سری نگر۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہاہے کہ صدر مشرف سے ہماری کوئی ذاتی رنجش نہیں ۔ ہمارا اختلاف اصول کا ہے ۔ انہوں نے غیر ضروری تجاویز دے کر کنفیوژن پیدا کیا ۔ پاکستان کے اصولی موقف سے انحراف کیا ۔یہ کہنا مسئلہ کشمیر پر کوئی پیشرفت ہوئی ہے بالکل بے بنیاد اور بے معنی بات ہے اور محض ایک خوش فہمی ہے ۔ایک نجی ٹیلی ویژن کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور ظلم و ستم بدستور جاری ہے۔ سید علی گیلانی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کو کسی بھی گھر میں داخل ہو کر نذر آتش کرنے اور گھر کے مکینوں کو گرفتار کرنے کے اختیارات ہیں۔ بھارتی فورسز عصمت دری اور ظلم و ستم کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ وہاں کالا قانون بھی جاری ہے جسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ۔ حریت رہنما نے کہاکہ بھارت کے فوجی سربراہوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صرف 1500 سے 2000 تک مجاہدین ہوں گے جن کے ساتھ ہم مقابلہ کر رہے ہیں اور اس کے مقابلے میں 8 لاکھ فوج وہاں جمع کی گئی ہے اور پولیس کے علاوہ کچھ مخالفین کو ہتھیار دئیے گئے ہیں تاکہ وہ ظلم و بربریت کا بازار گرم رکھیں ۔ اس سوال پر کہ پچھلے چند برسوں میں آپ کے صدر مشرف سے تعلقات اچھے نہیں رہے کے جواب میں سید علی گیلانی نے کہاکہ ہماری کسی سے کوئی ذاتی مخاصمت نہیں ہے ۔ ہم ایک اصولی موقف کے لیے لڑ رہے ہیں ۔ ہماری قوم نے اس کے حصول کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں ۔ سید علی گیلانی نے کہاکہ ہم لوگوں سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات کر کے اپنی رائے کااظہار کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ صدر مشرف آگرہ آئے اور کہاکہ مسئلہ کشمیر کور ایشو ہے تو ہم نے انہیں گلے لگایا اس کی پیشانی پر بوسے دئیے اور کہاکہ ہمارا موقف اپنی جگہ صداقت ہے ہمیں اللہ تعالیٰ کی قوت اور اپنی قوم کو تیارکرنا چاہیے اور اس جدوجہد کو اس کی کامیابی تک جاری و ساری رکھنا چاہیے۔ میری اس گزارش کے مقابلے میں ان کا جواب تھا کہ میرے ساتھ بش اور ٹونی بلےئر ہیں اس کے بعد میں ان کے ساتھ کیا بات کرتا ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Thursday, March 27, 2008
صدر مشرف سے ذاتی رنجش نہیں ، انہوں نے کشمیر پر اصولی موقف سے انحراف کیا ، سید علی گیلانی
سری نگر۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہاہے کہ صدر مشرف سے ہماری کوئی ذاتی رنجش نہیں ۔ ہمارا اختلاف اصول کا ہے ۔ انہوں نے غیر ضروری تجاویز دے کر کنفیوژن پیدا کیا ۔ پاکستان کے اصولی موقف سے انحراف کیا ۔یہ کہنا مسئلہ کشمیر پر کوئی پیشرفت ہوئی ہے بالکل بے بنیاد اور بے معنی بات ہے اور محض ایک خوش فہمی ہے ۔ایک نجی ٹیلی ویژن کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور ظلم و ستم بدستور جاری ہے۔ سید علی گیلانی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فورسز کو کسی بھی گھر میں داخل ہو کر نذر آتش کرنے اور گھر کے مکینوں کو گرفتار کرنے کے اختیارات ہیں۔ بھارتی فورسز عصمت دری اور ظلم و ستم کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ وہاں کالا قانون بھی جاری ہے جسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ۔ حریت رہنما نے کہاکہ بھارت کے فوجی سربراہوں نے خود اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صرف 1500 سے 2000 تک مجاہدین ہوں گے جن کے ساتھ ہم مقابلہ کر رہے ہیں اور اس کے مقابلے میں 8 لاکھ فوج وہاں جمع کی گئی ہے اور پولیس کے علاوہ کچھ مخالفین کو ہتھیار دئیے گئے ہیں تاکہ وہ ظلم و بربریت کا بازار گرم رکھیں ۔ اس سوال پر کہ پچھلے چند برسوں میں آپ کے صدر مشرف سے تعلقات اچھے نہیں رہے کے جواب میں سید علی گیلانی نے کہاکہ ہماری کسی سے کوئی ذاتی مخاصمت نہیں ہے ۔ ہم ایک اصولی موقف کے لیے لڑ رہے ہیں ۔ ہماری قوم نے اس کے حصول کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں ۔ سید علی گیلانی نے کہاکہ ہم لوگوں سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات کر کے اپنی رائے کااظہار کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ صدر مشرف آگرہ آئے اور کہاکہ مسئلہ کشمیر کور ایشو ہے تو ہم نے انہیں گلے لگایا اس کی پیشانی پر بوسے دئیے اور کہاکہ ہمارا موقف اپنی جگہ صداقت ہے ہمیں اللہ تعالیٰ کی قوت اور اپنی قوم کو تیارکرنا چاہیے اور اس جدوجہد کو اس کی کامیابی تک جاری و ساری رکھنا چاہیے۔ میری اس گزارش کے مقابلے میں ان کا جواب تھا کہ میرے ساتھ بش اور ٹونی بلےئر ہیں اس کے بعد میں ان کے ساتھ کیا بات کرتا ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment