کوئٹہ۔ معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا پیر کے روز کوئٹہ کے ہوائی اڈے پر فقید المثال استقبال کیا گیا ۔ اس موقع پر ہوائی اڈے پر ہزاروں کی تعداد میں افراد موجود تھے جو جھنڈے اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔ استقبال کے لیے آنے والوں میں جوان ، بوڑھے اور بچے شامل تھے۔ جو معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حق میں نعرے لگا رہے تھے ۔ معزول چیف جسٹس جب ائیر پورٹ سے باہر آئے تو علی احمد کرد اور کوئٹہ بار کے وکلاء کی بڑی تعداد نے انہیں خوش آمدید کہا ۔ ا س سے قبل معزول چیف جسٹس اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ سے جب ائیر پورٹ کے لیے روانہ ہوئے تو سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن سمیت وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی بڑی تعداد ان کے ہمراہ تھی اور چکلالہ ائیر پورٹ پر ان کے استقبال کے لیے بھی وکلاء اور مختلف بار ایسوسی ایشنز کے نمائندہ وکلاء کا ایک بڑا اجتماع موجود تھا۔ بعد میں انہوں نے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو نعروں کی گونج میں الوداع کیا ۔ سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن بھی معزول چیف جسٹس کے ہمراہ اسی طیارے میںکوئٹہ آئے ہیں۔کوئٹہ ائرپورٹ پر طیارے سے باہر آتے ہی معزول جسٹس راجہ فیاض اور دوسرے افراد نے ان کا استقبال ک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری پانچ ماہ کی نظر بندی ختم ہونے کے بعد پہلی بار اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچے
چیف جسٹس کی کوئٹہ آمد اور ان کے استقبال کے لئے کراچی سے 15 من گلاب منگوائے جو ان کی آمد کے موقع پر ان پر نچھاور کئے گئے
چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری تقریباً نظر بندی ختم ہونے کے بعد پہلی بار اسلام آباد سے پی آئی اے کی فلائٹ کے ذریعے کوئٹہ پہنچے ان کے ہمراہ پاکستان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احمد ایڈووکیٹ ‘منیر اے ملک ایڈووکیٹ ‘حامد خان ایڈووکیٹ سمیت دیگر بھی موجود تھے کوئٹہ ائیر پورٹ پر بلوچستان ہائی کورٹ با ر ایسوسی ایشن کے صدر ہادی شکیل احمد ایڈووکیٹ ‘بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ ‘ہاشم کاکڑ ایڈووکیٹ ‘علی احمد کر دا یڈووکیٹ ‘جسٹس راجہ فیاض احمد ‘کامران مرتضی ایڈووکیٹ ‘قاہر شاہ ایڈووکیٹ ‘جمال مندوخیل ایڈووکیٹ سمیت سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں اور کارکنوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور ان پر پھولوں کی بارش کی گئی یاد رہے کہ وکلاء نے چیف جسٹس کی کوئٹہ آمد اور ان کے استقبال کے لئے کراچی سے 15 من گلاب منگوائے جو ان کی آمد کے موقع پر ان پر نچھاور کئے گئے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کوئٹہ آمد پر ان کے استقبال کے لیے سیاسی پارٹیوں پاکستان مسلم لیگ (ن) ‘ اے این پی ‘جے ڈبلیو پی ‘پشتونخوا میپ ‘جے یو آئی ‘تحریک انصاف ‘رکشہ ایسوسی ایشن ‘طلبہ تنظیموں اور دیگر ٹریڈ یونیز اور سول سوسائٹی کی جانب سے جلوس کی گزر گاہوں پر استقبالیہ کیمپ لگائے گئے جن میں پارٹیوں اور دیگر ایسوسی ایشن کے نمائندے اور ورکر موجود تھے جلوس میں سب سے زیادہ پرچم پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے نظر آرہے تھے جبکہ اسی پارٹی کے قائدین بھی قافلے میں شامل تھے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کا کوئی پرچم دکھائی نہیںدیا اس موقع پر ایئر پورٹ کے نزدیک جلوس کی گزر گاہوں پر اے این پی‘ جے یو آئی ایف اور پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے کارکنان اپنی پارٹیوں کے پرچم اور بینرز اٹھائے کھڑے تھے اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے حق میں نعرے لگا رہے تھے ایئرپورٹ کے باہر پارٹی کارکنان ڈھول کی تھاپ پر روایتی رقص ’’اتنڑ‘‘ ڈال رہے تھے اور ساتھ ساتھ صدر پرویز مشرف کے خلاف ’گو مشرف گو‘ کے نعرے لگاتے رہے تھے دوسری طرف لوگوں کی بڑی تعداد جن میں اندرون ملک اور دیگر صوبوں سمیت صوبے بھر سے آئے ہوئے وکلاء بھی شامل تھے کو نظم وضبط قائم رکھنے کے لیے لاؤڈ سپیکر پر اعلانات جاری کئے جا رہے تھے پارٹیوں کے بینرز پرسولہ کروڑ عوام کی ضرورت‘معطل شدہ ججوں کو آئینی کام کی اجازت‘ اور عدلیہ کو بحال کرو‘ کے نعرے درج تھے جبکہ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے علاوہ وکلاء بڑی تعداد میں چیف جسٹس افتخار چوہدری کے استقبال کے لیے کوئٹہ ائیر پورٹ پر موجود تھے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کوئٹہ پہنچنے کے بعدا یئرپورٹ لاؤنج سے باہر نکل کر ایک بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھے جہاں سے وکلاء اور سیاسی کارکنان نعرے لگاتے ہوئے ان کی گاڑی کے پیچھے جا رہے تھے جبکہ بہت سے وکلاء ان کی گاڑی کے اوپر بیٹھ کر ان کے حق میں نعرے بازی کر رہے تھے اس موقع پر بلوچستان ریزرو پولیس کے اہلکار بھی بڑی تعداد میں ان کی گاڑی کے آگے اور پیچھے تعینات تھے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ڈیڑھ سال بعد پانچ ماہ کی نظر بندی ختم ہونے کے بعد اپنے شہر کوئٹہ پہنچے ہیں گزشتہ سال نو مارچ کو ان کے خلاف صدارتی ریفرنس اور پھر تین نومبر کو ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کی وجہ سے وہ کوئٹہ نہیں آئے کوئٹہ کے شہر یوں نے ان کے استقبال کی پوری تیاریاں کر رکھی تھیں بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر باز محمد کاکڑ کے مطابق بلوچستان کے علاوہ ملک کے دیگر علاقوں سے بڑی تعداد میں وکلاء جسٹس افتخار چودھری کے استقبال کے لیے صبح دس بجے ہی ایئر پورٹ پر پہنچ گئے تھے آل پارٹیز ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل جماعتوں، تاجر تنظیموں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں ‘ سوسائٹی کے لوگوں ‘طلبہ تنظیموں ‘لیبر تنظیموں ‘رکشہ ایسوسی ایشن سمیت مختلف ٹریڈ یونیز نے بھی جسٹس افتخار چودھری کا والہانہ استقبال کیا اے پی ڈی ایم کے صوبائی صدر عثمان کاکڑنے کہا کہ چیف جسٹس افتخار چو ہدری کی عدلیہ کی آزادی کے لیے جاری جدو جہد میں بلوچستان کے لوگ انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ نے کہا کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری وکلاء کنونشن سے خطاب کریں گے اور اگلے روز بلوچستان بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں شرکت کریں گے باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ نے صحافیوں کو بتایا کہ چیف جسٹس افتخار چو ہدری اور دیگر ججز کی رہائش گاہوں سے رکاوٹیں ہٹانے کے بعد جب چیف جسٹس افتخار چو ہدری سے وکلاء نے ملاقاتیں کیں تو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سب سے پہلے کوئٹہ آنے کی خواہش کا اظہار کیا حالانکہ انہیں کئی دیگر مقامات سے بھی دعوت نامے موصول ہوئے چیف جسٹس افتخار چوہدری بلوچستان میں ایڈووکیٹ جنرل اور بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔ ان کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور وہ یہاں بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہنے کے علاوہ ایڈووکیٹ جنرل بھی رہے ہیںکوئٹہ پہنچنے کے بعد ائیر پورٹ سے نکلتے ہوئے جلوس کے راستے میں سیاسی کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ حکمران اب الٹی گنتی گننا شروع کر دیں اس موقع پر انہوں نے 3 سے 1 تک الٹی گنتی گنی اور عوام نے ان کا بھر پور ساتھ دیا اور ایک گونج سے الٹی گنتی گننے کی آوازیں آتی رہیںچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی کوئٹہ آمد کے موقع پر کوئٹہ پولیس نے سیکورٹی کے سخت حفاظتی اقدامات کئے جلوس کے راستوں کی سخت چیکنگ اور ائیر پورٹ روڈ کو ہیوی ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیااور ٹریفک کے لئے سمنگلی روڈ کو کھولا گیا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے موٹر سائیکل پر ڈبل سواریر بھی سختی کرتے ہوئے سخت چیکنگ کی جا رہی ہے اور کنونشن گاہ میں وکلاء کی شناخت کے بغیر کسی بھی شخص کو ہائی کورٹ بلڈنگ میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور سیکورٹی کے انتظامات سی سی پی او کوئٹہ ‘ایس پی صدر ‘ایس پی سٹی اور وکلاء کے نمائندے سر انجام دے رہے ہیں اس کے علاوہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سیکورٹی پر وکلاء کی جانب سے 30 وکلاء اور اے ٹی ایف کے 60جوان اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں
No comments:
Post a Comment