International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, June 29, 2008

پاکستان اپنے شہری کو لینے کیلئے تیار نہیں ، بھارت کا الزام

نئی دہلی ۔ پاکستانی نڑاد محمد پرویز سوڈا جو مہاراشٹر کی جیل میں آٹھ سال قید کی سزا کاٹ چکا ہے پاکستانی محمد پرویز سوڈا اب ممبئی پولیس کے مہمان بن گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن کی جانب سے انہیں واپس بلانے کے لیے ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا ہے۔سوڈا کو ممبئی کی ایک عدالت نے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی ایجنٹ اور جعلی کرنسی پھیلانے کے جرم میں آٹھ سال قید کی سزا دی تھی۔سوڈا کی یہ سزا گزشتہ برس دسمبر میں مکمل ہو چکی تھی اور اس کے بعد انہیں پاکستان بھیجنا تھا لیکن پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں ملا جس کی وجہ سے سوڈا ممبئی میں رہنے پر مجبور ہیں۔ساکی ناکہ پولیس سٹیشن کے سینئر پولیس انسپکٹر یشونت واڈکر نے بی بی سی کو بتایا ’انہیں واپس پاکستان بھیجنے کے لیے میں نے ممبئی پولیس کی سپیشل برانچ سے تحریری رابطہ قائم کیا تھا تاکہ پاکستانی ہائی کمیشن سوڈا کو ویزا بھیج سکیں۔ تاہم ابھی تک ہمیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔اس دوران سوڈا کے پاسپورٹ کی مدت بھی ختم ہو گئی اور اس صورتحال نے سوڈا کو مزید پریشانی میں ڈال دیا۔دوسرا کوئی راستہ نظر نہ آنے کے سبب اب انہوں نے احتجاجا بھوک ہڑتال شروع کر دی۔ حالت خراب ہونے پر انہیں شہر کے راجہ واڑی اسپتال میں داخل کیا گیا۔اپنا دوست بنا لیا وہ مجھے اپنا دوست مانتے ہیں لیکن شروع میں حالات ایسے نہیں تھے۔دو پولیس کانسٹیبل ہمیشہ میری نگرانی کرتے تھے لیکن پھر ایک ماہ کی سخت نگرانی کے بعد انہوں نے مجھے اپنا دوست بنا لیامحمد پرویز سوڈا انسپکٹر واڈکر کے مطابق ان کے سمجھانے پر سوڈا نے بھوک ہڑتال ختم کر دی اور اس کے بعد سے انہوں نے سوڈا کی وطن واپسی کی کوششوں کو تیز کر دیا ہے۔ سپیشل برانچ کے ایڈیشنل پولیس کمشنر سنیل راما نند نے بی بی سی کو بتایا کہ عام طور پر کسی بھی غیر ملکی شہری کی وطن واپسی کے لیے وہاں کی حکومت اسے خود بلاتی ہے اور پھر ہماری حکومت اسے وطن بھیجنے کا انتظام کرتی ہے۔ کمشنر نے مزید بتایا’سوڈا کے معاملہ میں فروری سن دو ہزار چھ میں دلی میں وزرائے خارجہ کی ہوئی مشترکہ میٹنگ میں ذکر ہوا تھا۔سن دو ہزار سات میں اس کی سزا کی معاد مکمل ہو گئی لیکن اس کے بعد سے پاکستانی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا ہے اور جب تک جواب نہیں آتا وہ سوڈا کو زبردستی بھیج نہیں سکتے۔ کمشنر سوڈا کے معاملہ میں نئے سرے سے ہندستانی محکمہ وزارت خارجہ سے درخواست کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ماں نے لڑکی تلاش کر رکھی ہے میری والدہ نے میرے لیے لڑکی ڈھونڈھ لی ہے وہ وہاں سے میری وطن واپسی کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن پتہ نہیں کیوں ابھی تک کچھ بھی نہیں ہوا محمد پرویز سوڈا سوڈا کی وطن واپسی کے لیے ایک طرف پولیس کوششوں میں مصروف ہے تو دوسری جانب سوڈا اس دوران پولیس کی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔وہ مجھے اپنا دوست مانتے ہیں لیکن شروع میں حالات ایسے نہیں تھے۔دو پولیس کانسٹبل ہمیشہ میری نگرانی کرتے تھے لیکن پھر ایک ماہ کی سخت نگرانی کے بعد انہوں نے مجھے اپنا دوست بنا لیا۔ سوڈا کے لیے پولیس سٹیشن میں ہی ایک الگ کمرہ دیا گیا ہے جہاں پولیس نے ان کے لیے نیا بستر اور نئے کپڑے بھی بنوائے ہیں۔ سوڈا ممبئی پولیس کی مہمان نوازی سے خوش ہیں لیکن انہیں اپنے گھر کی یاد ستاتی ہے’ میری والدہ نے میرے لیے لڑکی ڈھونڈھ لی ہے وہ وہاں سے میری وطن واپسی کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن پتہ نہیں کیوں ابھی تک کچھ بھی نہیں ہوا۔ سوڈا یہ یقین کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں کہ ان کے وطن کو ان کی ضرورت نہیں ہے اس لیے وہ انہیں واپس بلانا نہیں چاہتے۔

No comments: