اسلام آباد ۔ پاکستان میں ساڑھے تین ماہ قبل قائم ہونے والی نئی حکومت نے سابق اور نگراں حکومت کے نو ماہ کے دوران اسٹیٹ بینک سے لیے گئے مجموعی قرضوں سے زیادہ قرضہ حاصل کیا ہے۔جولائی 2007ء سے 14جون 2008ء تک حکومت نے اسٹیٹ بینک سے مجموعی طور پر 651ارب روپے قرضہ لیا، اْس میں پیپلز پارٹی کی قیادت میں بننے والی حکومت کا حصہ 355ارب روپے ہے۔ اِس وقت بجٹ خسارہ نو فی صد سے زیادہ ہے اور مرکزی بینک، بینکاری نظام اور دوسرے ذرائع سے حاصل کیے گئے قرضے ایک ہزار ارب سے تجاوز کر چکے ہیں۔نئی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی اعلان کیا تھا کہ سال ختم ہونے سے قبل بجٹ خسارہ کم کیا جائے گا۔تاہم، مرکزی بینک کے اعداد و شمار دیکھتے ہوئے تجزیہ نگاروں کو تشویش ہے کہ حکومت کی طرف سے بھاری قرضہ لینے کی وجہ سے صورتِ حال میں بہتری کے امکانات نہیں ہیں اور افراطِ زر بھی بڑھنے کا خدشہ ہے۔اسٹیٹ بینک قرضوں پر بڑھتے ہوئے انحصار سے حکومت کو مسلسل آگاہ کررہا ہے، اور مناسب اقدام کی ضرورت کرنے کی ضرورت پر زور دیتا رہا ہے۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ملک میں افراطِ زر پر قابو پانے کے لیے سخت مالیاتی پالیسی بھی اختیار کی گئی مگر حکومتی قرضوں میں اضافے کی وجہ سے پالیسی کے بھی مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے۔افراطِ زر کے بارے میں تازہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں گذشتہ برس اِسی مدت کے مقابلے میں 26فی صد اضافہ ہو چکا ہے۔ کم آمدنی والے طبقے پر افراطِ زر اور مہنگائی کا سب سے زیادہ اثر پڑ رہا ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, June 29, 2008
پاکستان کی نئی حکومت نے ٣ ماہ میں ٣٥٥ ارب کا قرضہ حاصل کیا ہے ، بجٹ خسارہ ٩ فیصد سے بڑھ گیا، افراط زر بڑھنے کا خدشہ
اسلام آباد ۔ پاکستان میں ساڑھے تین ماہ قبل قائم ہونے والی نئی حکومت نے سابق اور نگراں حکومت کے نو ماہ کے دوران اسٹیٹ بینک سے لیے گئے مجموعی قرضوں سے زیادہ قرضہ حاصل کیا ہے۔جولائی 2007ء سے 14جون 2008ء تک حکومت نے اسٹیٹ بینک سے مجموعی طور پر 651ارب روپے قرضہ لیا، اْس میں پیپلز پارٹی کی قیادت میں بننے والی حکومت کا حصہ 355ارب روپے ہے۔ اِس وقت بجٹ خسارہ نو فی صد سے زیادہ ہے اور مرکزی بینک، بینکاری نظام اور دوسرے ذرائع سے حاصل کیے گئے قرضے ایک ہزار ارب سے تجاوز کر چکے ہیں۔نئی حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی اعلان کیا تھا کہ سال ختم ہونے سے قبل بجٹ خسارہ کم کیا جائے گا۔تاہم، مرکزی بینک کے اعداد و شمار دیکھتے ہوئے تجزیہ نگاروں کو تشویش ہے کہ حکومت کی طرف سے بھاری قرضہ لینے کی وجہ سے صورتِ حال میں بہتری کے امکانات نہیں ہیں اور افراطِ زر بھی بڑھنے کا خدشہ ہے۔اسٹیٹ بینک قرضوں پر بڑھتے ہوئے انحصار سے حکومت کو مسلسل آگاہ کررہا ہے، اور مناسب اقدام کی ضرورت کرنے کی ضرورت پر زور دیتا رہا ہے۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ملک میں افراطِ زر پر قابو پانے کے لیے سخت مالیاتی پالیسی بھی اختیار کی گئی مگر حکومتی قرضوں میں اضافے کی وجہ سے پالیسی کے بھی مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے۔افراطِ زر کے بارے میں تازہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں گذشتہ برس اِسی مدت کے مقابلے میں 26فی صد اضافہ ہو چکا ہے۔ کم آمدنی والے طبقے پر افراطِ زر اور مہنگائی کا سب سے زیادہ اثر پڑ رہا ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment