International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Saturday, June 7, 2008
نیوکلیئر بلیک مارکٹنگ میں شرکت کی ، بے نظیر بھٹو کے حوالے سے بھارتی صحافی شیام بھاٹیا کی کتاب میں دعویٰ ، دعویٰ بے بنیاد ہے، فرحت اللہ بابر
اسلام آباد ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے ترجمان سابق سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے لندن میں مقیم بھارتی صحافی شیام بھاٹیا کی کتاب “گڈبائی شہزادی” میں کئے گئے اس دعوے کی بھرپور مذمت کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے شیام بھاٹیا کو یہ بتایا تھا کہ نیوکلیئر بلیک مارکٹنگ میں انہوں نے بھی شرکت کی۔ ترجمان نے کہا کہ یہ اپنی کتاب فروخت کرنے کی ایک شرمناک کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک گمنام صحافی کی جانب سے یہ دعویٰ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کو سستی شہرت کے لئے استعمال کرنے کی مذموم حرکت ہے۔ شہید وزیراعظم “بینظیر نیوکلیئر ڈاکٹرائن” کی خالق تھیں۔ جس میں ایٹمی ٹیکنالوجی کسی بھی ملک کو دینے کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔ ان پر نیوکلیئر بلیک مارکیٹنگ میں ملوث ہونے کا الزام یا تو بیمار ذہن اور بیمار روح لگا سکتی ہے یا ایک شخص جو توجہ کا طلبگار ہو اور اس کوشش میں مذموم اور قبیح حرکت کرتا ہے۔ شیام بھاٹیا نے اپنے دعوٰی کو معتبر بنانے کے لئے یہ دعوٰی بھی کیا ہے کہ وہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو سے مسلسل رابطے میں تھا اور یہ دعوٰی بھی توجہ اپنی طرف مبذول کرانے کے لئے کیا ہے۔ فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ اکتوبر میں محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت سے قبل شیام بھاٹیا محترمہ بینظیر بھٹو سے دس منٹ روبرو انٹریو کا خواہاں تھا۔ اس نے ٧ اکتوبر ٢٠٠٧ء کو ایک ای میل کیا اور اس میں کہا کہ اگر وہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو سے بات نہیں کر سکتا تو کیا وہ ان کی ایک تصویر کھینچ سکتا ہے۔ محترمہ بینظیر بھٹونے روبرو انٹرویو دینے سے انکار کر دیا ور تصویر کھچوانے سے بھی انکار کر دیا بلکہ یہ بھی کہا کہ شیام بھاٹیا کو ٹیلیفون پر بھی انٹرویو کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ شیام بھاٹیا کو کہا گیا کہ وہ اپنے سوالات میڈیا آفس بھیج دے جس پر اس نے سوالات بھیجے، جن کے جوابات میڈیا آفس سے بھیجے گئے نہ کہ براہِ راست محترمہ بینظیر بھٹو نے بھیجے۔ ان سوالات میں نیوکلیئر ایشو سے متعلق ایک سوال بھی نہیں تھا۔ اس قسم کا الزام لگانا اور وہ بھی ایک بین الاقوامی شخصیت پر نہایت شرمناک ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment