International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, June 1, 2008

لانگ مارچ کی حمایت کرکے صدر مشرف کو عوامی دباؤ سے صدارت سے الگ کرنے پر آصف علی زرداری اور نواز شریف میں اتفاق




ڈاکٹر عبدالقدیر کے صدر کے خلاف بیانات بھی پرویز مشرف پر عوامی دباؤ بڑھانے کا حصہ ہیں
فوج نے صدر اور حکومت کے درمیان کسی بھی امکانی تصادم میں فریق نہ بننے کا اشارہ دیدیا ۔ خصوصی رپورٹ

اسلام آباد۔ امریکی انتظامیہ کی جانب سے صدر پرویز مشرف کی حمایت جاری رکھنے کے اشاروں کے بعد پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے صدر مشرف کو عوام کے دباؤ کے نتیجے میں صدارت سے ہٹانے پر اتفاق کرلیا ہے اور اس سلسلے میں نواز شریف نے آصف علی زرداری سے یقین دہانی حاصل کر لی ہے کہ مرکزی حکومت دس جون سے وکلاء کے ہونے والے لانگ مارچ کو فری ہینڈ دے گا جس کا رخ حکومت کی بجائے صدر مشرف کی جانب موڑا جائے گا ۔ ذرائع کے مطابق حکمران اتحاد کے قائدین نے اس فیصلے پر بھی اتفاق کرلیا ہے کہ وکلاء کے لانگ مارچ کی مسلم لیگ(ن) کھل کر جبکہ پیپلزپارٹی پس پردہ حمایت کرے گی جس کا مقصد صدر پرویز مشرف کی پشت پر کھڑے امریکہ کو باور کرانا ہو گا کہ صدر پرویز مشرف کے ہٹانے کے لیے حکمران اتحاد سخت عوامی دباؤ کا شکار ہے ۔اور ان کو ہٹانا ناگزیر ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق 28 مئی کو یوم تکبیر کے موقع پر لاہور میں مسلم لیگ کے قائد نواز شریف نے ایک تقریب میں جذباتی تقریر کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا صدر مشرف کے مواخذے کے لیے ان کے اور آصف علی زرداری کے درمیان اتفاق ہو چکا ہے ۔ جس کا مقصد ایوان صدر کی توجہ دو سری طرف رکھنا تھا اگرچہ بعض اطلاعات کے مطابق آصف علی زرداری ایوان صدر کو یقین دہانی کرا چکے ہیں کہ صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک فوری طورپر نہیں لائی جائے گی ۔ آصف علی زرداری پر امریکہ سمیت ان بین الاقوامی حلقوں کا دباؤ ہے کہ وہ صدر پرویز مشرف کے ساتھ مل کرکام کریں جبکہ دوسری طرف زرداری شدت سے محسوس بھی کررہے ہیںکہ صدر مشرف کو برقرار رکھنے پر ان کی عوامی مقبولیت کا گراف تیزی سے گر رہا ہے اور پارٹی کو بھی نقصان ہو رہا ہے ۔ ان حقائق کے تناظر میں آصف علی زرداری نے اپنے بڑی اتحاد نواز شریف کو اپنی مجبوریوں سے آگاہ کردیا ہے تاہم انہوں نے ساتھ ہی یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ حکومت وکلاء کے لانگ مارچ کے سلسلے میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی ۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان جو طویل عرصے سے اپنے گھر پر نظر بند ہیں اور ان کی میڈیا تک رسائی بھی نہیں تھی کو ایک پالیسی کے تحت آزادانہ انٹرویوز دینے کی اجازت دی گئی ہے جو ہر انٹرویو میں صدر مشرف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ماضی میں کی گئی غلطیوں کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر کے انٹرویوز صدر مشرف پر عہدہ صدارت چھوڑنے کے لیے دباؤ کا حصہ ہیں ۔ حالانکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کے معاملات کو سٹریٹجک پلاننگ ڈویژن ڈیل کررہا ہے جو فوج کے ماتحت ادارہ ہے ۔ ذرائع کے مطابق فوج جس نے سیاسی معاملات سے خود کو الگ رکھا ہوا ہے نے صدر پرویز مشرف پر واضح کیا ہے کہ وہ آئین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دے گی اور صدر اور حکومت کے درمیان ہونے والے کسی بھی امکانی تصادم میںفریق نہیں بنے گی۔ ذرائع کے مطابق فوج نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ لانگ مارچ کا رخ اگر آرمی ہاؤس کی جانب کیا گیا تو یہ فوج کے لیے باعث شرمندگی ہو گا لہذا ایسی صور تحال سے گریز کیا جائے جس سے فوج کے امیج کو نقصان پہنچے جو عوام میں بتدریج اب بہتر ہو رہا ہے ۔ ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ لانگ مارچ جو دراصل معزول ججوں کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے کیا جا رہا ہے ۔ کو صدر مشرف کوہٹانے کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا اور آصف علی زرداری صدر کو ہٹا کر باسانی اعلی عدلیہ کو اپنی شرائط پر بحال کرنے کے لیے نواز شریف کو رضا مند کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

No comments: