لاہور ۔ پیپلز پارٹی سے مسلم لیگ (ن) کے اتحاد کی بنیاد معزول ججوں کی بحالی سے مشروط ہے، اگر معزول جج بحال نہیں ہوتے تو یہ اتحاد بھی قائم نہیں رہ سکے گا۔ یہ فیصلہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت کے اجلاس میں کیا گیا ۔ اجلاس کی صدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف نے کی۔ اجلاس کے بعد تفصیلات بتاتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے کہا کہ اجلاس میں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) میثاق جمہوریت اور اعلان مری کے تحت معزول ججوں کی پارلیمنٹ میں قرارداد اور ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحالی چاہتی ہے۔ اگر پیپلز پارٹی کی طرف سے دیئے جانے والے آئینی پیکج کو من وعن تسلیم کرلیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے 3نومبر کے آئین توڑنے سمیت تمام اقدامات کو تسلیم کرلیا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے میاں نوازشریف کو یقین دلایا ہے کہ مری ڈکلریشن پر عمل کرتے ہوئے معزول ججوں کو بحال کیا جائیگا۔ اس سوال پر کہ فنانس بل کے تحت سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد 29کردی گئی ہے کیا مسلم لیگ (ن) نے پی سی او ججوں کو قبول کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے ججوں کی تعداد بڑھانے پر اتفاق کیا ہے تاہم نئے ججوں کی تعیناتی وکلاء، سیاسی جماعتوں اور سوک سوسائٹی کے مشورہ سے کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر معزول ججوں کی بحالی کے ساتھ پی سی او ججوں کو ریگولرائز کیا گیا تو ہم اس کی کسی بھی صورت سپورٹ نہیں کریں گے۔ فنانس بل میں صرف ججوں کی تعداد بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔ صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے مواخذہ سے متعلق سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہاکہ حکومتی اتحاد میں شامل عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ (ن) صدر کے مواخذہ کیلئے تیار ہیں تاہم جمعیت علماء اسلام (ف) اور اتحاد میں شامل اورپارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی دیگر جماعتوں سے مشاورت کرنا ابھی باقی ہے۔ جیسے ہی یہ جماعتیں گرین سگنل دیں گی مشرف کے خلاف مواخذہ کی تحریک پیش کردی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم موجودہ حکومتی اتحاد کو برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں کیونکہ اس وقت کوئی بھی سیاسی جماعت تنہا حکومت چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, June 22, 2008
پیپلز پارٹی سے اتحاد برقرار رہنے کا امکان معزول ججوں کی بحالی سے مشروط ہے
لاہور ۔ پیپلز پارٹی سے مسلم لیگ (ن) کے اتحاد کی بنیاد معزول ججوں کی بحالی سے مشروط ہے، اگر معزول جج بحال نہیں ہوتے تو یہ اتحاد بھی قائم نہیں رہ سکے گا۔ یہ فیصلہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت کے اجلاس میں کیا گیا ۔ اجلاس کی صدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف نے کی۔ اجلاس کے بعد تفصیلات بتاتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے کہا کہ اجلاس میں کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) میثاق جمہوریت اور اعلان مری کے تحت معزول ججوں کی پارلیمنٹ میں قرارداد اور ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے بحالی چاہتی ہے۔ اگر پیپلز پارٹی کی طرف سے دیئے جانے والے آئینی پیکج کو من وعن تسلیم کرلیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے 3نومبر کے آئین توڑنے سمیت تمام اقدامات کو تسلیم کرلیا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے میاں نوازشریف کو یقین دلایا ہے کہ مری ڈکلریشن پر عمل کرتے ہوئے معزول ججوں کو بحال کیا جائیگا۔ اس سوال پر کہ فنانس بل کے تحت سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد 29کردی گئی ہے کیا مسلم لیگ (ن) نے پی سی او ججوں کو قبول کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے ججوں کی تعداد بڑھانے پر اتفاق کیا ہے تاہم نئے ججوں کی تعیناتی وکلاء، سیاسی جماعتوں اور سوک سوسائٹی کے مشورہ سے کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر معزول ججوں کی بحالی کے ساتھ پی سی او ججوں کو ریگولرائز کیا گیا تو ہم اس کی کسی بھی صورت سپورٹ نہیں کریں گے۔ فنانس بل میں صرف ججوں کی تعداد بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔ صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے مواخذہ سے متعلق سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہاکہ حکومتی اتحاد میں شامل عوامی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ (ن) صدر کے مواخذہ کیلئے تیار ہیں تاہم جمعیت علماء اسلام (ف) اور اتحاد میں شامل اورپارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی دیگر جماعتوں سے مشاورت کرنا ابھی باقی ہے۔ جیسے ہی یہ جماعتیں گرین سگنل دیں گی مشرف کے خلاف مواخذہ کی تحریک پیش کردی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم موجودہ حکومتی اتحاد کو برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں کیونکہ اس وقت کوئی بھی سیاسی جماعت تنہا حکومت چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment