امریکی نائب وزرائے خارجہ سے ان کے قونصلیٹ میں ملاقات سے انکار کر دیا تھا
فوجی طاقت سے نہیں بات چیت سے وزیر ستان کا مسئلہ حل ہو گا
اقتصادی ترقی کے زونز صوبے کے جنوبی اضلاع اور دیر سوات میں تعمیر کئے جائیں
پیپلزپارٹی ایم کیو ایم سے مذاکرات میں ہمیں بھی شامل کرے
اے این پی کے سربراہ کا امریکی وفد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس
اسلام آباد ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندر یار ولی خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ تشدد ہے ۔ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے فوجی طاقت کے استعمال سے کبھی سیاسی مسئلے حل نہیں ہوتے ۔ انہوں نے تصدیق کی ہے کہ پشاور میں انہوں نے امریکی نائب وزیر خارجہ نیگرو پونٹے اور رچرڈ باؤچر سے امریکی قونصلیٹ میں ملاقات سے انکار کر دیا تھا ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو فرنٹیئر ہاؤس اسلام آباد میں امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اسفندر یار ولی خان نے کہا کہ انہوں نے امریکی وفد کو مختلف ایشوز کے بارے میں اپنے موقف سے آگاہ کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے موقف کو سنا امریکی وفد نے جب دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بات کی تو میں نے کہا کہ اس لفظ سے مجھے چڑ ہے ۔ یہ جنگ تشدد ہے سیاسی مسئلے کو فوجی طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا ۔ وفد پر واضح کیا گیا ہے کہ بات چیت کے ذریعے مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ امریکی تعاون سے صوبہ سرحد کے قبائلی علاقوں میں اقتصادی ترقی کے زون موجودہ حالات میں تعمیر نہیں کیے جا سکتے تو یہ قبائلی علاقوں سے ملحقہ شہروں ڈیرہ اسماعیل خان ‘ بنوں ‘ لکی مروت ‘ دیر سوات میں تعمیر کئے جائیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے پیپلزپارٹی سے کہا ہے کہ جب حکومت سازی کے حوالے سے ایم کیو ایم سے بات چیت کی جائے تو ان مذاکرات میں اے این پی کو بھی شامل کیا جائے ۔ صوبہ سرحد میں نام کی تبدیلی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وسیم سجاد کمیٹی کو صوبے کے نام کی تبدیلی کے بارے میں تین نام پختوانخواہ ‘ پختونستان اور افغانیہ رکھنے کی تجویز دی گئی تھی ان تینوں میں جو مرضی نام رکھ دیا جائے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی عہدیداروں نیگروپونٹے اور رچرڈ باؤچر نے میرے ساتھ پشاور کے شاہی مہمان خانے میں ملاقات کے لئے آنا تھا سیکیورٹی کی کلیئرنس بھی ہو گئی تھی ۔ ملاقات سے ایک منٹ قبل مجھے بتایا کہ سیکیورٹی کی وجہ سے وہ شاہی مہمان خانے نہیں آ سکتے امریکی قونصلیٹ میں ملاقات سے انکار کر دیا تھا
No comments:
Post a Comment