سابق فوجیوں نے وکلاء تحریک کا ساتھ دینے ، لانگ مارچ میں شرکت کا اعلان کردیا
کارگل آپریشن کے حوالے سے عدالتی تحقیقات کرائی جائیں
جنرل(ر) جمشید گلزار کیانی ،اسددرانی ، صلاح الدین ترمذی ،سلیم حیدر کے ہمراہ بریگیڈیئر (ر) محمود کی پریس کانفرنس
راولپنڈی ۔ ایکس سروس مین سوسائٹی نے وکلاء تحریک کا ساتھ دینے اور لانگ مارچ میں شرکت کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ہفتہ کو یہاں ایکس سر وس مین سوسائٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بریگیڈیئر(ر) محمود نے کہا کہ ایکس سروس مین سوسائٹی کے سامنے اس وقت دو بڑے مقاصد ہیں ۔ پہلا عدلیہ کی مکمل بحالی دو نومبر کی پوزیشن پر واپسی اور دوسرا ملک میںآمریت کا خاتمہ اور پرویز مشرف کا احتساب ۔ ا ن مقاصد کے حصول کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ وکلاء کی تحریک کا بھرپور ساتھ دیا جائے گا ۔ لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کی جائے گی اور لانگ مارچ کے لیے انتظامات کو مربوط کرنے کے لیے کیے گئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ لیاقت باغ میں ایک استقبالیہ سنٹر قائم کیا جائے گا ۔ جہاں پنجاب سرحد اور آزادکشمیر سے آنے والے ایکس سروس مین جمع ہوں گے اور یہیں سے لانگ مارچ میں شریک ہوں گے۔ ایک سروس مین کے لیے قیام کھانے اور نماز وغیرہ کا انتظام کیا جائے گا اور اس اجتماع میں شرکت کے لیے تمام ایکس سروس مین کے رشتہ داروں اورلواحقین کو شرکت کی دعوت عام ہے ۔پریس کانفرنس سے لیفٹیننٹ جنرل(ر) جمشید گلزار کیانی ، لیفٹیننٹ جنرل(ر) اسد درانی ، لیفٹیننٹ جنرل(ر) صلاح الدین ترمذی ، لیفٹیننٹ جنرل (ر) سلیم حیدر ، بریگیڈیئر (ر) عبدالسلام اور خادم حسین بھی موجود تھے۔ بریگیڈیئر(ر) محمود نے کہا کہ 13 جون بروز جمعہ کو لانگ مارچ مکمل طورپر پرامن ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہر طرف سے ریٹائرڈ جرنیلوں پر تنقید کی جا رہی ہے لیکن واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ایکس سروس مین سوسائٹی کے ممبران سب برابر ہیں اور ان میں جرنیل یا سپاہی کی کوئی تحقصیص نہیں ہے ۔ ہم سب کا درجہ ایک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کے تین ترجمانوں کی جانب سے بازاری زبان استعمال کی جا رہی ہے لیکن اگر یہ ترجمان اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں تو ان پر اصل صور تحال و اضح ہوجائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ مارشل لاء لگانے والے صرف چند جرنیل ہوتے ہیں جبکہ باقی فوج کو اس کا کوئی علم نہیں ہوتا ۔ اور جب مارشل لاء لگ جاتا ہے توسپریم کورٹ اسے لیگل کور دے دیتی ہے ۔ا س میں سابق فوجی کیا کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سلمان تاثیر ( گورنر پنجاب) پہلے سوئے رہے اور گورنر بننے کے بعد انہیں باتیں کرنا آگئیں۔ وہ پیپلزپارٹی کے جیالے ہونے کے دعویدار ہیں لیکن بے نظیر بھٹو کے قتل کے چھ ماہ گزر گئے اور وہ گورنر بننے کے بعد بے نظیر کی قبر پر مگر مچھ کے آنسو بہانے کے لیے گئے ۔ا س سے قبل نہ تو انہوں نے بے نظیر کے جنازے میں شرکت کی اور نہ ہی فاتحہ خوانی کے لیے گئے ۔ ایکس سروس مین اور سوسائٹی کے ممبران نے کہا کہ سابق فوجیوں میں کئی ایسے افراد ہیں کہ جنہوں نے پرویز مشرف سے ہاتھ ملانے سے بھی انکار کردیا لیکن دوسری طرف چوہدری احمد مختار نے اپنے بھائی احمد سعید کو پی آئی اے کا چیئرمین بنوایا اور اسی وجہ سے آج احمد مختار پرویز مشرف کے قصیدے پڑھ رہے ہیں ۔ اور الزام سابق فوجیوں کو دے رہے ہیں ۔ شیخ رشید کے ایک بیان کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ پاکستان کا مستقبل تابناک ہے اور ہم سابق فوجی پاکستانی عوام کے ساتھ مل کر پاکستان کوآئندہ نسلوں کے لیے مضبوط و مستحکم بنائیں گے۔سوسائٹی کے ممبران نے کہا کہ جنرل جمشید کیانی نے کارگل جنگ کے حوالے سے جو انکشافات کیے ہیں وہ چشم کشا ہیں اور اگر بھارت کارگل کے معاملے کی تحقیقات کرا سکتا ہے تو پاکستان ایسا کیوں نہیںکر سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر دور میں کارگل آپریشن پیش کیا گیا ۔ تو جنرل بابر نے کہا کہ یہ آپریشن قطعی طورپر ناقابل عمل ہے ۔ اس کے باوجود پرویز مشرف نے غیر ذمہ داری کا ثبو ت دیتے ہوئے کارگل آپریشن شروع کیا ۔ اور قوم کو مایوس کیا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کارگل آپریشن کے حوالے سے عدالتی تحقیقات کرائی جائیں ۔انہوں نے کہا کہ اس آپریشن سے پہلے نہ تو پاک فضائیہ کے سربراہ کو بتایا گیا اور نہ ہی پاک بحریہ کے چیف سے مشورہ کیا گیا ۔ یہ قوم وملک کے ساتھ دشمنی اور غداری نہیں تو اور کیا ہے ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, June 7, 2008
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment