عدلیہ کی آزادی کے بغیر انصاف کا حصول اور ترقی ناممکن ہے ، انصاف کا حصول ہر شہری کا حق ہے جو اسے بلا امتیاز ملنا چاہیے ، لانگ مارچ کے تاریخی استقبال سے ثابت ہوا کہ عوام تحریک کے ساتھ ہیں ، ٩ کا ہندسہ اب ملک کی تاریخ میں نہایت اہمیت حاصل کر چکاہے ، ١٥ ماہ سے وکلاء سول سوسائٹی اور میڈیا قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ، لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے پر انسانوں کاسمندر بن جائے گا ۔ آئندہ نسلیں اس تحریک کی کاوشوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گی ۔
ملتان : معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہاہے کہ انصاف کا حصول ہر شہری کا حق ہے جو اسے بلا امتیاز اور بلا تاخیر ملناچاہیے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب عدلیہ آزاد ہو ۔ انہوںنے کہا کہ اس مقصد کے لیے وکلاء کی تحریک انشاء اللہ کامیاب ہو گی۔ ملتان ہائی کورٹ بارسے خطاب کرتے ہوئے جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہاکہ وہ اپنے اوروکلاء تحریک کے لانگ مارچ کے شرکاء کے تاریخی اور شانداراستقبال پرملتان کے شہریوں کے شکر گزارہیں ۔ معزول چیف جسٹس نے کہا کہ اس بلا کی گرمی میں ملتان کے شہریوں نے آزاد عدلیہ اور ججوں کی بحالی کی تحریک کے لانگ مارچ کا استقبال کر کے ثابت کردیاہے کہ وہ جان و دل سے اس تحریک کے ساتھ ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ساری قوم 9 مارچ 2007 ء سے اسی طرح کی تقریبات منعقد کر رہی ہے اور 9 کا ہندسہ اب اس ملک کی تاریخ میں نہایت اہمیت حاصل کر چکاہے ۔ 9 اپریل 2008 ء کو کراچی میں انتہائی تکلیف دہ سانحہ رونما ہوا اور 9 جون کو پاکستان بار کونسل کے ممبر رشید رضوی اور دیگر وکلاء رہنماوں کی رہنمائی میں اہم فیصلہ ہوا۔ جو پاکستان کی عدلیہ کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔ جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ 15 ماہ سے وکلاء سول سوسائٹی اور میڈیا قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالا دستی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس دوران بہت سی منازل کامیابی سے حاصل کی جاچکی ہیں ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ لانگ مارچ اسلام آباد پہنچتے پہنچتے انسانوں کا ایک سمندر بن جائے گا اور مقاصد کے حصول میں اس سے مدد ملے گی۔ انہوںنے کہاکہ آئندہ کی نسلیں اس لانگ مارچ کے شرکاء کی کاوشوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گی۔ معزول چیف جسٹس نے لانگ مارچ میں شرکت کے لیے حیدر آباد سے اپنے ایک چار ماہ اور دو سال کے بچے کو ساتھ لے کر ایک خاتون آئی ہیں۔ جس سے ثابت ہوتاہے کہ پاکستان کے عوام کو عدلیہ کی آزادی سے کتنا لگاؤ ہے انہوں نے کہا کہ وہ اس خاتون کو سلام پیش کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا منصب سنبھالنے کے ساتھ ہی یہ فیصلہ کیا تھا کہ آئین کی دفعہ 184 کی ذیلی دفعہ 3 کا زیادہ سے زیادہ استعمال کر کے عام آدمی کو انصاف فراہم کیا جائے ۔ اس سے پہلے کی تاریخ میں کئی اہم سوموٹو کارروائیاں کی گئیں جن سے عوام کو فائدہ پہنچا اورایسے قوانین بنائے گئے کہ جن سے بھٹہ مزدور بھی فیض یاب ہوئے ۔ انہوںنے شجاع آباد کے ایک گاؤں میں گردہ کیس کا حوالہ بھی دیا۔ جس کے نتیجے میں گردے کی ناجائز خرید و فروخت کے قبیح دھندے کاازالہ ہوا۔ انہوں نے بے شمار از خود نوٹسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی آزادی اور ججوں کی بحالی کی تحریک کو اسی وجہ سے عوام میں پذیرائی حاصل ہوئی ہے ۔ انہوںنے وکلاء سے کہا کہ وہ عام آدمی کو انصاف کے حصول میں نہ صرف مدد دیں بلکہ اسے یقینی بنائیں ۔ کیونکہ ایک عام آدمی اتنی استطاعت نہیں رکھتا کہ وہ روایتی طریقے سے انصاف حاصل کر سکے۔ معزول چیف جسٹس نے کہاکہ عدلیہ اگر آزاد ہو تو ملک ترقی کرتا ہے۔ اور عوام خوشحال ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ انصاف پر چھوٹے بڑے شہری کا حق ہے اور وکلاء کا فرض ہے کہ وہ انہیں یہ حق دلانے میں اپنا کردار بطریق احسن کریں ۔
No comments:
Post a Comment