لاہور ۔ جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ حکومت چیف جسٹس اور دوسرے ججوں کو بحال کرنے میں لیت ولعل سے کام لے رہی ہے۔ بجٹ پیش کرتے وقت سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد17سے بڑھا کر29کرنے کا جو اعلان کیاگیا ہے اس سے ظاہرہوتا ہے کہ پی سی اوکے تحت غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پرحلف لینے والے ججوں کو نوازا جا رہا ہے۔آج اپنے ایک بیان میں قاضی حسین احمد نے حکومت کو خبردار کیا کہ وہ پرامن لانگ مارچ کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے اور تصادم کی فضا پیداکرنے سے گریز کرے، ہم پرامن جدوجہد پریقین رکھتے ہیں ہمارا ماضی اس پرگواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے لاہور تک لانگ مارچ کے شرکاء پرامن رہے ہیں اور اس کے بعد بھی پرامن ہی رہیں گے اپنے مطالبات کے لیے پرامن جدوجہد ہمارا حق ہے اور یہ حق پوری دنیا تسلیم کرتی ہے،ریاستی جبر کے ذریعے ہمیں ا س حق سے کوئی نہیں روک سکتا۔انہوں نے کہا کہ آئینی پیکج ججوں کی بحالی کو ٹالنے کے لئے پیش کیاجارہا ہے۔ ورنہ وزیراعظم نے اعتماد کے ووٹ کے بعد ججوں کو آزاد کرنے کا اعلان کیاتھا اگر وہ اسی وقت ججوں کی بحالی کا آرڈر جاری کردیتے تو سارا مسئلہ حل ہوجاتا اور پیچیدگیاں پیدا نہ ہوتیں، لیکن جان بوجھ کر عوامی حکومت کے دعویداروں نے کمزوری دکھائی جس سے مسائل پیدا ہوئے۔ قاضی حسین احمدنے مطالبہ کیا کہ مری ڈیکلریشن کے مطابق ججوں کی بحالی کی قرارداد پیش کی جائے اسے آئینی پیکج کے ساتھ نتھی نہ کیا جائے کیونکہ سینٹ میں حکومت کے پاس دوتہائی اکثریت نہیں ہے اورسب سے اہم بات یہ ہے کہ آئینی پیکج کے ذریعے ججوں کی بحالی پر اصرار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ فوجی آمر کے غیر آئینی اقدامات کو تسلیم کرکے اسے تحفظ دیا جا رہا ہے۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ ججوں کی بحالی تک جماعت اسلامی وکلا کی تحریک کا بھرپور ساتھ دے گی۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, June 12, 2008
پرامن جدوجہد پریقین رکھتے ہیں،حکومت لانگ مارچ کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرکے تصادم سے گریز کرے۔ قاضی حسین احمد
لاہور ۔ جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ حکومت چیف جسٹس اور دوسرے ججوں کو بحال کرنے میں لیت ولعل سے کام لے رہی ہے۔ بجٹ پیش کرتے وقت سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد17سے بڑھا کر29کرنے کا جو اعلان کیاگیا ہے اس سے ظاہرہوتا ہے کہ پی سی اوکے تحت غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پرحلف لینے والے ججوں کو نوازا جا رہا ہے۔آج اپنے ایک بیان میں قاضی حسین احمد نے حکومت کو خبردار کیا کہ وہ پرامن لانگ مارچ کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے اور تصادم کی فضا پیداکرنے سے گریز کرے، ہم پرامن جدوجہد پریقین رکھتے ہیں ہمارا ماضی اس پرگواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے لاہور تک لانگ مارچ کے شرکاء پرامن رہے ہیں اور اس کے بعد بھی پرامن ہی رہیں گے اپنے مطالبات کے لیے پرامن جدوجہد ہمارا حق ہے اور یہ حق پوری دنیا تسلیم کرتی ہے،ریاستی جبر کے ذریعے ہمیں ا س حق سے کوئی نہیں روک سکتا۔انہوں نے کہا کہ آئینی پیکج ججوں کی بحالی کو ٹالنے کے لئے پیش کیاجارہا ہے۔ ورنہ وزیراعظم نے اعتماد کے ووٹ کے بعد ججوں کو آزاد کرنے کا اعلان کیاتھا اگر وہ اسی وقت ججوں کی بحالی کا آرڈر جاری کردیتے تو سارا مسئلہ حل ہوجاتا اور پیچیدگیاں پیدا نہ ہوتیں، لیکن جان بوجھ کر عوامی حکومت کے دعویداروں نے کمزوری دکھائی جس سے مسائل پیدا ہوئے۔ قاضی حسین احمدنے مطالبہ کیا کہ مری ڈیکلریشن کے مطابق ججوں کی بحالی کی قرارداد پیش کی جائے اسے آئینی پیکج کے ساتھ نتھی نہ کیا جائے کیونکہ سینٹ میں حکومت کے پاس دوتہائی اکثریت نہیں ہے اورسب سے اہم بات یہ ہے کہ آئینی پیکج کے ذریعے ججوں کی بحالی پر اصرار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ فوجی آمر کے غیر آئینی اقدامات کو تسلیم کرکے اسے تحفظ دیا جا رہا ہے۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ ججوں کی بحالی تک جماعت اسلامی وکلا کی تحریک کا بھرپور ساتھ دے گی۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment