International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, April 25, 2008
اگر موجودہ حکومت ججز کو بحال نہ کرسکی تو یہ ملک کیلئے بڑا سیاہ دن ہوگا ۔جاوید ہاشمی
کراچی۔ مسلم لیگ ن کے سنیئر نائب صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ اگر موجودہ مخلوط حکومت اعلان مری کے مطابق ججز کو بحال نہ کرسکی تو یہ ملک کیلئے 9 مارچ ،12 مئی اور 9 اپریل سے بھی بڑا سیاہ دن ہوگا۔ جبکہ عدلیہ کی بحالی کے بغیر ملک سیاسی و معاشی عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت کو چاہیئے کہ فوری طور پر صدر کے مواخذے کے بجائے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت آئین توڑنے والے آمر کے خلاف کارروائی کرے۔ اگر اس وقت آئین توڑنے والے آمر کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو ملک میں بار بار آئین ٹوٹتا رہے گا ۔ ججز کی بحالی کیلئے مسلم لیگ ن کسی آئینی پیکج کو قبول نہیں کرے گی کیونکہ ججز کی بحالی اور آئینی پیکج دو علیحدہ علیحدہ معاملے ہیں ۔ اس لیئے ہمارا موقف ہے کہ ججز کی بحالی اعلان مری کے تحت آئندہ چھ روز میں کردی جائے تاہم اگر اس سلسلے میں چند روز تاخیر ہو تو برداشت کیا جاسکتا ہے مگر اصولی طور پر ججز کی بحالی مقررہ وقت پر ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم ججز کی بحالی ،آئین کے آرٹیکل 58-2B کے خاتمے ، 12 مئی کے واقعے کی انکوائری اور اس کے نتائج کو قبول کرنے کے علاوہ 9 اپریل کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے حوالے سے ہمارے موقف کی تائید کرے تو ایم کیو ایم سے بات کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ججز کواعلان مری کے مطابق بحال نہیں کیا گیا تو مسلم لیگ ن حکومت کونقصان پہنچائے بغیر وزارتوں سے علیحدہ ہوجائے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعے کو کراچی پریس کلب میں منعقد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ مسلم لیگ ن سندھ کے رہنما سلیم ضیاء ، نہال ہاشمی ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔ مخدوم ہاشمی نے کہا کہ دنیا بھر میں کسی بھی ملک میں ججز کے خلاف ایسی کارروائی نہیں ہوتی جس طرح پاکستان میں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ججز کی بحالی میں تاخیر اور ان کے اختیارات میں کمی کی کسی بھی تجویز کی مخالفت کرتے ہیں اور ججز کے اختیارات کے حوالے سے ہم کوئی معمولی تبدیلی کو بھی برداشت نہیں کریں گے اور ہمارا یہ موقف ہے کہ ججوں کو دو نومبر کی پوزیشن پر ہی بحال کیا جائے۔ انہوں نے کراچی آمد کے حوالے سے بتایا کہ میں کراچی میں وکلاء ، سول سوسائٹی اور میڈیا کو ان کی جدوجہد کے حوالے سے سلام پیش کرنے آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے سلسلے میں وکلاء اور سول سوسائٹی کی تحریک میں ایک شیشہ بھی نہیں ٹوٹا مگر بدقسمتی سے کراچی کو آگ سے گزارا گیا جن میں 12 مئی اور 9 اپریل کے واقعات شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 12 مئی کو کراچی میں ایسے حالات رونما ہوئے جس سے ایسا لگا کہ کراچی کو ملک سے الگ کردیا گیا ہے یعنی اس کی آزادی کا اعلان کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12 مئی کو کراچی میں ٹرینوں کی آمد و رفت بند اور ایئرپورٹ کو سیل کردیا گیا جبکہ 9 اپریل کو طاہر پلازہ میں وکلاء کو زندہ جلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے طاہر پلازہ میں جاتے ہوئے خوف محسوس ہوا کیونکہ طاہر پلازہ میں جس بربریت کا مظاہرہ کیاگیا ہے ایسے مناظر میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھے کیونکہ طاہر پلازہ میں وکلاء کے سینکڑوں دفاتر اس طرح جل گئے کہ عمارت کی چھتیں پگھل گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء اور سول وسائٹی ججوں کی بحالی کے سلسلے میں ایسے کٹھن مراحل سے گزرے ہیں جن میں جانوں کی قربانیاں شامل ہیں۔ اب اس موقع پر قوم کو ججوں کی بحالی کی نوید سنائی جائے ۔جو عہد دونوں بڑی پارٹیوں نے قوم سے کیا تھا اسے 30 دنوں میں پورا کیا جائے کیونکہ ججوںکی بحالی کیلئے 6 دن باقی رہ گئے ہیں اور اب اس میں دو رائے نہیں ہوسکتیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق نواز شریف صاحب لندن چلے گئے ہیں جبکہ آصف زرداری دبئی چلے گئے ہیں جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا گیا ہے۔ تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ججوں کی بحالی کیلئے جو وعدہ قوم سے کیا گیا ہے اسے ہر قیمت پر پورا ہونا چاہیئے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اب اعلان مری پر عمل در آمد نہیں ہوا تو یہ ملک کیلئے 9 مارچ ،12 مئی اور 9 اپریل سے بھی بڑا سیاہ دن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میری تمام سیاسی قیادتوں سے اپیل ہے کہ وہ ججوں کی بحالی کے سلسلے میں قوم سے کیئے گئے وعدے پورا کریں اور غیر مشروط طور پر ججوں کو 2 نومبر 2007ء کی پوزیشن پر بحال کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدلیہ بحال نہ ہوئی تو ملک معاشی و سیاسی عدم استحکام کا شکار ہوجائے گا اور اس صورتحال کی تمام تر ذمہ داری موجودہ اتحادی حکومت پر عائد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں عدلیہ کی بحالی کے بغیر جمہوریت کا کوئی تصور نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انتخابات وزارتوں یا عہدوں کیلئے نہیں لڑے تھے ۔ اگر اعلان مری کے مطابق ججوں کو بحال نہ کیا گیا تو ہم حکومت کو نقصان پہنچائے بغیر علیحدہ ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی کے سلسلے میں ہم کسی آئینی پیکج کو تسلیم نہیں کرتے ہیں ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ججوں کی بحالی اور آئیی پیکج دو الگ الگ معاملے ہیں ۔ آئینی پیکج میثاق جمہوریت میں شامل تھا جبکہ اعلان مری میں ججوں کی بحالی کا اعلان غیر مشروط تھا ۔ اس لیئے ججوں کی بحالی غیر مشروط کی جائے جس کیلئے ہم میثاق جمہوریت کے مطابق آئینی اصطلاحات میں شامل ہوںگے۔ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں آئینی اصطلاحات کے حوالے سے جو معاملات طے کیئے گئے تھے انہیں بھی پورا کیا جائے گا تاہم اس وقت عدلیہ کا اشو یہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہر حکومت آئینی پیکج لاتی ہے وہ ایک الگ معاملہ ہے۔ ججوں کے اختیارات کم کیئے جانے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ججوں کے اختیارات کے حوالے سے ہم کسی فل اسٹاپ کو یا کسی بھی تبدیلی کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک اعلیٰ جج کو سوموٹو ایکشن سے روکا جائے ۔ اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ اگر ہمیں محسوس ہوا کہ ہم مقصد میں ناکام ہورہے ہیں تو ہم حکومت توڑے بغیر حکومت سے علیحدہ ہوجائیں گے تاہم ججوں کی بحالی کے سلسلے میں دو چار دنوں کی تاخیر ہوگی تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کا مستقبل تاریک ہے اور وہ اپنی حمایت کھوچکے ہیں ۔ اس ملک میں کوئی بھی پارٹی پرویز مشرف کو مستقبل میں سپورٹ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی جبکہ یورپین یونین ان کی تمام پولیسیوں کو مسترد کرچکی ہے۔ ایک موقع پر انہوں نے صدر پرویز کے مواخذے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ مواخذے کیلئے دو تہائی اکثریت کا مسئلہ ہے تاہم مواخذے سے بڑی بات یہ ہے کہ صدر مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کسی آمر کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی نہ کی گئی تو ملک میں بار بار آئین توڑا جاتا رہے گا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment