International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, June 1, 2008
سانحہ لال مسجد قتل عام تھا ، تحقیقات ہونی چائیں ، ججوں کی بحالی کی تحریک کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ اعجازالحق
اسلام آباد ۔ سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اعجاز الحق نے لال مسجد آپریشن کو قتل عام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرستان طرز پر اس آپریشن کی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی تھی انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات ہونی چاہئیں انہوں نے ججز کی بحالی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں دعوت دی گئی تو وہ اس میں شامل ہوں گے ۔ ایک نجی ٹیلی ویژن پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعجاز الحق نے کہا کہ 28 فروری کے انتخابات میں ہارنے والے امیدواروں کی نسبت انہیں زیادہ ووٹ ملے ہیں انہوں نے کہا ایسا لگتا ہے کہ ٹارگٹ دھاندلی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے پہلے ایک پروگرام بنا تھا جس کا این آر او ایک حصہ تھا اور اس کے مطابق پیپلزپارٹی اور اعتدال پسندوں کو لے کر آنا ہی ہے ۔ اعجاز الحق نے کہا کہ ق لیگ کے چند راہنماؤں نے این آر او کی مخالفت کی تھی اور اسی لئے این آر او کی مخالفت کے بعد انہیں میٹنگ میں نہیں بلایا گیا ۔ اعجاز الحق نے کہا کہ بے نظیر بھٹو امریکہ کے کہنے پر معاہدے کے تحت پاکستان آئیں تو سعودی عرب والوں نے نوٹس لیا ۔ صدر جنرل پرویز مشرف کو سعودی عرب کا دورہ کرنا پڑا ۔ طے پایا کہ نواز شریف بھی واپس آئیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ الیکشن سے ایک سال پہلے فیصلہ ہو گیا تھا کہ ایم ایم اے کو ختم کر دیا جائے گا ۔ لال مسجد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کی کوشش تھی کہ معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرایا جائے ۔ اسی لئے کابینہ میں ان پر تنقید کی جاتی تھی اور صدر پرویز مشرف نے ذاتی طور پر بھی گلہ کیا کہ میرے کہنے پر انہوں نے مولانا عبدالرشید کو چھوڑا تھا ۔ اعجاز الحق نے کہا کہ انہیں آخری دن معلوم نہیں تھا کہ آپریشن ہونا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لال مسجد آپریشن میں فائرنگ صبح 4 بجے شروع ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا ک پہلے 19 اپریل کو آپریشن ہونا تھا جسے چوہدری شجاعت حسین کے کہنے پر ملتوی کیا گیا تھا اور متعدد اجلاسوں میں انہوں نے کہا کہ غیر متعلقہ افراد کے لال مسجد میں جانے کو روکا جائے اور مسجد کی مکمل نگرانی کی جائے تاکہ کوئی بھی اندر اور باہر نہ جا سکے ۔ اس طرح مسئلہ پرامن طریقے سے حل ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سے پہلے رات پونے چار بجے ہمیں لال مسجد سے چلے جانے کو کہا گیا تھا انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ تھا ۔ اور اسے قتل عام بھی کہا جا سکتا ہے ۔ فریقین کی طرف سے ضد کی وجہ سے ہوا اور جس دن ایک کرنل شہید ہوئے اس دن کے بعد معاملات بگڑتے ہی چلے گئے کیونکہ کرنل کو گولی اندر سے ماری گئی تھی ۔ اعجاز الحق نے کہا کہ ان کے خیال میں کابینہ سے اس آپریشن کی منظوری نہیں لی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اس طرح کا آپریشن تھا جیسا وزیرستان میں ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کی تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ حقیقت تک پہنچا جا سکے ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے تازہ بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اندرونی کہانی انہیں معلوم نہیں تاہم شنید ہے کہ خارجی دباؤ کے حوالے سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے صدر سے ملاقات میں اعتراف کر ایا تھا ۔ اعجاز الحق نے کہا کہ جو بھی ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان ان کے ہیرو ہیں اور ان سے زبردستی قوم کے سامنے اعتراف نہیں کر اا جانا چاہئے تھا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے ابھی کسی دوسری سیاسی جماعت میں شمولیت کا فیصلہ نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ 3 نومبر کو جو فیصلے کئے گئے تھے وہ مارشل ایڈمنسٹریٹر کے فیصلے تھے اور 12 اکتوبر کو بھی مارشل لاء لگا تھا اور آئین سے ماورا اقدامات کئے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ 9 مارچ کو وزیر اعظم کے ساتھ ازبکستان جا رہے تھے ۔ لیکن بعد میں ملتوی ہوا اور پھر چلے گئے اور جہاز میں انہوں نے وزیر اعظم شوکت عزیز سے کہا تھا کہ یہ بہت بڑی غلطی ہوئی ہے ۔ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حوالے سے اعجاز الحق نے کہا کہ افتخار محمد چوہدری کو چیف جسٹس بحال ہونا چاہئے اور اگر دعوت دی گئی تو تحریک میں شامل ہوں گے اور ق لیگ کی اکثریت اس حق میں تھی کہ ان کی حکومت خو د ہی چیف جسٹس کو بحال کر دے اور چوہدری شجاعت حسین کے ساتھ مل کر انہوں نے کوشش بھی کی لیکن صدر اور وزیر اعظم نہ مانے ۔ سابق وزیر اعجاز الحق نے کہا کہ صدر پرویز مشرف اپنی مرضی سے کرسی صدارت پر براجمان نہیں ہیں ۔ پس منظر میں کچھ ان کو امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے اور پیپلزپارٹی کی مرضی بھی اس میں شامل ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2002 ء کے انتخابات میں ان کے حلقے میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ شوکت عزیز کو باہر سے لا کر وزیر اعظم بنانے والوں نے غلطی کی تھی اور اگر شوکت عزیز کے خلاف کوئی شواہد ہیں تو انہیں واپس بلانا چاہئے اور وہ خود بھی آ سکتے ہیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment