اسلام آباد ۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایران پاکستان سمیت بھارت سہ ملکی گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے وزارتی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی ۔ تاہم فریقین نے پائپ لائن کمپنی کے سٹرکچر ، ٹرانسپورٹیشن ٹیرف اور ٹرانزٹ فیس کے بنیادی نکات پر اصولی اتفاق کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان آئی پی آئی گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے اسلام آباد میں وزارتی سطح پر مذاکرات ہوئے ۔ مذاکرات میں بھارتی وفد کی قیادت بھارتی وزیرپٹرولیم مرلی دیوڑا اور پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر پٹرولیم خواجہ محمد آصف نے کی ۔ مذاکرات میں تین بنیادی نکات پر بات چیت کی گئی جن میںپائپ لائن کمپنی کے ڈھانچے ، ٹرانسپورٹیشن ٹیرف اور ٹرانزٹ فیس کے امور شامل ہیں جن میں سے کسی بھی نکتے پر کوئی خاص فیصلہ نہیں ہو سکا اور فریقین نے ان نکات کے بنیادی طورپر اصولی اتفاق کرلیا ہے ۔ بعد میں دونوں ملکوں کے وزراء پٹرولیم نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے و فاقی وزیر پٹرولیم خواجہ محمد اصف نے کہا کہ مذاکرات جو انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئے اور منصوبے کے حوالے سے تین نکات پر بات چیت ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ مذاکرات میںا س بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ اس منصوبے کے حوالے سے ان نکات پر دونوں وزراء پٹرولیم اپنی اپنی حکومتوں سے بات چیت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سہہ ملکی گیس پائپ لائن منصوبے پر معاہدہ کرنے میں اب زیادہ وقت نہیں لگے گا بلکہ تمام ایشوز اگلے دو ہفتوں میں حل کر لیے جائیںگے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے حکام نے منصوبے کی بنیاد پر اتفاق رائے پایا گیا ہے کیونکہ اس منصوبے کی دونوں ملکوں کو اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کی تکمیل سے پاکستان اور بھارت کے درمیان نئے دور کا آغاز ہو گا۔ اس لیے اس سہہ ملکی گیس پائپ لائن منصوبے کو امن معاہد ہ قرار دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف پاکستا ن اور بھارت کو گیس کی ضرورت پوری ہو گی بلکہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ ملے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گیس پائپ لائن سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اس وقت بھی پاکستان مین سوئی سدرن اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائن موجود ہے جس کو سیکورٹی کاکوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایران ہمیں اس منصوبے کے ذریعے ساؤتھ ہارس گیس فیلڈ سے گیس مہیا کرے گا جس پر مجموعی طور پر سات ارب 50 کروڑ ڈالر کا خرچہ آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ سہ ملکی گیس پائپ لائن گوادر سے نواب شاہ جائے گی جہاں سے اسے بھارت داخل کردیا جائے گا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ منصوبہ اگلے سال شروع ہو جائے گا اور 2012 ء تک مکمل کرلیا جائے گا۔ اس موقع پر بھارتی وزیرپٹرولیم نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اس منصوبے میں ضرور شامل ہو گا کیونکہ بھارت اپنے پڑوسی ممالک سے تعاون اور اچھے تعلقات چاہتا ہے انہوں نے کہا کہ اس معاہدے سے نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ ملے گا بلکہ اس سے دونوں ملکوں کو ایک دوسر پر اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم گیس پائپ لائن کے ذریعے مناسب مقدار میں اور بلارکاوٹ گیس کی سپلائی چاہتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کو اس منصوبے سے دستبرداری کے حوالے سے امریکہ سے کوئی دباؤ ہے نہ امریکہ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہا کہ گیس ہماری ضرورت ہے جس پر ہم کسی کا دباؤ قبول نہیں کریں گے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, April 25, 2008
پاکستان اور بھارت کے درمیان سہ ملکی گیس پائپ لائن آئی پی آئی پر ٹھوس پیش رفت نہ ہو سکی
اسلام آباد ۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایران پاکستان سمیت بھارت سہ ملکی گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے وزارتی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی ۔ تاہم فریقین نے پائپ لائن کمپنی کے سٹرکچر ، ٹرانسپورٹیشن ٹیرف اور ٹرانزٹ فیس کے بنیادی نکات پر اصولی اتفاق کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان آئی پی آئی گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے اسلام آباد میں وزارتی سطح پر مذاکرات ہوئے ۔ مذاکرات میں بھارتی وفد کی قیادت بھارتی وزیرپٹرولیم مرلی دیوڑا اور پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر پٹرولیم خواجہ محمد آصف نے کی ۔ مذاکرات میں تین بنیادی نکات پر بات چیت کی گئی جن میںپائپ لائن کمپنی کے ڈھانچے ، ٹرانسپورٹیشن ٹیرف اور ٹرانزٹ فیس کے امور شامل ہیں جن میں سے کسی بھی نکتے پر کوئی خاص فیصلہ نہیں ہو سکا اور فریقین نے ان نکات کے بنیادی طورپر اصولی اتفاق کرلیا ہے ۔ بعد میں دونوں ملکوں کے وزراء پٹرولیم نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے و فاقی وزیر پٹرولیم خواجہ محمد اصف نے کہا کہ مذاکرات جو انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئے اور منصوبے کے حوالے سے تین نکات پر بات چیت ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ مذاکرات میںا س بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ اس منصوبے کے حوالے سے ان نکات پر دونوں وزراء پٹرولیم اپنی اپنی حکومتوں سے بات چیت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سہہ ملکی گیس پائپ لائن منصوبے پر معاہدہ کرنے میں اب زیادہ وقت نہیں لگے گا بلکہ تمام ایشوز اگلے دو ہفتوں میں حل کر لیے جائیںگے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے حکام نے منصوبے کی بنیاد پر اتفاق رائے پایا گیا ہے کیونکہ اس منصوبے کی دونوں ملکوں کو اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کی تکمیل سے پاکستان اور بھارت کے درمیان نئے دور کا آغاز ہو گا۔ اس لیے اس سہہ ملکی گیس پائپ لائن منصوبے کو امن معاہد ہ قرار دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے نہ صرف پاکستا ن اور بھارت کو گیس کی ضرورت پوری ہو گی بلکہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ ملے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گیس پائپ لائن سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اس وقت بھی پاکستان مین سوئی سدرن اور سوئی ناردرن گیس پائپ لائن موجود ہے جس کو سیکورٹی کاکوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایران ہمیں اس منصوبے کے ذریعے ساؤتھ ہارس گیس فیلڈ سے گیس مہیا کرے گا جس پر مجموعی طور پر سات ارب 50 کروڑ ڈالر کا خرچہ آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ سہ ملکی گیس پائپ لائن گوادر سے نواب شاہ جائے گی جہاں سے اسے بھارت داخل کردیا جائے گا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ منصوبہ اگلے سال شروع ہو جائے گا اور 2012 ء تک مکمل کرلیا جائے گا۔ اس موقع پر بھارتی وزیرپٹرولیم نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اس منصوبے میں ضرور شامل ہو گا کیونکہ بھارت اپنے پڑوسی ممالک سے تعاون اور اچھے تعلقات چاہتا ہے انہوں نے کہا کہ اس معاہدے سے نہ صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تعاون کو فروغ ملے گا بلکہ اس سے دونوں ملکوں کو ایک دوسر پر اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم گیس پائپ لائن کے ذریعے مناسب مقدار میں اور بلارکاوٹ گیس کی سپلائی چاہتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کو اس منصوبے سے دستبرداری کے حوالے سے امریکہ سے کوئی دباؤ ہے نہ امریکہ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہا کہ گیس ہماری ضرورت ہے جس پر ہم کسی کا دباؤ قبول نہیں کریں گے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment