدنی پر صوبوں کا حق تسلیم کرنے کی تجویز بھی شامل

ججز کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے لئے ریٹائرڈ ججز پر مشتمل فیڈرل جوڈیشل کونسل کے قیام کی تجویز ہے
پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے مجوزہ آئینی پیکج میں آئین توڑنے اور انہیں تحفظ دینے والوں پر غداری کے مقدمات چلانے ، ایک بار پھر چیف جسٹس کا عہدہ حاصل کرنے والا دوبارہ اس عہدے پر فائز نہ ہونے ، اہم تقرریوں کے اختیارات وزیراعظم تفویض کرنے ، صوبہ سرحد کا نام پختونخواہ رکھنے ، صدر کو وزیراعظم سے مشاورت کا پابند بنانے اور ججز کی بحالی کا طریقہ کار اتحادی جماعتوں سے طے کرنے58-2-B کے خاتمے ، سپریم کورٹ میں چاروں صوبوں کو مساوی نمائندگی دینے ،وزیر اعظم موجود نہ ہونے پر کابینہ کے سینئر ترین وزیر کو یہ اختیارات دینے سمیت اہم نکات کو شامل کیا گیا مسودہ 80نکات پر مشتمل ہے ججز کی مدت ملازمت کے فیصلے کو مشاورت سے طے کرنا بھی آئینی پیکج کے نکات میں شامل ہے۔ مجوزہ آئینی پیکج حکمران جماعت میں شامل تمام جماعتوں کے سپرد کردیا گیا ہے آئینی پیکج پر غور کیلئے پاکستان مسلم لیگ (ن) جمعیت علماء اسلام (ف) اور دیگر حکومتی جماعتوں نے خصوصی کمیٹیاں قائم کر دیں ہیں ججز کی بحالی کا طریقہ کار آئینی پیکج کا حصہ نہیں ہے اسی طرح ججز کی مدت ملازمت کا فیصلہ بھی حکمران اتحاد مشاورت سے کرے گا مجوزہ آئینی پیکج کے تحت ایک بار چیف جسٹس کا عہدہ حاصل کرنے والے دوبارہ اس عہدے پر فائز نہیں ہو سکے گا آئینی پیکج کے حوالے سے حکومتی اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک الائنس کا اجلاس بھی آئندہ چند دنوں میں متوقع ہے جس میں پی ڈی اے کے قائدین سمیت وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی بھی شرکت کریں گے۔اتحادی جماعتوں نے تجویز دی ہے کہ اتحادیوںکا اجلاس وزیراعظم کی صدارت میں ہونا چاہیے ۔ مجوزہ آئینی پیکج میں بیشتر نکات پارلیمنٹ کی بالادستی اور اداروںکے استحکام سے متعلق ہیں۔ ذرائع کے مطابق مجوزہ آئینی پیکج میں سپریم کورٹ میں چاروں صوبوں کو مساوی نمائندگی ، قدرتی وسائل کی پچاس فیصد آمدنی صوبوں کو دینے ، بلوچستان میں لیویز کی بحالی مقامی حکومتوں سے انتظامیہ کے اختیارات واپس لے کر صوبائی حکومتوں کو دینے کی تجاویز بھی شامل ہیں ۔آئینی پیکج میں کہا کہ ججز کی مدت ملازمت آرٹیکل 179اور 195کے بارے میں اتحادیوں کے صلاح مشورے سے طے کی جائے گی ۔ آرٹیکل 243اے ججز کی بحالی کا معاملہ 270سی سی کے حوالے سے فیصلہ آئینی پیکج میں خالی چھوڑ ا گیا ہے ۔ آرٹیکل پیکج کے مطابق 270ٹرپل اے ججز کی بحالی کے طریقہ کار اور 3نومبر کے اقدامات سے متعلق ہے اس بارے میں بھی اتحادیوں کے ساتھ صلاح مشورے سے کیا جائے گا ۔آرٹیکل 1دن میں صوبہ سرحد کا نام پختون خواہ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ آرٹیکل 6آئین توڑنے والوں سے متعلق ہے اس میں اب آئین توڑنے والوں اور ان کو تحفظ دینے والوں پر غداری کی سزا تجویز کی گئی ہے اور ان پر غداری کا مقدمہ درج کرایا جائے گا جبکہ آئینی پیکج میں جو اعلیٰ عدلیہ کے ججوں سے متعلق ہے اس میں چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس آف ہائی کورٹس کے عہدے کی معیاد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔سپریم کورٹ کے ججوں کی عمر 65سال سے 68سال اور ہائی کورٹ کے ججز کی عمر 62سے 65سال کرنے کی تجویز ہے ۔دوسری بار چیف جسٹس نہ بننے کے حوالے سے تجویز میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کے لئے یہ آپشن رکھا جائے گا کہ یا تو وہ ریٹائرڈ ہو جائیں ۔ اس پر انہیں تنخواہ اور مراعات ملی گئیں اور اگر وہ اپنی مدت ملازمت کو جاری رکھنا چاہتے ہیں تو اس میں انہیں چیف جسٹس کی مراعات اور پیکج ملے گا اور وہ اپنی سروس کو 68اور 65سال تک جاری رکھ سکیں گے ۔ اس تجویز میں چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیار ات میں بینجوں کو تشکیل دینے کے معاملے میں بھی قداغن لگائی گئی ہے ۔آئین کے آرٹیکل 1843میں عوامی اہمیت کا شامل کیا گیا ہے ۔ چیف جسٹس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جب کوئی مفاد عامہ کا مسئلہ آئے گا اس میں کم از کم پانچ ججز پر مشتمل بینج سماعت کرے گا اور بینج کی تشکیل چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز کریں گے ۔ آرٹیکل 209جو ججز کے احتساب سے متعلق ہے ۔ اس میں 209-Aجس میں ایک فیڈرل جودیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا ،کی تجویز دی گئی ہے ۔ جس میں ریٹائرڈ ججز کو شامل کرنے کی تجویز شامل ہے ۔کمیشن آکثریت کی بنیاد پر فیصلہ کرے گا پہلے صرف سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں کا ریفرنس بھیجا جا سکتا تھا لیکن اب اس ترمیم میں عدالت عظمی اور عدالت عالیہ دونوں کے چیف جسٹس صاحبان کے ریفرنس بھیجنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ آئینی پیکج میں 58ٹو بی کے خاتمے کی تجویز بھی شامل ہے اسی طرح چیف الیکشن کمشنر سروس چیفس اور آرمی چیف کی تقرری کے تمام اختیارات صدر سے وزیر اعظم کو منتقل کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ اس حوالے سے نئے آرٹیکل کا اضافہ نکات میں شامل ہے ۔ آئینی پیکج میں شامل ہے کہ وزیر اعظم کسی بھی وجہ سے موجود نہ ہوں یہ نہ اہل ہو جائیں تو ایسی صورت میں وفاقی کابینہ کا سینئر ترین وزیر بطور وزیر اعظم کا چارج سنبھال لے گا اور اپنے فرائض ادا کرے گا ۔

No comments: