اسلام آباد ۔ سپریم کورٹ بار ایگزیکٹو کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی اور ججز کی بحالی کے معاملے کو مزید اجاگر کرنے کیلئے بہت جلد انٹر نیشنل لائرز کنونشن منعقد کیاجائے گا جس میں پاکستان بھر کی بار ایسوسی ایشنوں کے مندوبین ،ججز صاحبان کے علاوہ نیو یارک بار ، شکاگوبار ، لاس اینجلس بار، واشنگٹن ڈی سی بار اور برطانیہ کے مختلف شہروں کی بارایسوسی ایشنوں کے نمائندوں اور وکلاء کو شرکت کی دعوت دی جائے گی ۔ اس بات کا فیصلہ ہفتے کو سپریم کورٹ بار ایگزیکٹو کمیٹی کے ہونے والے ایک اجلاس میں کیاگیا۔ اجلاس میں طے پایا ہے کہ اس کنونشن کی میزبانی پاکستان سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن خود کرے گی ۔اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کور ٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہاہے کہ ہمارے اس معاملے کی حمایت برطانیہ کے مختلف شہروں کی بار ایسوسی ایشنوں کے تقریباً 3لاکھ وکلاء نے 10منٹ کام چھوڑ کر کیاہم اس کنونشن میں انہیں شرکت کی ضرور دعوت دیں گے انہوں نے کہاکہ ہمیں آزاد عدلیہ کی تحریک سے کوئی دستبردار نہیں کر ا سکتا ہماری تحریک حتمی نتائج تک جاری رہے گی ۔ چوہدری اعتزاز احسن نے کہاکہ لانگ مارچ کے دوران زبردستی عدالتوں اور کرسیوں پر قبضہ کرنے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں تھا وکلاء ایک مہذب اور باوقار برادری ہے ڈاکٹر شیر افگن کے ساتھ آنے والا واقع کسی اور کی کارستانی تھی مگر بدنام وکلاء کو کیا گیا اگر خدانخواستہ شیر افگن کو آگ لگا دی جاتی تو اس کی بدنامی کس پر عائد ہوتی انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ یہ بھی کہہ اور لکھ رہے تھے کہ وکلاء ملک میں مارشل لاء لگوا کر چھوڑیں گے مگرسب جانتے ہیں کہ وکلاء کی تحریک ایک پر امن تحریک ہے اتنے بڑے مارچ میں ایک شیشہ اور پتہ نہ ٹوٹا لوگوں نے بڑی محبت کا ثبوت دیا وکلاء کاکراچی سے لے کر خیبر تک شاندار استقبال کیاگیا حتیٰ کہ کھانا پانی اور دیگر چیزیں فراہم کیں اور وکلاء کو دعاؤں کے ساتھ رخصت کرتے رہے ہم نے کہا تھا کہ سب لوگ اپنے ساتھ بیوی اوربچوں کو لائیں کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ بچے بھی شرکت کریں تاکہ وہ زندگی بھر اس مارچ کو یاد رکھ سکیں انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی لانگ مارچ تھا اس کے پر امن ہونے سے پاکستان کا وقار دنیا میں بلند ہوا ہے انہوں نے کہاکہ کچھ عناصر تشدد چاہتے تھے جس کی انہوں نے پہلے سے ہی منصوبہ بندی کر رکھی تھی اور انہو ںنے پریڈ گراؤنڈ میں بوتلیں سٹیج پر پھینکیں اور کہتے تھے کہ وکلاء دھرنے کی کیوں بات نہیں کر رہے یہ بات بھی سچ ہے کہ ایک بہت بڑا مجمع دھرنا دینا چاہتا تھا ان کے اندر ایک سچا جذبہ تھا ہمارے اندر بھی وہ آگ اور الاؤ ہے انہوں نے کہاکہ وکلاء کی کسی کمیٹی یا ادارے کا دھرنے دینے کا کوئی فیصلہ نہیں تھا اس لئے ہم مجاز نہیں تھے ہمیں خدشہ تھا کہ بعض عناصر اس تحریک کو پر تشدد بنانا چاہتے ہیں ہم نے بہتر حکمت عملی کا مظاہرہ کیا انہوں نے کہاکہ اگر ضرورت پڑی تو دوبارہ بھی لانگ مارچ ہو گا اور جو لوگ ججز کی بحالی کی راہ میں رکاوٹ ہیں وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے ہم ایک سچے جذبے کے تحت نکلیں گے اور عوام ہمارا اسی طرح ساتھ دے گی چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم نیشنل لائرز ایکشن کمیٹی کے 28جون کو ہونے والے اجلاس میں اپنی تجاویز پیش کریں گے ان تجاویز کا ہم نے بغور جائزہ لیا ہے انہیں ہم اس سے قبل ظاہر نہیں کریں گے ۔سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وکلاء کا لانگ مارچ کے بعد دھرنا نہ دے کر وکلاء کی پر امن تحریک کو سبو تاژ ہونے سے بچایا گیا ہے۔ لانگ مارچ تاریخی تھا اور ہے ، اس لانگ مارچ سے دنیا میں پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ججز کو کندھوں پر اُٹھا کر عدالتوں میں بٹھانے جیسا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر شیر افگن کے واقعے میں وکلاء نے انہیں بچایا وہ خود اس بات کے معترف ہیں وکلاء مہذب برادری ہے انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر شیر افگن کا واقعہ پہلے سے طے شدہ گیم تھی اعتزاز احسن نے کہاکہ ہم پر پہلے یہ الزام تھا کہ وکلاء لانگ مارچ میں چل پڑے ہیں یہ مارشل لا لگوائیں گے اب وہی لوگ کہتے ہیں کہ ہوا ہی کچھ نہیں کیوں کچھ نہیں ہوا خواتین وحضرات اور بچوں نے وکلاء کے اس قافلے کو دعاؤں کے ساتھ رخصت کیا ہم پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ یہ لانگ مارچ پر امن ہو گا ہم چاہتے تھے کہ بچوں کو بھی لاؤ وہ بھی یاد کر سکیں انہوں نے اعتراف کیاکہ ایک طبقہ تشدد چاہتا تھا انہوں نے پانی کی چھوٹی بوتلیں اسٹیج پر پھینکیں کہ دھرنے کی کیوں نہیں بات کی جاتی تاہم اس مجمع کا ایک بڑا حصہ سچے جذبات کے ساتھ وہاں دھرنا دینا چاہتا تھا ان کے اندر آگ اور الاؤ کو ہم نے پہچانا ہے تاہم لانگ مارچ میں دھرنا دے کر پر امن تحریک کو سبو تاژ نہیں کر سکتے تھے وکلاء تحریک کے اب تک کے تمام فیصلے صحیح ثابت ہوئے ہیں
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, June 22, 2008
وکلاء کا لانگ مارچ تاریخی تھا ، دھرنا نہ دے کر پرامن تحریک کو سبو تاژہونے سے بچایا گیا ، اعتزاز احسن
اسلام آباد ۔ سپریم کورٹ بار ایگزیکٹو کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی اور ججز کی بحالی کے معاملے کو مزید اجاگر کرنے کیلئے بہت جلد انٹر نیشنل لائرز کنونشن منعقد کیاجائے گا جس میں پاکستان بھر کی بار ایسوسی ایشنوں کے مندوبین ،ججز صاحبان کے علاوہ نیو یارک بار ، شکاگوبار ، لاس اینجلس بار، واشنگٹن ڈی سی بار اور برطانیہ کے مختلف شہروں کی بارایسوسی ایشنوں کے نمائندوں اور وکلاء کو شرکت کی دعوت دی جائے گی ۔ اس بات کا فیصلہ ہفتے کو سپریم کورٹ بار ایگزیکٹو کمیٹی کے ہونے والے ایک اجلاس میں کیاگیا۔ اجلاس میں طے پایا ہے کہ اس کنونشن کی میزبانی پاکستان سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن خود کرے گی ۔اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کور ٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہاہے کہ ہمارے اس معاملے کی حمایت برطانیہ کے مختلف شہروں کی بار ایسوسی ایشنوں کے تقریباً 3لاکھ وکلاء نے 10منٹ کام چھوڑ کر کیاہم اس کنونشن میں انہیں شرکت کی ضرور دعوت دیں گے انہوں نے کہاکہ ہمیں آزاد عدلیہ کی تحریک سے کوئی دستبردار نہیں کر ا سکتا ہماری تحریک حتمی نتائج تک جاری رہے گی ۔ چوہدری اعتزاز احسن نے کہاکہ لانگ مارچ کے دوران زبردستی عدالتوں اور کرسیوں پر قبضہ کرنے کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں تھا وکلاء ایک مہذب اور باوقار برادری ہے ڈاکٹر شیر افگن کے ساتھ آنے والا واقع کسی اور کی کارستانی تھی مگر بدنام وکلاء کو کیا گیا اگر خدانخواستہ شیر افگن کو آگ لگا دی جاتی تو اس کی بدنامی کس پر عائد ہوتی انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ یہ بھی کہہ اور لکھ رہے تھے کہ وکلاء ملک میں مارشل لاء لگوا کر چھوڑیں گے مگرسب جانتے ہیں کہ وکلاء کی تحریک ایک پر امن تحریک ہے اتنے بڑے مارچ میں ایک شیشہ اور پتہ نہ ٹوٹا لوگوں نے بڑی محبت کا ثبوت دیا وکلاء کاکراچی سے لے کر خیبر تک شاندار استقبال کیاگیا حتیٰ کہ کھانا پانی اور دیگر چیزیں فراہم کیں اور وکلاء کو دعاؤں کے ساتھ رخصت کرتے رہے ہم نے کہا تھا کہ سب لوگ اپنے ساتھ بیوی اوربچوں کو لائیں کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ بچے بھی شرکت کریں تاکہ وہ زندگی بھر اس مارچ کو یاد رکھ سکیں انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی لانگ مارچ تھا اس کے پر امن ہونے سے پاکستان کا وقار دنیا میں بلند ہوا ہے انہوں نے کہاکہ کچھ عناصر تشدد چاہتے تھے جس کی انہوں نے پہلے سے ہی منصوبہ بندی کر رکھی تھی اور انہو ںنے پریڈ گراؤنڈ میں بوتلیں سٹیج پر پھینکیں اور کہتے تھے کہ وکلاء دھرنے کی کیوں بات نہیں کر رہے یہ بات بھی سچ ہے کہ ایک بہت بڑا مجمع دھرنا دینا چاہتا تھا ان کے اندر ایک سچا جذبہ تھا ہمارے اندر بھی وہ آگ اور الاؤ ہے انہوں نے کہاکہ وکلاء کی کسی کمیٹی یا ادارے کا دھرنے دینے کا کوئی فیصلہ نہیں تھا اس لئے ہم مجاز نہیں تھے ہمیں خدشہ تھا کہ بعض عناصر اس تحریک کو پر تشدد بنانا چاہتے ہیں ہم نے بہتر حکمت عملی کا مظاہرہ کیا انہوں نے کہاکہ اگر ضرورت پڑی تو دوبارہ بھی لانگ مارچ ہو گا اور جو لوگ ججز کی بحالی کی راہ میں رکاوٹ ہیں وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے ہم ایک سچے جذبے کے تحت نکلیں گے اور عوام ہمارا اسی طرح ساتھ دے گی چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ ہم نیشنل لائرز ایکشن کمیٹی کے 28جون کو ہونے والے اجلاس میں اپنی تجاویز پیش کریں گے ان تجاویز کا ہم نے بغور جائزہ لیا ہے انہیں ہم اس سے قبل ظاہر نہیں کریں گے ۔سپریم کورٹ بار کے صدر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وکلاء کا لانگ مارچ کے بعد دھرنا نہ دے کر وکلاء کی پر امن تحریک کو سبو تاژ ہونے سے بچایا گیا ہے۔ لانگ مارچ تاریخی تھا اور ہے ، اس لانگ مارچ سے دنیا میں پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ججز کو کندھوں پر اُٹھا کر عدالتوں میں بٹھانے جیسا ہمارا کوئی ارادہ نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر شیر افگن کے واقعے میں وکلاء نے انہیں بچایا وہ خود اس بات کے معترف ہیں وکلاء مہذب برادری ہے انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر شیر افگن کا واقعہ پہلے سے طے شدہ گیم تھی اعتزاز احسن نے کہاکہ ہم پر پہلے یہ الزام تھا کہ وکلاء لانگ مارچ میں چل پڑے ہیں یہ مارشل لا لگوائیں گے اب وہی لوگ کہتے ہیں کہ ہوا ہی کچھ نہیں کیوں کچھ نہیں ہوا خواتین وحضرات اور بچوں نے وکلاء کے اس قافلے کو دعاؤں کے ساتھ رخصت کیا ہم پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ یہ لانگ مارچ پر امن ہو گا ہم چاہتے تھے کہ بچوں کو بھی لاؤ وہ بھی یاد کر سکیں انہوں نے اعتراف کیاکہ ایک طبقہ تشدد چاہتا تھا انہوں نے پانی کی چھوٹی بوتلیں اسٹیج پر پھینکیں کہ دھرنے کی کیوں نہیں بات کی جاتی تاہم اس مجمع کا ایک بڑا حصہ سچے جذبات کے ساتھ وہاں دھرنا دینا چاہتا تھا ان کے اندر آگ اور الاؤ کو ہم نے پہچانا ہے تاہم لانگ مارچ میں دھرنا دے کر پر امن تحریک کو سبو تاژ نہیں کر سکتے تھے وکلاء تحریک کے اب تک کے تمام فیصلے صحیح ثابت ہوئے ہیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment