ایمان ‘ اقرار بزبان ‘ تصدیق بالقلب کہ اللہ ہے ‘ ایک ہے ‘ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ‘ محمد اللہ کے رسول ہیں اور ان کے بعد کوئی نبی ‘ پیغمر ‘ رسول نہیں Èئے گا ۔ یعنی اللہ کے بعد اس پوری کائنات میں فرش سے عرش تک ‘ ازل سے ابد تک کوئی اتنا محترم نہیں ‘ کوئی ایسا متبرک نہیں اور کوئی اس حد تک مقدس نہیں جو امام الانبیاء‘ حتم المرسلین ‘ رحمت اللعالمین حضرت محمد ہیں ۔ گویا حضور عالی مقام کو اپنی جان ‘ مال ‘ عیال ہر چیز اور ہر عزیز سے مقدم ‘ مقدس ‘ محترم جاننا ایمان کا لازمی جزو ہے ۔ اس کے بغیر ایمان مکمل ہو ہی نہیں سکتا اور نامکمل ایمان کی تو کوئی حیثیت ہی نہیں ۔ ایمان ہوتا ہے یا نہیں ہوتا ۔ جزوی ایمان والا مسلمان نہیں منافق کہلاتا ہے ۔ اس لئے کامل اور غیر کامل ایمان کی کوئی تخصیص کم از کم ہماری سمجھ میں نہیں Èتی البتہ ہم ایمان کے درجات کے متعلق جانتے ہیں کہ یہ تین ہوتے ہیں ۔ کمزور ‘ کم کمزور اور مضبوط مگر جب مسئلہ ہو شان رسالت کا تو پھر بات درجہ اول سے بھی بہت Èگے چلی جاتی ہے اور اصل امتحان بھی وہی ہے جس سے عہدہ برÈ ہونا کسی کسی کے نصیب میں ہوتا ہے ۔ ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے تب کہیں جا کر بڑی مشکل سے غازی علم دین اور عامر چیمہ شہید جیسے دلاور پیدا ہوتے ہیں جو سولی پر چڑھ کر پوری امت مسلمہ کو نصیحت کر جاتے ہیں کہ ۔نہ جب تک کٹ مروں خواجہ یثرب کی حرمت پر خدا شاہد ہے کامل میرا ایماں ہو نہیں سکتا ایمان کے جو تین درجے بیان ہوئے ہیں ان کے مطابق برائی کو دل میں برا جاننا کمزور ترین درجہ ہے ۔ برائی کو زبان سے روکنا دوسرا درجہ ہے ۔ اس کو کم کمزور کہہ لیں ۔ مناسب کہہ لیں ۔ یہ اول الذکر سے نسبتاً بہتر ہے ۔ برائی کو ہاتھ سے روکنا افضل ترین درجہ بیان ہوا ہے ۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بارگاہ رسالت مÈب میں گستاخی کرنیوالے کو صرف روکا جائے گا ؟۔ افضل ترین ایمان کی کیفیت یہی بتائی گئی ہے جبکہ ہم جانتے ہیں کہ توہین رسالت کی سزا صرف روکنا نہیں ختم کر دینا ہے ۔ جہنم واصل کر دینا ہے تو پھر افضل ترین ایمان سے اوپر بھی ایمان کا ایک درجہ ہو گیا کہ جب کوئی بدبخت بدزبانی کا مرتکب ہو تو برا جاننے ‘ برا کہنے اور روکنے سے بھی Èگے جا کر اس کو قتل کرنا اصل ایمان قرار پائے گا ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ صرف غیر مسلم اور کافر ہی نہیں بعض مسلمان (ویسے تو ان کو نام کا مسلمان کہنا چاہیے ) بھی شاتم رسول کو واجب القتل قرار دینے کو زیادتی کہتے ہیں ۔ ان سے میرا ایک ہی سوال ہے ۔ ہم سب عام مسلمان ہیں ۔ جب کوئی ہمیں یا ہمارے کسی بزرگ اور بڑے کو گالی دیتا ہے تو کیا ہم اس کا گریبان نہیں پکڑ لیتے ۔ تھپڑ نہیں دے مارتے ۔ پتھر مار کر سر نہیں پھاڑ دیتے؟۔ قتل تک نہیں ہو جاتے اس بات پر ۔ ہم نہ صحابی ہیں ‘ نہ تابعین ہیں ‘ نہ تبع تابعین ہیں ‘ نہ ولی ہیں ‘ نہ اللہ کے نیک بندے ہیں ‘ کچھ بھی تو نہیں ہیں ہم ۔ پھر بھی اپنی بے عزتی پر تو مرنے مارنے پر اتر Èتے ہیں ۔ تو پھر وہ جو روز Èخر تک بنی نوع انسانیت کی طرف اللہ کا نمائندہ ہے ۔ مالک دو جہاں کا محبوب ہے ۔ باعث تخلیق دو جہاں ہے ۔ نبی Èخر الزماں ہے ۔ اس کی شان میں گستاخی کرنیوالوں کو Èپ یونہی جانے دیں گے ؟۔نبی پاک حضرت محمد کے خاکوں اور فلم کے مسئلے پر ہمارے ہاں اےک اور بہت غلط سوچ پروان چڑھ رہی ہے بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ رسول اکرم رحمت اللعالمےن تھے ،بڑے مہربان اور نہاےت رحم کرنے والے تھے انہوں نے اس بڑھےا کو بھی معاف کر دےا جو روزانہ ان پر کوڑا کرکٹ پھےنکتی تھی بلکہ اس کی عےادت اور اس کے گھر کی صفائی بھی کی اس لئے خاکے اور فلم بنانے والوں کو معاف کر دےنا چاہےے جےسا کہ خود حضور اکرم کی سنت ہے۔ اےسے لوگوں کی اصلاح بہت ضروری ہے جو اپنی کمزوری چھپانے کے لئے عفودرگزر کی ڈھال استعمال کرنے کے چکر مےں ہےں ۔بلاشبہ اسلام ہمےں بتاتا ہے کہ سب سے بڑا انتقام معاف کردےنا ہے مگر اس مےں دوباتےں ذہن مےں رکھنا لازمی ہےں ۔اول ےہ کہ گستاخ معافی مانگ بھی رہا ہو اور دوسرا ےہ کہ معاف کرنا خالصتاً اس کا حق ہے جو متاثر ہو ےا جو نشانہ ہو ۔ےہاں کون معافی مانگ رہا ہے ؟ کوئی بھی نہےں ۔الٹا سب شاتمےن رسول ڈھٹائی کے ساتھ اپنی گستاخی پر ڈٹے ہوئے ہےں لہٰذا معاف کرنے کا کوئی سوال ہی نہےں اٹھتا دوسری بات ےہ ہے کہ اگر سب بدبخت معافی مانگ لیں تو بھی ہم کون ہوتے ہےں ان کو معاف کرنے والے ؟کوڑا کرکٹ پھےنکنے والی بڑھےا کو معافی آقائے دوجہاں نے خود د ی تھی ۔ کسی اور مسلمان نے نہےں حالانکہ بڑے بڑے جےد صحابہ کرام بھی موجود تھے۔طائف کے کفار نے جب رسول اکرم کو پتھر مار مار کر لہو لہان کر دےا تو ان کو بھی معافی نبی اکرم نے خود دی تھی لہٰذا ےہ بات کلےئر کر لےنی چاہےے کہ موجودہ دور کے گستاخوں کو معافی دےنے کا سوال ہی پےدا نہےں ہوتا وہ گڑ گڑا کر معافی مانگےں تو بھی نہےں ۔اس حرکت کی معافی ہے ہی نہےں۔ صرف سزا ہے ۔ سزائے موت۔ مغربی ممالک کی جان ان کی تجارت مےں ہے ۔ ہم جےسے ملک ان کی منڈےاں ہےں اس لئے ہمارے ہاں ان کی مصنوعات کا بائےکاٹ کرنے کی اپےلےں ہوتی رہتی ہےں اگر مکمل بائےکاٹ ہو جائے تو ان کو نانی ےاد آجائے گی اور وہ خود ان گستاخوں کو انصاف کے کٹہرے مےں لانے کے لئے تےار ہو جائےں گے مگر بائےکاٹ کے لئے ضروری ہے کہ ان کی مصنوعات کی شناخت بھی ہو۔مےں نے تقرےباً اےک ہفتہ پہلے کوپن ہےگن مےںپاکستانی سفےر، پاکستان مےں ڈنمارک کے سفےر، اےف پی سی سی Èئی وفاق ہائے اےوان صنعت و تجارت پاکستان کے اسلام Èباد، لاہور، کراچی دفاتر ای مےل پر درخواست کی کہ دونوں ملکوں مےں امپورٹ اےکسپورٹ ہونےوالی اشےاءکی معلومات فراہم کرےں مگر کسی نے زحمت نہیں کی۔ ےہ رد عمل ڈنمارک اےمبےسی کی طرف سے متوقع تھا ۔ کوپن ہےگن کے پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے بھی اشےاءکی فہرست ےقےناً نہےں ملنی تھی مگر ان سے ےہ توقع ضرور تھی کہ کم از کم کوئی بہانہ کرکے ٹالنے کی کوشش کرےنگے اور اس مسئلے پر منافقانہ خاموشی اختےار نہےں کرےنگے مگر ان کا رد عمل بھی ڈنمارک والوں جےسا ہی رہا۔ البتہ اےف پی سی سی Èئی والوں سے ےہ توقع نہےں تھی جو سارے پاکستانی، مسلمان ہےں اور سب کی تجارت بھی ڈنمارک سے وابستہ نہےں مگر انہوں نے بھی کوئی جواب نہےں دےا۔ میں نے ویب سائٹ سے معلومات لینے کی کوشش کی ۔ ویب سائٹ کے مطابق پاکستان ڈنمارک سے جو مصنوعات منگواتا ہے ان مےں ادوےات، کےمےکل، مےٹرےل اور مصنوعات، Èفس مشےنری Èٹو ڈےٹا پروسےسر، Èرگےنک کےمےکلز، بجلی سازی اور بجلی سے متعلقہ مشےنری اور اشےاءٹےلی کام Èلات اور اشےائ، ٹرانسپورٹ کا سامان، ڈےری (دودھ والی) مصنوعات اور پرندوں کے انڈے، کھانے پےنے کی اشےاءاور ان سے متعلقہ مشےنری، گندم، سبزےوں کے بےج 'Musterd oil' سرجےکل Èلات شامل ہیں ۔ علاوہ ازیں دیگر ذرائع سے جن مصنوعات کے نام معلوم ہوئے ان میں لےور پاک مکھن (Butter)، ڈےنو ملک (Denomilk) ، پک پنےر (Puck Cheese) ، نےسلے (Nestle)، نےڈو ملک (Nido)، کےڈبری (Cadbury)، سےون اپ، کھلونے (ego Toys)، Hall ۔ SUNTOP SADAFCO, ELXELLA, ZETA, KDDSUNTOP(جوس) OCHY, HARMONIE, LEGO, FOOT CARE MUSSوغیرہ شامل ہیں ۔ شناخت کا بہترےن طرےقہ ےہ ہے کہ مصنوعات پر بارکوڈ دےکھ لےا جائے، ذےل مےں ڈنمارک سمےت اےسے ممالک کی مصنوعات کے بارے کوڈ دئےے گئے ہےں جو گستاخےوں کے مرتکب ہوتے رہتے ہےںبائےں سے دائےں پہلے 3ہندسے بار کوڈ کہلاتے ہےں۔ڈنمارک570 سے 579 تکہالینڈ (نیدر لینڈ)870 سے 879 تکناروے700 سے 709 تک جرمنی400 سے 440 تکفرانس300 سے 379 تکاسرائیل792ہم 7سمندر پار بےٹھ کر ان گستاخوں کو موت کی سزا تو نہےں دے سکتے مگر اتنا ضرورکر سکتے ہےں کہ ا ن کی چےزےں خرےدنا بند کردےں۔ اےسا ہو جائے تو وہ اپنی موت آپ مرجائےں گے۔خس کم جہاں پاک٭٭٭
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, April 25, 2008
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment