اسلام آباد ۔ جمعیت علماء اسلام آباد (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خیبر ایجنسی میں آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بڑے منصوبے کے تحت جغرافیائی تقسیم کے معاملات ہیں طاقت کے استعمال سے جنگ نہیں تھمے گی بلکہ تنازعہ اور نقصانات کو تسلسل ملے گا ۔ ملک کے مستقبل کو تاریک کردیا جائے گا ۔ ایک انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ مسئلہ آج کا پیدا کردہ نہیں ہے ۔نائن الیون کے بعد افغانستان میں جارحیت ہوئی غیر ملکی افواج افغانستان میں موجود ہے ۔ رفتہ رفتہ اس آگ پھیلاؤ صوبہ سرحد تک پہنچ گیا ہے ۔ صوبائی دارالحکومت اور گرد نواح میں یہ صورت حال یک دم پیدا نہیں ہوئی ۔ غلط پالیسیوں اور لاپرواہیوں کا نتیجہ ہے ۔طاقت کا استعمال مسئلے کا حل نہیں ہے وقتی طور پر فتح مندی کا جشن تو ضرور منا لیا جائے گا مگر تنازعہ کو تسلسل حاصل ہو گا ۔ حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اب تک آنکھیں بند کر کے کیوں بیٹھے رہے غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے والوں کا تعین کیا جائے ۔پاکستان کے مستقبل کا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور عراق میں طاقت سے مسئلہ حل نہیں ہوا ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ ان حالات کے ذمہ دار ہیں انہیں وفادار قرار دیا جاتا ہے اور ان حالات کی نشاندہی کرنے والوں کو غدار اور باغی قرار دیا جاتا ہے ۔ دکھ کی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال تک متحدہ مجلس عمل کی حکومت نے صوبہ سرحد کے حالات کو قابو میں رکھا ۔ کوئی حادثہ رونما ہو بھی جاتا تو فوری طور پر رابطہ اور جرگہ کے ذریعے مسئلہ کو حل کرلیا جاتا ۔ پانچ سالوں تک حالات کو سنبھالے رکھا ۔ صوبہ سرحد کے حکمران نا کام ہو چکے ہیں ۔ ہمیں وہ مینڈیٹ حاصل نہیں ہے کہ اتنی بڑی ذمہ داری سنبھال سکیں البتہ مذاکرات کے حامی ہیں خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے عالمی ایجنڈے کا حصہ ہے امریکی قیادت نے عالمی کھیل جاری ہے ۔ نیٹو نے اسلام اور امت کو ہدف بنا رکھا ہے ۔ کرزئی کسی اور کی زبان میں بات کررہا ہے اور ہم میں اتنی سکت نہیں ہے کہ اس کا جواب دے سکیں
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, June 29, 2008
صوبہ سرحد میں جغرافیائی تقسیم کے منصوبے پر عملدر آمد ہو رہا ہے ۔ مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد ۔ جمعیت علماء اسلام آباد (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خیبر ایجنسی میں آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بڑے منصوبے کے تحت جغرافیائی تقسیم کے معاملات ہیں طاقت کے استعمال سے جنگ نہیں تھمے گی بلکہ تنازعہ اور نقصانات کو تسلسل ملے گا ۔ ملک کے مستقبل کو تاریک کردیا جائے گا ۔ ایک انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ مسئلہ آج کا پیدا کردہ نہیں ہے ۔نائن الیون کے بعد افغانستان میں جارحیت ہوئی غیر ملکی افواج افغانستان میں موجود ہے ۔ رفتہ رفتہ اس آگ پھیلاؤ صوبہ سرحد تک پہنچ گیا ہے ۔ صوبائی دارالحکومت اور گرد نواح میں یہ صورت حال یک دم پیدا نہیں ہوئی ۔ غلط پالیسیوں اور لاپرواہیوں کا نتیجہ ہے ۔طاقت کا استعمال مسئلے کا حل نہیں ہے وقتی طور پر فتح مندی کا جشن تو ضرور منا لیا جائے گا مگر تنازعہ کو تسلسل حاصل ہو گا ۔ حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اب تک آنکھیں بند کر کے کیوں بیٹھے رہے غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے والوں کا تعین کیا جائے ۔پاکستان کے مستقبل کا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور عراق میں طاقت سے مسئلہ حل نہیں ہوا ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ ان حالات کے ذمہ دار ہیں انہیں وفادار قرار دیا جاتا ہے اور ان حالات کی نشاندہی کرنے والوں کو غدار اور باغی قرار دیا جاتا ہے ۔ دکھ کی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال تک متحدہ مجلس عمل کی حکومت نے صوبہ سرحد کے حالات کو قابو میں رکھا ۔ کوئی حادثہ رونما ہو بھی جاتا تو فوری طور پر رابطہ اور جرگہ کے ذریعے مسئلہ کو حل کرلیا جاتا ۔ پانچ سالوں تک حالات کو سنبھالے رکھا ۔ صوبہ سرحد کے حکمران نا کام ہو چکے ہیں ۔ ہمیں وہ مینڈیٹ حاصل نہیں ہے کہ اتنی بڑی ذمہ داری سنبھال سکیں البتہ مذاکرات کے حامی ہیں خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے عالمی ایجنڈے کا حصہ ہے امریکی قیادت نے عالمی کھیل جاری ہے ۔ نیٹو نے اسلام اور امت کو ہدف بنا رکھا ہے ۔ کرزئی کسی اور کی زبان میں بات کررہا ہے اور ہم میں اتنی سکت نہیں ہے کہ اس کا جواب دے سکیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment