لاہور ۔ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے لانگ مارچ کے آخری مرحلے کے آغاز پر عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ وکیلوں کا ساتھ دیں کیونکہ ان کے بقول وکیل قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔وہ لاہور ہائی کورٹ میں وکیلوں کے ایک ایسے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے جن میں لاہورکے علاوہ ملتان سے آنے والی لانگ مارچ کے شرکاء بھی شریک ہوئے۔اس اجتماع میں چیف جسٹس سمیت سترہ معزول جج، سپریم کورٹ کے آٹھ ریٹائرڈ جج اور ملک بھر سے آئے وکلاء نمائندوں نے شرکت کی۔ افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ وکلاء نے 9 مارچ سے جو انقلاب برپا کرنا شروع کیا ہے اس کا کسی منطقی انجام تک پہنچنا ضروری ہے ورنہ پاکستان کے سولہ کروڑ عوام ان سے بھی مایوس ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ سے ہی جمہوریت آگے بڑھے گی۔ انہوں نے وکلاء کو کہا ہے کہ ان کی منزل بہت دور نہیں، بہت قریب ہے وہ ثابت قدم رہیں اور کسی رکاوٹ سے گھبرا کر صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔انہوں نے وکلاء کو ہدایت کی وہ ڈسپلن برقرار رکھیں۔ معزول چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء سے قوم کی محبت دوگنی سے چوگنی ہوگئی ہے اور اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ انہوں نے یہ نیا سبق سکھایا ہے کہ ان کی بقا آئین اور قانون میں ہے۔ انہوں نے کہا آئین کی بالادستی ہوگی تو لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہوگا۔انہوں نے کہا وکلاء نے آئین کی بالادستی قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے اس تحریک میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔پندرہ ماہ سے انہوں نے اپنے پیٹ سے پتھر باندھ رکھے ہیں اور اپنے بچوں کو بھوکا رکھا ہے۔’اگر وکلاء یہ قربانی نہ دیتے تو یہ دن دیکھنے کو نصیب نہیں ہوتا۔ وکلاء کی قربانی کی وجہ سے قوم میں بیداری آئی ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن نے کہا کہ وکیلوں کی تحریک صرف ججوں کی بحالی پر ختم نہیں ہو جائے گی بلکہ ہم ریاست کا مزاج اور سوچ بدلیں گے اور پاکستان کو قومی سلامتی کی ریاست کی بجائے ایک فلاحی ریاست بنائیں گے۔ ہائی کورٹ کے معزول جسٹس خواجہ شریف خطاب کے لیے آئے تو فرط جذبات سے آبدیدہ ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ آئینی پیکج عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے کیونکہ جب حکمران اتحاد کے پاس دوتہائی اکثریت ہی نہیں ہے تو آئینی ترمیم کیسے کر پائیں گے۔انہوں نے کہا کہ انہیں پارلیمان سے کوئی خاص امید نہیں ہے۔ لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدر منظور قادر نے کہا کہ وہ روات سے اسلام آباد مڑ جانے کے فیصلے کو نہیں مانتے۔انہوں نے کہا کہ اس کی بجائے وکلاء راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار سے ہوتے ہوئے فوجیوں کی رہائش گاہوں کو اپنے پاؤں تلے روندتے ہوئے اسلام آباد جائیں گے۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر محمودالحسن نے کہا کہ صدر مشرف کے خلاف آئین کی خلاف ورزی کرنے پر آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی جائے اور جس جج نے ان کے اقدامات کی توثیق کی انہیں بھی یہی سزا دی جائے۔ سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سابق صدر حامد خان نے آئینی پیکج کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد پی سی او ججوں کو بحال رکھنا ہے جو وکلاء کسی صورت برداشت نہیں کرتے۔ اسی ایسوسی ایشن کے ایک دوسرے سابق صدر منیر اے ملک نے کہا کہ وہ اراکین پارلیمان کو ان کے حلف کی اہمیت یاد دلانے کے لیے اسلام آباد جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء برادری نے اس طرح کا انقلاب برپا کیا ہے کہ اس کا کسی منطقی انجام تک پہنچنا ضروری ہے اور مجھے امید ہیں کہ آپ اس میں کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے پاکستانی میڈیا کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کی وجہ سے وکلاء نے 16 کروڑ عوام کو بیدار کیا اور اس وکلاء کی تحریک میں میڈیا کو جتنا بھی خراجِ تحسین پیش کیا جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے بعض اداروں نے مالی مشکلات کے باوجود وکلاء تحریک کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ اس سے قبل سپریم کورٹ بار کے صدر بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا وکلائ[L:4 R:4] پاکستان کی تاریخ بدلنے نکلے ہیں اور صدر مشرف اب ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے فرانس کی ملکہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح اس نے کہا تھا کہ اگر روٹی نہیں ملتی تو کیک کھاؤ اسی طرح صدر مشرف بھی کہتے ہیں کہ اگر دال نہیں ملتی تو مرغی کھاؤ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, June 12, 2008
منزل اب دور نہیں ، وکلاء ثابت قدم رہیں ، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری
لاہور ۔ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے لانگ مارچ کے آخری مرحلے کے آغاز پر عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ وکیلوں کا ساتھ دیں کیونکہ ان کے بقول وکیل قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔وہ لاہور ہائی کورٹ میں وکیلوں کے ایک ایسے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے جن میں لاہورکے علاوہ ملتان سے آنے والی لانگ مارچ کے شرکاء بھی شریک ہوئے۔اس اجتماع میں چیف جسٹس سمیت سترہ معزول جج، سپریم کورٹ کے آٹھ ریٹائرڈ جج اور ملک بھر سے آئے وکلاء نمائندوں نے شرکت کی۔ افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ وکلاء نے 9 مارچ سے جو انقلاب برپا کرنا شروع کیا ہے اس کا کسی منطقی انجام تک پہنچنا ضروری ہے ورنہ پاکستان کے سولہ کروڑ عوام ان سے بھی مایوس ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ سے ہی جمہوریت آگے بڑھے گی۔ انہوں نے وکلاء کو کہا ہے کہ ان کی منزل بہت دور نہیں، بہت قریب ہے وہ ثابت قدم رہیں اور کسی رکاوٹ سے گھبرا کر صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔انہوں نے وکلاء کو ہدایت کی وہ ڈسپلن برقرار رکھیں۔ معزول چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء سے قوم کی محبت دوگنی سے چوگنی ہوگئی ہے اور اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ انہوں نے یہ نیا سبق سکھایا ہے کہ ان کی بقا آئین اور قانون میں ہے۔ انہوں نے کہا آئین کی بالادستی ہوگی تو لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہوگا۔انہوں نے کہا وکلاء نے آئین کی بالادستی قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے اس تحریک میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔پندرہ ماہ سے انہوں نے اپنے پیٹ سے پتھر باندھ رکھے ہیں اور اپنے بچوں کو بھوکا رکھا ہے۔’اگر وکلاء یہ قربانی نہ دیتے تو یہ دن دیکھنے کو نصیب نہیں ہوتا۔ وکلاء کی قربانی کی وجہ سے قوم میں بیداری آئی ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن نے کہا کہ وکیلوں کی تحریک صرف ججوں کی بحالی پر ختم نہیں ہو جائے گی بلکہ ہم ریاست کا مزاج اور سوچ بدلیں گے اور پاکستان کو قومی سلامتی کی ریاست کی بجائے ایک فلاحی ریاست بنائیں گے۔ ہائی کورٹ کے معزول جسٹس خواجہ شریف خطاب کے لیے آئے تو فرط جذبات سے آبدیدہ ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ آئینی پیکج عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے کیونکہ جب حکمران اتحاد کے پاس دوتہائی اکثریت ہی نہیں ہے تو آئینی ترمیم کیسے کر پائیں گے۔انہوں نے کہا کہ انہیں پارلیمان سے کوئی خاص امید نہیں ہے۔ لاہور بار ایسوسی ایشن کے صدر منظور قادر نے کہا کہ وہ روات سے اسلام آباد مڑ جانے کے فیصلے کو نہیں مانتے۔انہوں نے کہا کہ اس کی بجائے وکلاء راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار سے ہوتے ہوئے فوجیوں کی رہائش گاہوں کو اپنے پاؤں تلے روندتے ہوئے اسلام آباد جائیں گے۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر محمودالحسن نے کہا کہ صدر مشرف کے خلاف آئین کی خلاف ورزی کرنے پر آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی جائے اور جس جج نے ان کے اقدامات کی توثیق کی انہیں بھی یہی سزا دی جائے۔ سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سابق صدر حامد خان نے آئینی پیکج کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد پی سی او ججوں کو بحال رکھنا ہے جو وکلاء کسی صورت برداشت نہیں کرتے۔ اسی ایسوسی ایشن کے ایک دوسرے سابق صدر منیر اے ملک نے کہا کہ وہ اراکین پارلیمان کو ان کے حلف کی اہمیت یاد دلانے کے لیے اسلام آباد جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء برادری نے اس طرح کا انقلاب برپا کیا ہے کہ اس کا کسی منطقی انجام تک پہنچنا ضروری ہے اور مجھے امید ہیں کہ آپ اس میں کامیاب ہوں گے۔ انہوں نے پاکستانی میڈیا کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کی وجہ سے وکلاء نے 16 کروڑ عوام کو بیدار کیا اور اس وکلاء کی تحریک میں میڈیا کو جتنا بھی خراجِ تحسین پیش کیا جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے بعض اداروں نے مالی مشکلات کے باوجود وکلاء تحریک کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ اس سے قبل سپریم کورٹ بار کے صدر بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا وکلائ[L:4 R:4] پاکستان کی تاریخ بدلنے نکلے ہیں اور صدر مشرف اب ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔ انہوں نے فرانس کی ملکہ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح اس نے کہا تھا کہ اگر روٹی نہیں ملتی تو کیک کھاؤ اسی طرح صدر مشرف بھی کہتے ہیں کہ اگر دال نہیں ملتی تو مرغی کھاؤ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment