لاہور۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ اتحادی فوجوں کا پاکستانی سرحد کے اندر حملہ پاکستان کی سا لمیت اور خودمختاری پر حملہ ہے کل تک پاکستان کے معصوم شہریوں کو شہید کیا جاتا تھا آج فوجی جوان بھی شہید ہونے لگے ہیں ہم اس حملہ کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ یہ سب مشرف کے کرتوتوں کی وجہ سے ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ 18 فروری سے قبل معزول ججوں کی بحالی کے لئے ایک آمر کے خلاف تحریک جاری تھی اور اٹھارہ فروری کے بعد جمہوری حکومت قائم ہونے کے باوجود ان ججوں کی بحالی کے لئے تحریک جاری ہے جو انتہائی افسوسناک بات ہے ۔ اصلی جج باہر بیٹھے ہیں ۔ ہم بکنے والے اور پاکستان کی بجائے مشرف کی ذات کا حلف اٹھانے والے ججوں کو تسلیم نہیں کرتے ۔ میں یہ لکھ کر دیتا ہوں کہ اصلی جج ہر صورت بحال ہو نگے اور جب تک یہ جج بحال نہیں ہوتے پاکستان مسلم لیگ ن وکلاء کے ساتھ مل کر بھرپور جدوجہد جاری رکھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف جھوٹ بولتا ہے کہ اس نے 9 مارچ کو چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیج دیا تھا ایسا نہیں ہے کہ چیف جسٹس کو پہلے تین مزید باوردی جرنیلوں کی موجودگی میں جنرل پرویز مشرف نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو استعفی دینے پر مجبور کیا جب انہوں نے ایسا نہ کیا تو پھر ان کے خلاف کیس پھر سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا گیا ۔ ان خیالات کا اظہار انہو ںنے گزشتہ شام وکلاء کے لانگ مارچ کی لاہور سے اسلام آباد کے لئے رخصتی کے موقع پر آزادی چوک میں وکلاء اور عوام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن ، پیپلز پارٹی کے رہنما اقبال حیدر ایڈووکیٹ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر حامد خاں، مسلم لیگ ن کے رہنما مخدوم جاوید ہاشمی ، علی احمد کرد، منیر اے ملک، محمود الحسن اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔میاں نواز شریف نے کہا کہ میں اکثر یہ سوچ کر حیران ہوتا ہوں کہ 9 مارچ کے بعد سے وکلاء اور عوام ایک ڈکٹیٹر کے خلاف معزول چیف جسٹس کی بحالی کے لئے تحریک چلا رہے تھے ۔ کتنی بد قسمتی کی بات ہے کہ اٹھارہ فروری کو جب ملک میں جمہوری حکومت قائم ہو گئی آج بھی ہم معزول ججوں کی بحالی کے لئے تحریک چلا رہے ہیں ۔ پہلے تو یہ تحریک ایک آمر کے خلاف چلائی جا رہی تھی اب یہ جج بحال کیوں نہیں کئے گئے میری سمجھ سے باہر ہے ۔ پوری قوم سراپا احتجاج ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف جھوٹ بولتے ہیں کہ ان ججوں کو انہوں نے ان ساتھ ججوں کو معزول نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود حلف نہیں لیا ۔ انہو ںنے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ان ججوں نے جنرل مشرف کی ذات کا حلف لینے سے انکار کیا جنہیں میں سیلوٹ کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف نے جوسوغات پاکستان کو دی ہے اور جن ججوں نے پاکستان کی بجائے مشرف کی ذات کا حلف اٹھایا یہ قو م کو کیا انصاف دیں گے کیا پاکستان کی قسمت میں یہی جج رہ گئے ہیں جو وردی جھک کر سیلوٹ کرتے ہیں۔ کیا ان ججوں کے سروں پر تاج رکھا جائے ، انہیں ہلال جرات دیا جائے اور پھر جب یہ جج مر جائیں تو پیسوں کے لئے بکنے والے ان ججوں کو پاکستان کے قومی پرچم میں لپیٹ کر سپرد خاک کیا جائے جس طرح مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے والے جرنیلو ںکو قومی پرچم میں لپیٹ کر پورے قومی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا تھا کیا پاکستان کی تقدیر میں یہی کچھ رہ گیا ہے ۔ آج قوم کو جھاگنا ہو گا اور طوفان بن کر اس صورتحال کا مقابلہ کرنا ہو گا کیونکہ اصلی جج باہر رسوا ہو رہے ہیں اور نقلی جج عدالتوں میں بیٹھے ےیں ۔انہوں نے کہا کہ اصلی چہرے چھپے ہوئے ہیں اور نقلی چہرے سامنے ہیں جو پاکستان کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی مشرف ہیں مجھے ہتھ کڑیاں لگائیں ، اسمبلی توڑی ، منتخب حکومت ختم کی اور آئین توڑا اور پھر مجھے ملک بدر بھی کیا لیکن اللہ تعالی مجھے واپس لے آیا اور اللہ تعالی کا شکر ہے کہ جھوٹ اپنے انجام کو پہنچا ۔ جب سچ باطل کے سامنے رسوا نہیں ہو سکتا تو پھر ڈر کس بات کا ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف نے چند روز پہلے (میڈیاسے) اپنی مرضی کے چند بندے سامنے بٹھا کر سوال جواب کئے اس کے چہرے پرجعلی ہنسی صاف دکھائی دے رہی تھی ۔ اس کا جانا ٹھہر گیا ہے ۔ بلکہ مشرف ہی نہیں اس کے ساتھ ساتھ آمریت کی باقیادت کو بھی جانا ہو گا ۔ ہمیں آمریت کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کرنا ہے ۔ یہ کیا مذاق ہے کہ ہر دس سال بعد وردی والا آجاتا ہے اور پوری قوم کو یرغمال بنا لیتا ہے کیا ہم بھیڑ بکریاں یا مٹی کے بت ہیں یا ہم زندہ قوم نہیں ہیں کہ ہمیں اس طرح یرغمال بنایا جاتا رہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف کے کرتوتوں کی وجہ سے جو سرحد پر حملہ ہو ا پہلے تو معصوم شہریوں کی جان جاتی تھی اب اس میں فوجی جوان شہید ہوئے ہیں جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں یہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ تھا ۔ کیا ہم نے 1947 میں قربانیاں دے کر یہ دن دیکھنے کے لئے پاکستان بنایا تھا کہ جہاں فوجی حکمرانی ہو ، ڈکٹیٹر آئین توڑے ، عوام فاقو ںاور خو د کشیوں پر مجبور ہوں ، آٹا نایاب اور بے روز گاری ہو ۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ تباہی کے کنارے پہنچا دیا گیا ہے ۔ آج ہر بندہ خودکشی پر مجبور ہے ، چاروں طرف بد امنی ہے ۔انہو ںنے پاکستان کا کیا حشر کردیا ہے ۔ آج قوم کو فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہے ۔ میں چیف جسٹس اور ان ساٹھ معزول ججوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے مشرف کی ذات کا حلف نہیں اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر قوم کے پاس اعتزاز احسن ، علی احمد کرد، منیر اے ملک ، اقبال حیدر اور حامد خاں جیسے دس بیس رہنما اور ہوں تو پاکستان کو کبھی مشکلات کا سامنا نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں شیخ رشید احمد کے حلقے جہاں دونوں حلقوں سے ان کی ضمانتیں ضبط ہوئیں میں نے آصف علی زرداری سے کہا تھا کہ یہاں سے اعتزاز احسن کو الیکشن لڑوائیں وہ ہمارے مشترکہ امیدوار ہونگے لیکن معلوم نہیں ایسا کیوں نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن کے تمام امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی نے حلف اٹھایا تھا آج میں یہاں موجود تمام لوگوں سے حلف لینا چاہتا ہوں کہ وہ بھی ججوں کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جس کے بعد اجتماع میں موجود تمام لوگوں نے میاں نواز شریف کے پیچھے حلف پڑھا۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ جب جج بحال ہونگے تو ملک میں نا انصافی کادور ختم ہو گا ، مہنگائی اور بے روزگاری بھی ختم ہو گی اور گڈ گورننس بھی ہو گی
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, June 12, 2008
میں یہ لکھ کر دیتا ہوں کہ اصلی جج ہر صورت بحال ہو نگے ۔نواز شریف
لاہور۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ اتحادی فوجوں کا پاکستانی سرحد کے اندر حملہ پاکستان کی سا لمیت اور خودمختاری پر حملہ ہے کل تک پاکستان کے معصوم شہریوں کو شہید کیا جاتا تھا آج فوجی جوان بھی شہید ہونے لگے ہیں ہم اس حملہ کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ یہ سب مشرف کے کرتوتوں کی وجہ سے ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ 18 فروری سے قبل معزول ججوں کی بحالی کے لئے ایک آمر کے خلاف تحریک جاری تھی اور اٹھارہ فروری کے بعد جمہوری حکومت قائم ہونے کے باوجود ان ججوں کی بحالی کے لئے تحریک جاری ہے جو انتہائی افسوسناک بات ہے ۔ اصلی جج باہر بیٹھے ہیں ۔ ہم بکنے والے اور پاکستان کی بجائے مشرف کی ذات کا حلف اٹھانے والے ججوں کو تسلیم نہیں کرتے ۔ میں یہ لکھ کر دیتا ہوں کہ اصلی جج ہر صورت بحال ہو نگے اور جب تک یہ جج بحال نہیں ہوتے پاکستان مسلم لیگ ن وکلاء کے ساتھ مل کر بھرپور جدوجہد جاری رکھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف جھوٹ بولتا ہے کہ اس نے 9 مارچ کو چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیج دیا تھا ایسا نہیں ہے کہ چیف جسٹس کو پہلے تین مزید باوردی جرنیلوں کی موجودگی میں جنرل پرویز مشرف نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو استعفی دینے پر مجبور کیا جب انہوں نے ایسا نہ کیا تو پھر ان کے خلاف کیس پھر سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا گیا ۔ ان خیالات کا اظہار انہو ںنے گزشتہ شام وکلاء کے لانگ مارچ کی لاہور سے اسلام آباد کے لئے رخصتی کے موقع پر آزادی چوک میں وکلاء اور عوام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن ، پیپلز پارٹی کے رہنما اقبال حیدر ایڈووکیٹ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر حامد خاں، مسلم لیگ ن کے رہنما مخدوم جاوید ہاشمی ، علی احمد کرد، منیر اے ملک، محمود الحسن اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔میاں نواز شریف نے کہا کہ میں اکثر یہ سوچ کر حیران ہوتا ہوں کہ 9 مارچ کے بعد سے وکلاء اور عوام ایک ڈکٹیٹر کے خلاف معزول چیف جسٹس کی بحالی کے لئے تحریک چلا رہے تھے ۔ کتنی بد قسمتی کی بات ہے کہ اٹھارہ فروری کو جب ملک میں جمہوری حکومت قائم ہو گئی آج بھی ہم معزول ججوں کی بحالی کے لئے تحریک چلا رہے ہیں ۔ پہلے تو یہ تحریک ایک آمر کے خلاف چلائی جا رہی تھی اب یہ جج بحال کیوں نہیں کئے گئے میری سمجھ سے باہر ہے ۔ پوری قوم سراپا احتجاج ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف جھوٹ بولتے ہیں کہ ان ججوں کو انہوں نے ان ساتھ ججوں کو معزول نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود حلف نہیں لیا ۔ انہو ںنے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ان ججوں نے جنرل مشرف کی ذات کا حلف لینے سے انکار کیا جنہیں میں سیلوٹ کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف نے جوسوغات پاکستان کو دی ہے اور جن ججوں نے پاکستان کی بجائے مشرف کی ذات کا حلف اٹھایا یہ قو م کو کیا انصاف دیں گے کیا پاکستان کی قسمت میں یہی جج رہ گئے ہیں جو وردی جھک کر سیلوٹ کرتے ہیں۔ کیا ان ججوں کے سروں پر تاج رکھا جائے ، انہیں ہلال جرات دیا جائے اور پھر جب یہ جج مر جائیں تو پیسوں کے لئے بکنے والے ان ججوں کو پاکستان کے قومی پرچم میں لپیٹ کر سپرد خاک کیا جائے جس طرح مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنے والے جرنیلو ںکو قومی پرچم میں لپیٹ کر پورے قومی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا تھا کیا پاکستان کی تقدیر میں یہی کچھ رہ گیا ہے ۔ آج قوم کو جھاگنا ہو گا اور طوفان بن کر اس صورتحال کا مقابلہ کرنا ہو گا کیونکہ اصلی جج باہر رسوا ہو رہے ہیں اور نقلی جج عدالتوں میں بیٹھے ےیں ۔انہوں نے کہا کہ اصلی چہرے چھپے ہوئے ہیں اور نقلی چہرے سامنے ہیں جو پاکستان کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی مشرف ہیں مجھے ہتھ کڑیاں لگائیں ، اسمبلی توڑی ، منتخب حکومت ختم کی اور آئین توڑا اور پھر مجھے ملک بدر بھی کیا لیکن اللہ تعالی مجھے واپس لے آیا اور اللہ تعالی کا شکر ہے کہ جھوٹ اپنے انجام کو پہنچا ۔ جب سچ باطل کے سامنے رسوا نہیں ہو سکتا تو پھر ڈر کس بات کا ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف نے چند روز پہلے (میڈیاسے) اپنی مرضی کے چند بندے سامنے بٹھا کر سوال جواب کئے اس کے چہرے پرجعلی ہنسی صاف دکھائی دے رہی تھی ۔ اس کا جانا ٹھہر گیا ہے ۔ بلکہ مشرف ہی نہیں اس کے ساتھ ساتھ آمریت کی باقیادت کو بھی جانا ہو گا ۔ ہمیں آمریت کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کرنا ہے ۔ یہ کیا مذاق ہے کہ ہر دس سال بعد وردی والا آجاتا ہے اور پوری قوم کو یرغمال بنا لیتا ہے کیا ہم بھیڑ بکریاں یا مٹی کے بت ہیں یا ہم زندہ قوم نہیں ہیں کہ ہمیں اس طرح یرغمال بنایا جاتا رہے ۔ انہوں نے کہا کہ مشرف کے کرتوتوں کی وجہ سے جو سرحد پر حملہ ہو ا پہلے تو معصوم شہریوں کی جان جاتی تھی اب اس میں فوجی جوان شہید ہوئے ہیں جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں یہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ تھا ۔ کیا ہم نے 1947 میں قربانیاں دے کر یہ دن دیکھنے کے لئے پاکستان بنایا تھا کہ جہاں فوجی حکمرانی ہو ، ڈکٹیٹر آئین توڑے ، عوام فاقو ںاور خو د کشیوں پر مجبور ہوں ، آٹا نایاب اور بے روز گاری ہو ۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ تباہی کے کنارے پہنچا دیا گیا ہے ۔ آج ہر بندہ خودکشی پر مجبور ہے ، چاروں طرف بد امنی ہے ۔انہو ںنے پاکستان کا کیا حشر کردیا ہے ۔ آج قوم کو فیصلہ کن کردار ادا کرنا ہے ۔ میں چیف جسٹس اور ان ساٹھ معزول ججوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے مشرف کی ذات کا حلف نہیں اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر قوم کے پاس اعتزاز احسن ، علی احمد کرد، منیر اے ملک ، اقبال حیدر اور حامد خاں جیسے دس بیس رہنما اور ہوں تو پاکستان کو کبھی مشکلات کا سامنا نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں شیخ رشید احمد کے حلقے جہاں دونوں حلقوں سے ان کی ضمانتیں ضبط ہوئیں میں نے آصف علی زرداری سے کہا تھا کہ یہاں سے اعتزاز احسن کو الیکشن لڑوائیں وہ ہمارے مشترکہ امیدوار ہونگے لیکن معلوم نہیں ایسا کیوں نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن کے تمام امیدواران قومی و صوبائی اسمبلی نے حلف اٹھایا تھا آج میں یہاں موجود تمام لوگوں سے حلف لینا چاہتا ہوں کہ وہ بھی ججوں کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جس کے بعد اجتماع میں موجود تمام لوگوں نے میاں نواز شریف کے پیچھے حلف پڑھا۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ جب جج بحال ہونگے تو ملک میں نا انصافی کادور ختم ہو گا ، مہنگائی اور بے روزگاری بھی ختم ہو گی اور گڈ گورننس بھی ہو گی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment