وزیراعظم ،سپیکر،ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ،وزیر اعلیٰ سرحدکا انتخاب ہوا،نئی کابینہ نے حلف اٹھایا،قومی اسمبلی وجود میں آئی
ایف سی آر کے خاتمے کا اعلان ہوا،معزول ججز کی نظر بندی ختم ہوئی،خلیل الرحمان رمدے کی رہائش گاہ کو خالی کرایاگیا
نیول وار کالج ،ایف آئی اے بلڈنگ اور درہ آدم خیل میں خود کش حملے ہوئے جن میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے
مارچ کے مہینے میں کشمیر سنگھ رہا ہوا،خالد محمود کی لاش ملی،باڑہ شیخان میں ناخوشگوار واقعہ پیش آیا،بھوربن مری کا اعلامیہ جاری ہوا
پشاور۔ مارچ کا مہینہ خود کش حملوں اور بم دھماکوں کے ساتھ ساتھ جمہوریت کے نئے سفر کے آغاز کے ساتھ غروب ہو گیا ۔جہاں خود کش حملے ہوئے تو وہاں جمہوریت کے سفر کا آغاز ہوا اور مرکز اور صوبوں میں جمہوری حکومتوں کے قیام کی داغ بیل ڈالی گئی ۔یکم مارچ کو نیول وار کالج لاہور میں دو خود کش حملے ہوئے جس میں سات افراد نے جام شہادت نوش کیا۔اسی روز باجوڑ لیویز پر خود کش حملہ ہوا جس میں دو اہلکار جاں بحق ہوئے۔یکم مارچ کو ہی ڈی ایس پی جاوید اقبال کو پولیس اہلکاروں سمیت لکی مروت میں شہید کیاگیا تو دوسرے روز دو مارچ کو ان کی نماز جنازہ مینگورہ میں خود کش حملہ ہوا جس میں چالیس افراد لقمہ اجل بنے ۔اسی طرح دو مارچ کو درہ آدم خیل میں جرگے کے دوران خود کش حملہ ہوا جس میں چالیس افراد شہید ہوئے ۔تین مارچ کو باڑہ شیخان میں دلخراش واقعہ پیش آیا جہاں لشکر اسلام نے ایک مزار پر ہلہ بول دیا جس میں بیس افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔تین مارچ کو کشمیر سنگھ کو رہا کیاگیا مگر اس کے بدلے میں بھارت نے خالد محمود کی لاش پاکستان کے حوالے کر دی ۔اسی روز تین مارچ کو پیپلز پارٹی نے قائم علی شاہ کو صوبہ سندھ کا وزیراعلیٰ نامزد کیا ۔چھ مارچ کو صوبہ سرحد کے اے این پی کے وزراء کے ناموں کا اعلان کیاگیا ۔نو مارچ کو مری کا بھوربن اعلامیہ جاری کیاگیا جس میں ججوں کی بحالی کا معاہدہ ہوا ۔گیارہ مارچ کو لاہور میں ایف آئی اے بلڈنگ پر خود کش حملہ ہوا جس میں گیارہ ایف آئی اے کے اہلکاروں سمیت اٹھائیس افراد لقمہ اجل بنے ۔اسی روز گیارہ مارچ کو آئی پولیس صوبہ سرحد محمد شریف ورک ریٹائرڈ ہو گئے اور نئے آئی جی ملک نوید مقرر ہوئے ۔سترہ مارچ کو قومی اسمبلی کے ارکان نے حلف لیا اور جمہوریت کے نئے سفر کا آغاز ہوا ۔انیس مارچ کو فہمیدہ مرزا قومی اسمبلی کی پہلی خاتون سپیکر اور فیصل کریم کنڈی ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے ۔بائیس مارچ کو پیپلز پارٹی نے سید یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم کے عہدے کے لئے نامزد کیا ۔چوبیس مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیاگیا جس میں یوسف رضا گیلانی کو وزیراعظم منتخب کیاگیا ۔اگلے روز پچیس مارچ کو نو منتخب وزیر اعظم نے صدر مشرف کے ہاتھوں حلف اٹھایا ۔بائیس مارچ کو کوہاٹ کے علاقے کچئی اور مشتی خیل کی اقوام کے درمیان لڑائی ہوئی جو کئی روز تک جاری رہی جس میں پچاس سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے ۔وزیراعظم کے انتخاب کے ساتھ ہی چوبیس مارچ کو ججوں کی رہائی کا اعلان کیا گیا اور اسی روز تمام معزول ججوں کی نظر بندی ختم ہوئی ۔اٹھائیس مارچ کو سرحد اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں ارکان اسمبلی نے حلف اٹھایا ۔انتیس مارچ کو کرامت اللہ چغر مٹی سرحد اسمبلی کے بلا مقابلہ سپیکر اور خوشدل خان بلا مقابلہ ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے ۔انتیس مارچ کو نو منتخب وزیر اعظم نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیا اور ایف سی آر کے خاتمے کا اعلان کیا ۔اسی روز انتیس مارچ کو پشاور ہائیکورٹ بار کے انتخابات ہوئے جس میں عبد الطیف آفریدی اور محمد عیسیٰ خان جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے ۔انتیس مارچ کو سپریم کورٹ کے معزول جج خلیل رمدے کے گھر کو خالی کرالیاگیا اور ان کے گھر کے سامان کو باہر پھینک دیاگیا ۔اکتیس مارچ کو امیر حیدر خان ہوتی بلا مقابلہ صوبہ سرحد کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے ۔اسی طرح اکتیس مارچ کو وفاقی کابینہ نے حلف اٹھایا ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment