International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Thursday, June 12, 2008

شاہراہ دستور کو ’’ ریڈ زون‘‘ قراردے دیاگیاہے ۔ ۔ ۔ شیری رحمن



ایوان صدر ، پارلیمنٹ ہاؤس ، سپریم کورٹ، وزیراعظم سیکرٹریٹ اور ڈپلومیٹک انکلیوژ کے قریب کسی کو جانے کی اجازت نہیں ہو گی
لانگ مارچ میں 20ہزار افراد کی شرکت متوقع ہے ، 11سے 2 بجے کے درمیان اسلام آباد پہنچیں گے
لانگ مارچ کو صرف پریڈ گراؤنڈ تک جانے کی اجازت ہو گی
لانگ مارچ فیض آباد کے مقام سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گا اور کشمیر ہائی وے سے آبپارہ چوک اور سہروردی روڈ سے ایمبیسی روڈ سے ہوتا ہوا پریڈ ایونیو تک پہنچے گا
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی پریس کانفرنس

اسلام آباد ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شیری رحمان نے کہاہے کہ وکلاء کے لانگ مارچ کے موقع پر شاہراہ دستور کو ’’ ریڈ زون‘‘ قراردے دیاگیاہے۔شاہراہ دستور پر ایوان صدر ، پارلیمنٹ ہاؤس ، سپریم کورٹ، وزیراعظم سیکرٹریٹ اور ڈپلومیٹک انکلیوژ کے قریب کسی کو جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ضابطہ اخلاق دونوں فریقوں کی اتفاق رائے سے طے کیاجائے گا امن وامان کا قیام دونوں فریقوں کی ذمہ داری ہوگی ۔حکومت کی جانب سے لانگ مارچ کے شرکاء کو پانی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی جانب سے کھانا فراہم کیاجائے گا لانگ مارچ کو صرف پریڈ گراؤنڈ تک جانے کی اجازت ہو گی لانگ مارچ فیض آباد کے مقام سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گا اور کشمیر ہائی وے سے آبپارہ چوک پہنچے گا ، پھر سہروردی روڈ سے ایمبیسی روڈ سے ہوتا ہوا پریڈ ایونیو تک پہنچے گا۔ پریڈ ایونیو میں اسٹیج بنا دیاگیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں حکمران اتحاد کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا وزیر اطلاعات نے کہا وزیراعظم نے اسلام آباد کے شہریوں اور غیر ملکیوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ انہیں مکمل تحفظ فراہم کیاجائے گا معمول کی ٹریفک رواں دواں رہے گی لانگ مارچ کے شرکاء ٹریفک پلان پر مکمل عمل درآمد کریںگے انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سینیٹر اسحاق ڈار ، خواجہ محمد آصف ، احسن اقبال جبکہ پیپلز پارٹی کے وفاقی وزراء رحمان ملک ، راجہ پرویز اشرف ، سید خورشید شاہ ، فاروق ایچ نائیک اور انہوںنے خود شرکت کی ۔اس سے قبل اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر ہارون الرشید ، راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کے صدر سردار عصمت اللہ ، جنرل سیکرٹری ریاست علی اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے ضابطہ اخلاق پر دستخط کئے ۔ وعدے کے مطابق لانگ مارچ کو تقویت فراہم کریںگے ۔ سہولتیں دیں گے ، عدلیہ کی آزادی کیلئے ہم نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں پیپلز پارٹی کے کارکنان شہید ہوئے ہیں پنجاب حکومت او راسلام آباد انتظامیہ نے انتظامات پر اعتماد کا اظہار کیاہے ۔روٹ اس لئے طے کیاگیا تاکہ لانگ مارچ پر امن طور پر اپنے مقررہ مقام پر پہنچ سکے ۔انہوں نے کہاکہ پریڈ گراؤنڈ میں اسٹیج کے قریب پولیس تعینات ہو گی میڈیا سنٹر بھی قائم کیا جارہا ہے میڈیکل سنٹر قائم ہوں گے اور موبائل ٹیمیں بھی ہوں گی اتفاق رائے سے ریڈ زون قائم کیا ہے سرکاری و نجی املاک اور شہریوں کو مکمل تحفظ فراہم کیاجائے گا ۔ پریڈ گراؤنڈ کے مقام پر واک تھرو گیٹس لگائے جائیں گے ضابطہ اخلاق کے مطابق لانگ مارچ میں کوئی شخص اسلحہ لے کر نہیں آئے گا۔ آگ بھجانے کا عملہ بھی موقع پر موجود ہو گا لانگ مارچ اور ریلی شہر کے کسی اور حصے میں نہیں جا سکے گی ۔انہوں نے بتایا کہ لانگ مارچ کی اسلام آباد میں گیارہ سے دو بجے تک آمد متوقع ہے ۔20ہزار افراد کی آمد متوقع ہے وفاقی وزراء مانیٹرنگ رومز میں ہوں گے ہماری اطلاعات کے مطابق نواز شریف لانگ مارچ میں شامل نہیں ہوں گے حکمران اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی قدغن نہیں لگائیں گے امن وامان کو برقرار رکھنا دونوں فریقوں کی ذمہ داری ہو گی عوام سے کئے گئے وعدے کو پورا کریں گے ایک سوال کے جواب میں انہو ںنے کہاکہ مالیاتی بل میں 29ججز کی تنخواہیں الاؤنسز رکھے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں مقیم غیر ملکیوں کو امن وامان کے حوالے سے تشویش ہے جس کی وجہ سے تین غیر ملکی بینک بند ہو گئے ہیں لانگ مارچ جمہوری حق ہے تاہم شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔صدارتی ترجمان راشد قریشی سے ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ راشد قریشی نے خیر سگالی کی ملاقات کی کوئی صدر کا پیغام نہیں پہنچایا اور نہ یہ کہا کہ صدر کو اضافی کوریج دی جائے صرف راشد قریشی نے ایم ڈی سے یہ ضرور پوچھا تھا کہ صدر کی ایک پریس کانفرنس کی کوریج کم ہوئی ہے صدارتی ترجمان کو بتادیاگیا کہ اس پریس کانفرنس سے پی ٹی وی کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا صدر مملکت سمیت تمام شخصیات کو آئین کے مطابق سرکاری میڈیا سے کوریج ملے گی اس میں ابہام نہیں ہے

No comments: