عوام کی اس وقت نظریںملکی سیاسی صورتحال پرلگی ہوئی ہیں اور عوام کی نئی حکومت کیلئے نیک خواہشات اور دعائیں ہیں کہ نئی حکومت قوم کی تمناو¿ں اور آرزوو¿ں پر پوری اترے۔ پاکستان کے عوام نے اس بات پر بھی اظہار تشکر بھی کیا ہے کہ میاں نوازشریف اور آصف علی زرداری نے امریکی وزارتی مشن کو یہ پیغام دے کر قومی جذبات کی ترجمانی کی ہے۔ موجودہ حکومت ملکی سلامتی اور خودمختاری کو ترجیح دے کر ملک و قوم کو نئی راہ پر چلانا چاہے گی تو اسے عوام کا پورا تعاون حاصل رہے گا۔ قوم پاکستان کو بین الاقوامی برادری میں خود مختار ملک کی حیثیت سے دیکھنا چاہتی ہے پاکستان کے عوام نے آصف علی زرداری، میاں نوازشریف اور نئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ان بیانات کا خیرمقدم بھی کیا ہے کہ اب تمام فیصلے فرد واحد کی بجائے پارلیمان کرے گی عوام نے یہ بھی توقع کی ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قوم کی امنگوں کے مطابق بین الاقوامی برادری میں پاکستان کی ساکھ اور مقام بحال کرے۔ اگر ملک میں میرٹ پر کام ہوں گے، چیف جسٹس سمیت جج بحال ہوں گے اور عوام کو انصاف مہیا کیا جائے گا تو ملک ترقی کی نئی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔ جبکہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے مقابلے کیلئے پر عزم ہے اور امریکا کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک تعلقات کو انتہائی ترجیح دیتا ہے اور تمام شعبوں میں اس کے ساتھ تعلقات بڑھانے کا خواہشمند ہے تاہم پاکستان اپنے تمام اہم معاملات اور قومی امور پر فیصلے پارلیمنٹ کے ذریعے کرے گا، عالمی برادری کو دہشت گردی کے خلاف ایک اجتماعی حکمت عملی وضع کرنے کیلئے مزید اقدامات کرنا ہونگے، عوام کو درپیش چیلنجز کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے جلد 100 روزہ پروگرام کا اعلان کریں گے۔ اس دوران امریکی عہدیداروں نے کہا کہ امریکا پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی روایات نظر انداز نہیں کی جائیں گی۔ دونوں عہدیداروں نے گورنر سرحد اور لنڈی کوتل میں سیکیورٹی فورسز کے وفد اور قبائلی عمائدین کے 15 رکنی وفد سے بھی ملاقات کی جس میں قبائلی جرگے نے امریکی عہدیداروں سے مطالبہ کیا کہ انہیں تعلیم، صحت اور روزگار کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ بات چیت کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تسلسل کے ساتھ دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹ رہا ہے اور اس نے اپنی رہنما محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل سمیت بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ حالیہ انتخابات پاکستانی عوام نے ملک میں اعتدال پسند اور جمہوری قوتوں کے حق میں ایک واضح مینڈیٹ دیا ہے۔ انہوں نے عوام کو درپیش مسائل حل کرنے اور ان کی توقعات پر پورا اترنے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کرنے کے لئے حکومتی عزم کا بھی اعادہ کیاکہ پارلیمنٹ ایک خودمختار ادارہ ہے اور اس کی بالادستی کو یقینی بنانے کیلئے ہر کوشش ناگزیر ہے۔ جبکہ وکلاءنے محسوس کیا ہے کہ ایوان صدر سے اعلان مری پر عمل درآمد کیخلاف سازش ہو رہی ہیںاور کہا ہے کہ نئی حکومت ججوں کی بحالی کے خلاف ایوان صدر میں ہونے والی ایسی سازشوں سے ہوشیار رہے، 30دنوں میں جج بحال نہ ہوئے تو لانگ مارچ کا راستہ کھلاہے۔ جبکہ جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ملک گیر دورے کے شیڈول کو حتمی شکل دیدی گئی ہے تاکہ ایوان صدر میں ہونے والی سازشوں کا جواب دیا جا سکے جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ملک بھر میں وکلاء برادری کا شکریہ ادا کرنے کیلئے بار ایسوسی ایشنز سے خطاب کا فیصلہ کیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں وہ 31 مارچ کو کوئٹہ اور پھر وہاں سے سکھر جائیں گے اور بار ایسوسی ایشنوں سے خطاب کرینگے۔ اگرچہ معزول چیف جسٹس سب سے پہلے اپنے گھر کوئٹہ جانا چاہتے ہیں، وہ 31 مارچ کی صبح ساڑھے 10 بجے والی پرواز سے کوئٹہ جائیں گے جہاں وہ اپنے والدین کی قبروں پر فاتحہ خوانی، رشتہ داروں سے ملاقات ? وہ دو تین روز کوئٹہ میں قیام بھی کریں گے۔ اس دوران وہ بلوچستان ہائی کورٹ بار اور کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے عشائیہ میں شرکت اور خطاب کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی مرتبہ بھی معزول چیف جسٹس اسلام آباد اور راولپنڈی کے باہر سکھر بار ایسوسی ایشن سے خطاب کیلئے سب سے پہلے گئے تھے، لہٰذا کوئٹہ کے بعد وہ سکھر میں بار ایسوسی ایشن سے خطاب کیلئے جائیں گے۔ جبکہ ملک کے دیگر شہروں کی بار ایسوسی ایشنز سے خطاب کی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائیگا۔ 30 دن میں ججوں کی بحالی کی مہلت کے بارے میں سوال پر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ ہے کہ یہ وعدہ تو اعلان مری کی صورت میں دو بڑی جماعتوں کے قائدین نے وکلاء برادری اور قوم سے کیا اور بارہا اس عزم کا اظہار ہوا کہ اس مدت کے اندر جج صاحبان کو اپنے فرائض منصبی پر دوبارہ کام کرنے کا اختیار مل جائیگا۔ لہذا وکلاء پارلیمان پر دباو¿ نہیں ڈالنا چاہتے وکلاء سیاسی جماعتوں کی جانب سے عزم اور ارادہ کو تسلیم کرتے ہیں، اسکے ساتھ وزیراعظم کے پہلے حکم کا بھی احترام اور اس کی تحسین کرتے ہیں اور اسے ایک مثبت پیشرفت خیال کرتے ہیں تاہم سفر آگے بھی ہے، لہٰذا 30دن گھروں میں بیٹھنے کے بجائےوکلاء نے یہ پروگرام مرتب کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔ وکلاء کی تحریک ایک لحاظ سے کبھی ختم ہی نہیں ہوئی تھی۔ اعلان مری کیخلاف بعض سازشیں ہو رہی ہیں اور یہ سازشیں سابقہ حکومت سے چلی آ رہی، ایک اہم شخصیت کے شائع شدہ بیان کو اگر ترجمانی سمجھ لیا جائے تو اس کا مقصد اعلان مری کو کالعدم قرار دلوانا ہے وکلاء پارلیمنٹ سے تصادم نہیں چاہتے۔ بار ایسوسی ایشنوں سے جسٹس افتخار چوہدری کے خطاب کا مقصد پارلیمنٹ پر دباو¿ ڈالنا ہرگز نہیں ہے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے معزول ججوں کی رہائی کے احکامات سے وکلاء کا عتماد بڑھا ہے۔ جبکہ انہیں دونوں بڑی قومی سیاسی جماعتوں کی قیادت پر اعتماد ہے کہ 30دن میں اعلان مری کے مطابق ججوں کی عدالتوں میں بحالی کا کام بھی ہو جائیگا۔ وکلاء نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ معزول چیف جسٹس ”ایڈونچرسٹ“ نہیں ہیں۔ قبل اس کے وکلاءاور عوام دوبارہ سڑکوں پر آجائیں۔لازم ہے کہ قانون کی حکمرانی کے ذریعے انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنا ہا جائے اور اعلان مری کا ا حترام کرتے ہوئے ججز کی بحالی کا فوری طور پر اعلان کیا جائےا¿
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment