International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Saturday, June 7, 2008

رواں مالی سال اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ، دو وقت کی روٹی بھی عوام کی دسترس سے دور ہوگئی

رواں مالی سال مہنگائی کا سال ثابت ہوا ہے، پورے سال اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کا ریکارڈ ٹوٹ گیا اور دو وقت کی روٹی بھی عوام کی دسترس سے دور ہوگئی۔ ایک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے بجٹ میں افراط زر کی شرح کا تخمینہ 6.5 فیصد لگایا گیا تھا لیکن ملک بھر میں ذخیرہ اندوزوں کی ملی بھگت اور اشیاء ضرویہ کی مصنوعی قلت کے باعث اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی بھی مہنگائی پر قابو پانے میں ناکام رہیں اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف 10ماہ کے دوران افراط زر کی شرح17.2 فیصدتک بڑھ گئی جو گزشتہ30 سالوں میں ایک ریکارڈ ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ مہنگائی ہے۔ یکم جولائی 2007 کو ملک بھر میں آٹا 15 سے 18 روپے فی کلو گرام فروخت کیا جارہا تھا جو آج30 روپے میں بھی بمشکل دستیاب ہے۔ گھی، تیل، چینی، دودھ اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی ایک سال کے دوران کئی گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ مہنگائی کو صرف اقتصادی حکمت عملی میں اصلاحات اور قوانین کے سختی کے ساتھ نفاذ کے ذریعے ہی درست کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان میں افراط زر بڑھنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بعض صنعتکاروں نے بینکوں سے برآمدی قرضے گندم کی ذخیرہ اندوزی، منافع خوری اور اسمگلنگ کے لئے استعمال کئے اور نتیجتاً آٹا عوام کی پہنچ سے دورہوگیا۔ کچھ ماہرین افراط زر کی شرح میں اضافے کا سبب عالمی منڈی میں خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور خوراک کا بحران بھی قرار دے رہے ہیں کیونکہ پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے ہرچیز کی قیمت بڑھ گئی ہے۔ حکومت افراط زر کی شرح میں اضافے کے لئے کتنی ہی وضاحتیں کیوں نہ پیش کرے لیکن ایسی ترقی عوام کے لئے بیکار ہے جہاں موبائل کال اور ایس ایم ایس ایک روپے کی ۔ لیکن روٹی پانچ روپے کی ہو۔

No comments: