International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, June 1, 2008

امریکی انتظامیہ کی ایشیائی پالیسی ہمیشہ برقرار رہے گی ، رابرٹ گیٹس



سنگاپور ۔ امریکہ کے صدارتی انتخابات میں چاہے جو بھی پارٹی جیتے لیکن امریکہ ایشیاء کے لئے اپنا تعاون جاری رکھے گا ۔ یہ بات امریکہ کے وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہی ہے ۔ یہ پیغام انہوں نے ایشیائی سیکیورٹی اور دفاع سے متعلق ایک کانفنرس میں افسروں کو دیا ہے ۔ اس پیغام کاایک مقصد اپنے اتحادیوں کو یقین دلانا اور چین کو وارننگ دینا ہے جو حالیہ برسوں کے دوران ایک بڑی اقتصادی اور فوجی طاقت بن کر ابھرا ہے ۔ رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کے 7 صدور کی خدمت کر چکے ہیں اس لئے میں اعتماد کے ساتھ یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ امریکی انتظامیہ کی ایشیائی سلامتی کی پالیسی ہمیشہ برقرار رہے گی کیونکہ اس کے تمام مفادات اس علاقے سے وابستہ ہیں انہوں نے کہا کہ آئندہ برسوں میں امریکہ کی ایشیاء کے ساتھ وابستگیاں اور قریبی و مستحکم ہوں گی ۔ سنگاپور میں گیٹس نے چین پر تبصروں کو متوازن کرنے کی کوشش کی ۔ امریکی عہدیداروں نے کہا کہ وہ واشنگٹن کا نظریہ واضح کرنا چاہتے ہیں لیکن بیجنگ کے ساتھ کوئی کھلی دشمنی مول لینا نہیں چاہتے ۔ گیٹس نے بیجنگ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے شمالی کوریا کی نیوکلیئر بات چیت میں زبردست تعاون کیا ہے انہوں نے چینی فوجی بجٹ مین شفافیت برتنے امریکہ کی اپیل کا اعادہ کیا ۔ جاپان کے وزیر دفاع شکیئر وا اشیبا نے بھی مفادات کے بارے میں وضاحت کرے لیکن چین کے لیفٹیننٹ جنرل مازیاؤ نیان نے کہا کہ ان کے ملک کے دفاعی اخراجات دیگر ممالک کے مقابلہ میں کم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین کے دفاع بجٹ کا دوتہائی حصہ دیکھ بھال اور تربیت پر خرچ ہوتا ہے انہوں نے امریکی میزائل دفاعی نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ نظام حقیقتا صرف دفاع کے لئے نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین ایک امن پسند ملک ہے اور اس کے عوام بھی امن پسندہیں ہماری فوج دوسرے ملک کے لئے خطرہ نہیں ہے ۔ رابرٹ گیٹس نے کہا کہ میانمر میں سمندری طوفان سے متاثرہ ہزاروں لوگ اس وجہ سے مر گئے کیونکہ وہاں کی حکومت نے ان کے لئے غیر ملکی امداد ٹھکرا دی ۔ پینٹگان کے سربراہ نے میانمر کے فوجی حکمرانوں پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے غیر ملکی امداد بھیجنے کی اجازت دینے کی درخواست پر گونگے بہرے ہونے کارویہ اختیار کیا ۔ میانمر نے چار ہفتہ قبل طوفان نرگس کے آنے کے بعد امریکی فوج سے امداد قبول کرنے میں ہچکچاہٹ دکھائی جبکہ انڈونیشیا اور بنگلہ دیش جیسے ممالک حالیہ برسوں میں قدرتی آفات کے وقت اسے قبول کرتے رہے ۔

No comments: