لڑائی میں دونوں طرف سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے
صوبہ سرحد کے ضلع کوہاٹ میں اورکزئی اور کچئی قبائل کے مابین فرقہ وارانہ لڑائی میں گزشتہ رات کم از کم پندرہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں اور اس مسلح تصادم میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد چالیس سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔
یونین کونسل استرزئی کے ناظم مہتاب خان بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ گزشتہ رات کچئی کے علاقے لوٹنگ میں فریقین کے مابین شدید جھڑپ ہوئی جس میں پندرہ سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ان کے مطابق علاقے میں ہر طرف بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے جس سے کئی گاؤں متاثر اور سینکڑوں مکانات نشانہ بنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے پہاڑی مورچوں پر قبضے کے بعد اب کچئی گاؤں کی جانب پیش قدمی شروع کر دی ہے۔
ناظم نے بتایا کہ لڑائی میں بچے اور خواتین بھی بڑی تعداد میں ہلاک ہوئے ہیں تاہم علاقے میں شدید جنگ کی وجہ سے لاشیں ابھی راستوں، گھروں اور مورچوں میں پڑی ہوئی ہیں۔
انہوں نے اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کیا کہ چار دن سے علاقے میں آگ لگی ہوئی ہے لیکن حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے لڑائی روکنے کے لیے کوئی تاحال اقدام نہیں لیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اورکزئی کے مسلح قبائل نے کچئی کے کئی مورچوں پر قبضہ کرلیا ہے اور اب قبائلی لشکر کچئی گاؤں کی جانب بڑھ رہا ہے۔
چند ماہ قبل کوہاٹ ٹنل پر طالبان نے قبضہ کر لیا تھاایک عینی شاہد نے بی بی سی کو بتایا کہ چار دن کی مسلسل اور شدید لڑائی سے دونوں جانب بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصانات ہوئے ہیں۔
بعض ذرائع کا کہنا کہ مسلح جھڑپ میں اورکزئی کے دس سے زائد قبیلے حصہ لے رہے ہیں تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ حکومت نے لڑائی روکنے کے لیے ایک جرگہ تشکیل دیا جس نے فریقین سے مذاکرات شروع کردیئے ہیں۔
تاہم اس سلسلے میں حکومت کا موقف معلوم کرنے کےلئے ضلعی رابط افسر کوہاٹ اور دیگر اہلکاروں سے آج دوسرے دن بھی رابطے کی بار بار کوشش کی گئی لیکن کوئی اہلکار بات کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔
واضح رہے کہ چند دن قبل کچئی کے مقام پر ایک جرگہ پر فائرنگ سے سترہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق مشتی قبیلے سے بتایا جاتا ہے۔ اس جھڑپ میں حکومت کو کئی مقدمات میں مطلوب اشتہاری مجرم صورت علی عرف صوراتی بھی مارا گیا تھا۔
یاد رہے کہ کچئی کوہاٹ شہر کا ایک پہاڑی گاؤں ہے جو اورکزئی ایجنسی کے سنگم پر واقع ہے۔ اس علاقے میں شیعہ قبائل کی اکثریت بتائی جاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment