International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, June 7, 2008

صدر پرویز مشرف کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیے انہوں نے پا رلیمان کی توہین کی ہے ۔فرحت اللہ بابر

اسلام آباد ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ صدر پرویز مشرف کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیے انہوں نے پارلیمان کی توہین کی ہے ۔ صدر ’’ نوشتہ دیوار پڑھ لیں‘‘ عوام نے 18 فروری کو ان کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے ۔ تمام ریاستی اداروں میں توازن ضروری ہے ۔ آئینی پیکج کے ذریعے پارلیمنٹ خود مختار ہو گی اس پیکج میں پارلیمان کو بالادست ادارہ بنانے کی بات شامل ہے ۔ گزشتہ روز ایوان صدر میں صدر مشرف کی صحافیوں سے بات چیت پر اپنے رد عمل میں فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صدر کا صحافیوں سے گفتگو میں یہ کہنا کہ وہ اگر پارلیمنٹ نے ان کے اختیارات کم کیے تو وہ مناسب ردعمل ظاہر کریں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ صدر نے ایسا کہہ کر پارلیمنٹ اور آئین کی توہین کی ہے ہم صدر پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ آئینی پیکج کے ذریعے پارلیمنٹ اور صدر کے درمیان اختیارات کا جو عدم توازن ہے اس کو درست کریں گے اور پارلیمان کے اختیار ات کو بحال کریں گے۔ جس طرح صحیح جمہوریت میں ہوتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کو آئین میں ترمیم کرنے کیلئے اکثریت حاصل ہے اس آئینی پیکج میں یہ بات شامل ہے کہ پارلیمان کو صدر کے مقابلے میں بالادست بنایا جائے جو صدر نے پارلیمان کے اختیار چھین کر ایوان صدر میں منتقل کیے ہیں ۔ وہ ان سے ضرور واپس لیے جائیں گے اس بات پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہے اس لیے یہ آئینی پیکج پارلیمان میں جائے گا تو آئینی پیکج کے اس پہلو پر کوئی اختلاف سامنے نہیں آئے گا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان اس بات کا ارادہ کیے ہوئے ہے کہ تمام اختیارات پارلیمنٹ کو دوبارہ مل جائیں انہوں نے کہا کہ صدر مشرف کو بہت پہلے چلا جانا چاہیے تھا اٹھارہ فروری کے انتخابات میں صدر مشرف کے خلاف واضح پیغام ہے کہ عوام انہیں قبول نہیں کررہے ۔ صدر کی موجودگی سے ملک میں سیاسی اور معاشی عد م استحکام بڑھتا جا رہا ہے ان کا یہ کہنا کہ استعفیٰ نہیں دوں گا مناسب نہیں ہے ان کو جلد از جلد استعفیٰ دے دینا چاہیے بجائے اس کے کہ پارلیمان ان کا مواخذہ کرے انہیں خود ہی چلے جانا چاہیے انہیں خود نوشتہ دیوار پڑھ کر ایک طرف ہو جانا چاہیئے تاکہ اس ملک کے جو سیاسی عدم استحکام اور سیای تقسیم ہے اس کا ازالہ ہو سکے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت موجود ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ مواخذے کی نوبت آنے سے پہلے صدر خود استعفی دے کر چلے جائیں یہ ان کے لیے زیادہ بہتر ہے اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو پھر مواخذے کی نوبت ضرور آئے گی ۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ایک نہ ایک دن تمام ججوں کو بحال ہونا ہی ہے ۔ اور ججوں کی بحالی کے بارے میں جو انہوں نے گفتگو کی ہے وہ بڑی مضحکہ خیز تھی انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے 60 ججوں کو نہیں نکالا بلکہ انہوں نے پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھا کر خود اپنے آپ کو الگ کرلیا ہے ۔

No comments: