International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Friday, April 25, 2008

بھارت غصہ نہ کرے ، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے ۔ امریکا

واشنگٹن ۔ یہ امید ظاہر کرتے ہوئے کہ بھارت ایران کے مسئلہ پر اپنا غصہ کم کر دے گا اور نرم روی کا رویہ اختیار کرے گا امریکا نے کہاکہ وہ نئی دہلی پر کسی بھی طرح سے انگلی نہیں اٹھا رہا ہے جس کو اس کی اپنی پسند کواپنانے اور اپنی مرضی سے جو چاہے وہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ برائے جنوب کو وسطی ایشیا رچرڈ باؤچر نے واشنگٹن میں کہا ۔ میں نہیں سمجھتا کہ وہ ( اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نائب ترجمان ٹام کیسی ) کسی بھی طرح سے بھارت پر انگشت نمائی کر رہے ہیں ۔ نئی دہلی نے پیر کے دن کیسی کے بیان پر شدید رد عمل کا اظہار کیا تھا جنہوںنے بھارت سے خواہش کی تھی کہ وہ صدر محمود احمدی نژاد سے ان کے مجوزہ دورہ کے دوران یہ کہے کہ ایران کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی شرائط کی تکمیل کرنی چاہیے اور یورینیم کی افزودگی کی سرگرمیوں کو روک دے ۔ بھارت نے کہا تھاکہ اسے اس مسئلہ پر امریکا کی کوئی رہبری کی ضرورت نہیں ہے۔ احمدی نژاد 29 اپریل کو نئی دہلی کا دورہ کرنے والے ہیں اور وہ صدر جمہوریہ پرتیبھا پاٹل سے ملاقات کرنے والے ہیں ۔ وہ وزیر اعظم من موہن سنگھ کو یہ بتانے والے ہیں کہ نیو کلےئر اور دیگر امور پر ایران کا موقف کیا ہے ۔ بوچر نے واشنگٹن فارن پریس سنٹر میں کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ان کی اپنی پالیسی رہے اور وہ ان کی اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کریں ۔ میںیہ نہیں سمجھتا کہ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے اور ہمارے درمیان ایک بہت بڑا عدم اتفاق ہے۔ باوچر نے کہاکہ امریکا احمدی نژاد کے دورہ پر نظر رکھے گا اور وہ یہ دیکھے گا کہ اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے ۔ انہوںنے کل کہا ہم ایران کے بارے میں بھارت سے بات کریں گے کیونکہ ہم علاقہ میں ہر چیز کے بارے میں ان سے بات کیا کرتے ہیں ۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے متذکرہ سینئر عہدیدار نے کہاکہ میرا خیال ہے کہ ہماری پالیسیاں ساری دنیا پر عیاں ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ بھارت نے یہ واضح کر دیاہے کہ وہ یہ نہیں چاہتا کہ اس کے علاقہ میں کوئی اور بھی نیوکلےئر طاقت رہے ۔ انہوں نے وضاحت کی ۔ انہیں دورہ کرنے دیجئے ہم یہ دیکھیں گے کہ اس کے کیا نتائج برامد ہوتے ہیں ۔ بھارت نے امریکا کویہ واضح پیغام بھی دے دیا تھا اور کہاتھا کہ ایران نیوکلےئر پروگرام کیسا ہونا چاہیے اس کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ کرنا بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کا کام ہے اور واشنگٹن کو اس بارے میں رہنمایانہ خطوط مدون کرنے اور رہبری کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے

No comments: