International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, June 29, 2008

پشاورآپریشن کی آگ پورے صوبے میں پھیل سکتی ہے۔ سیاسی و مذیبی جماعتیں



اسلام آباد ۔ حکومتی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ( ن ) اور جمعیت علماء اسلام ( ف ) نے واضح کیا ہے کہ صوبائی دارالحکومت پشاور کے قرب و جوار میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے بارے میں انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔ ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ان سے مشورہ لئے بغیر یہ اقدام اٹھایا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ ( ن ) نے کہا ہے کہ آپریشن میں معصوم اور بے گناہ لوگ مارے گئے تو ماضی اور آج کی حکومت میں کیا فرق ہو گا ۔ جبکہ جمعیت علماء اسلام ( ف ) نے کہا ہے کہ امریکی قیادت میں عالمی کھیل جاری ہے افغان حکومت کے اٹک پل تک توسیع کے نعرے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے ۔ صوبہ سرحد کی جغرافیائی تقسیم کا کھیل ترک کیا جائے ۔ جماعت اسلامی پاکستان نے بھی اس حوالے سے تحفظات خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا میں سیاسی عمل کو سبوتاژ کرنے کی سازش پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے سیکرٹری جنرل سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا ‘ جے یو آئی ( ف ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ‘ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر سینیٹر پروفیسر خورشید احمد اور ایم ایم کے ممتاز راہنما حافظ حسین احمد نے آپریشن کے حوالے سے اپنے ردعمل میں کیا ۔ ثناء نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ حکومت کی جانب سے علاقے میں حالات انتہائی سنگین بتائے جاتے ہیں حکومت نے آپریشن کا فیصلہ کیا ہے بظاہر یہی کہا گیا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اگر واقعی کوئی ایسا فارمولا ہے تو آپریشن کا جواز ہو سکتا ہے تاہم اگر آپریشن کے دوران معصوم بے گناہ عام آبادی کو نشانہ بنایا گیا ۔ بے گناہ لوگ جاں بحق ہوئے تو آپریشن نقصان دہ ثابت ہو گا ۔ بے گناہ لوگوں کا نشانہ بننے سے سوال اٹھے گا کہ آج کے دور ماضی کی حکومت میں کیا فرق ہے ۔ بہرحال احتیاط ضروری ہے ۔ فل پروف نظام کے تحت امن قائم ہو سکتا ہے اور ایسا نہ ہو کہ ان اقدامات سے مزید امن خراب ہو جائے ۔ انہوں نے کہا کہ حالات بظاہر تو خراب ہی نظر آ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسی قوتیں جو استحکام نہیں چاہتیں حالات کو خراب کئے سازش کے تحت حالات کو بگاڑ سکتی ہیں کہ معاملے کا پرامن حل موجود ہوتا ہے سیاسی حل تلاش کیا جائے ۔ انہوں نے مجرموں کی سرکوبی کی کوئی مخالفت نہیں کر سکتا ۔تاہم معصوم اور بے گناہ لوگوں کونشانہ نہیں بننا چاہئے انہوں نے واضح کیا کہ آپریشن کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں نے پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کو اعتماد میں نہیں لیا ۔ جمعیت علماء اسلام آباد (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خیبر ایجنسی میں آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بڑے منصوبے کے تحت جغرافیائی تقسیم کے معاملات ہیں طاقت کے استعمال سے جنگ نہیں تھمے گی بلکہ تنازعہ اور نقصانات کو تسلسل ملے گا ۔ ملک کے مستقبل کو تاریک کردیا جائے گا ۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ مسئلہ آج کا پیدا کردہ نہیں ہے ۔نائن الیون کے بعد افغانستان میں جارحیت ہوئی غیر ملکی افواج افغانستان میں موجود ہے ۔ رفتہ رفتہ اس آگ پھیلاؤ صوبہ سرحد تک پہنچ گیا ہے ۔ صوبائی دارالحکومت اور گرد نواح میں یہ صورت حال یک دم پیدا نہیں ہوئی ۔ غلط پالیسیوں اور لاپرواہیوں کا نتیجہ ہے ۔طاقت کا استعمال مسئلے کا حل نہیں ہے وقتی طور پر فتح مندی کا جشن تو ضرور منا لیا جائے گا مگر تنازعہ کو تسلسل حاصل ہو گا ۔ حکومت سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اب تک آنکھیں بند کر کے کیوں بیٹھے رہے غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کرنے والوں کا تعین کیا جائے ۔پاکستان کے مستقبل کا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور عراق میں طاقت سے مسئلہ حل نہیں ہوا ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ ان حالات کے ذمہ دار ہیں انہیں وفادار قرار دیا جاتا ہے اور ان حالات کی نشاندہی کرنے والوں کو غدار اور باغی قرار دیا جاتا ہے ۔ دکھ کی بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال تک متحدہ مجلس عمل کی حکومت نے صوبہ سرحد کے حالات کو قابو میں رکھا ۔ کوئی حادثہ رونما ہو بھی جاتا تو فوری طور پر رابطہ اور جرگہ کے ذریعے مسئلہ کو حل کرلیا جاتا ۔ پانچ سالوں تک حالات کو سنبھالے رکھا ۔ صوبہ سرحد کے حکمران نا کام ہو چکے ہیں ۔ ہمیں وہ مینڈیٹ حاصل نہیں ہے کہ اتنی بڑی ذمہ داری سنبھال سکیں البتہ مذاکرات کے حامی ہیں خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے عالمی ایجنڈے کا حصہ ہے امریکی قیادت نے عالمی کھیل جاری ہے ۔ نیٹو نے اسلام اور امت کو ہدف بنا رکھا ہے ۔ کرزئی کسی اور کی زبان میں بات کررہا ہے اور ہم میں اتنی سکت نہیں ہے کہ اس کا جواب دے سکیں۔جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر سینیٹر پروفیسر خورشید احمد نے کہاکہ آپریشن کھلا ظلم ہے امریکی ایما پر امن کے لیے سیاسی عمل کو سبوتاژ کیا جا رہاہے جس میں ایجنسیوں کا ہاتھ بھی ہو سکتا ہے عالمی قوتوں کا کھیل جاری ہے ۔ موجودہ حکومت ویژن سے محروم ہے ۔ ایشوز کے حوالے سے حقیقی قومی اپروچ کو خود مختار نہیں کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں اصل مسئلہ عدلیہ کی بحالی اور عوام کی معاشی و اقتصادی بدحالی ہے عدلیہ کی بحالی ہی سے قوم یکسوئی کے ساتھ صحیح سمت میں اقدام اٹھا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور مشیر داخلہ امریکی لائن کی بنیاد پر صورت حال کو تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں ۔ ایسی آگ لگائی جا رہی ہے جو ان کی کوشش کے باوجود نہیں بجھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کی سرکوبی کی کون مخالفت کر سکتا ہے مگر ایسے حالات کیوں بنے ۔ حکومت اس آڑ مین امریکی مفادات ا ور اس کی جانب کے طاقت کے استعمال کو جواز فراہم کررہی ہے ۔ جمعیت علماء اسلام(ف) کے رہنما حافظ حسین احمد نے کہا کہ پشاور اور قرب وجوار میںآپریشن انتہائی خطرناک اور قابل مذمت ہے ۔ ایم ایم اے کی حکومت نے پانچ سالوں تک حالات کو سنبھالے رکھا ۔ ایم ایم اے کی صوبائی حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں میں صورت حال انتہائی پرامن تھی بندوبستی علاقوں میں امن تھا۔ مخدوش حالات اے این پی کی حکومت کی پہلی ناکامی ہے انہوں نے کہا کہ آپریشن کے اثرات پورے صوبے میں پھیلیںگے۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ بات سمجھ میں آنی چاہیے کرزئی اور سرحد کے حکمرانوں میں ہم آہنگی کافی گہری ہے اور افغان حکومت کی جانب سے اٹک پل تک حکمرانی پرانا نعرہ ہے جس پر علاقہ کے لیے پرتولا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ پی پی اور مسلم لیگ(ن) الگ الگ سرگوشی کے بجائے حکمران اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہوں اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا ۔ ملک ک ی سالمیت کو خطرات سے دو چار نہ کیا جائے ۔ اس حوالے سے کوتاہی برتی جا رہی ہے پوری قوم کا مشترکہ معاملہ ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ پارلیمنٹ سے باہر سیاسی جماعتوں کو بھی اس ایشو کے بارے میں اعتماد میںلے ۔

No comments: