اسلام آباد ۔ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ ججوں کو آئینی پیکج کے ذریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ججوں کی سینارٹی 2 نومبر والی عدلیہ کے مطابق ہی رہے گی ۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ججوں کو آئینی پیکج کے زریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ جس کا مسودہ تمام اتحادی جماعتوں کو مشاورت کے لیے دے دیا گیا ہے ۔ تاہم کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے آئینی پیکج پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد 16 سے 29 کرنے کا مقصد نئے ججوں کی تنخواہ کے لیے بجٹ منظور کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئینی پیکج کے ذریعے ججوں کی جلد بحالی چاہتے ہیںا س سلسلے میں ہم پی سی او کے تحت نئے آنے والے ججوں کو بھی ان کی جگہ موجود رکھنا چاہتے ہیں ا نہوں نے کہاکہ فنانس بل کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کا اقدام آئین اور قانون کے مطابق ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتیں آئینی پیکج میں ترامیم کی رائے دے سکتی ہیں ۔ تاہم حتمی طورپر آئینی پیکج کا فیصلہ پارلیمان کرے گا جو اس ملک کا بالادست ادارہ ہے ۔ ایک اورسوال کے جواب میں وزیر قانون نے کہا کہ عدالتوں بالخصوص اعلی عدلیہ میں ججوں کی اقلیت یا اکثریت ہونے کا کوئی تصور نہیں۔ سپریمک ورت میں ہر جج کو تنخواہ اور اختیارات برابر حاصل ہیں اور وہ عوام کو انصاف فراہم کرتے ہیں اس لیے ججوں کے درمیان اختلافات یا گروپنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے جتنے بھی جج ہیں انہیں مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ملک میں جمہوریت ، عدلیہ کی آزادی اور انصاف کا بول بالا ہو ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی سی او کے تحت آنے والے ججز کو ان کے عہدے پربرقرار رکھنے سے ججوں کی سینارٹی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اورججوں کی سینارٹی وہی رہے گی جو 2 نومبر والی عدلیہ کی تھی ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, June 22, 2008
ججوں کو آئینی پیکج کے ذریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ وزیر قانون وانصاف فاروق ایچ نائیک
اسلام آباد ۔ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ ججوں کو آئینی پیکج کے ذریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ججوں کی سینارٹی 2 نومبر والی عدلیہ کے مطابق ہی رہے گی ۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ججوں کو آئینی پیکج کے زریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ جس کا مسودہ تمام اتحادی جماعتوں کو مشاورت کے لیے دے دیا گیا ہے ۔ تاہم کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے آئینی پیکج پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد 16 سے 29 کرنے کا مقصد نئے ججوں کی تنخواہ کے لیے بجٹ منظور کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئینی پیکج کے ذریعے ججوں کی جلد بحالی چاہتے ہیںا س سلسلے میں ہم پی سی او کے تحت نئے آنے والے ججوں کو بھی ان کی جگہ موجود رکھنا چاہتے ہیں ا نہوں نے کہاکہ فنانس بل کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کا اقدام آئین اور قانون کے مطابق ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتیں آئینی پیکج میں ترامیم کی رائے دے سکتی ہیں ۔ تاہم حتمی طورپر آئینی پیکج کا فیصلہ پارلیمان کرے گا جو اس ملک کا بالادست ادارہ ہے ۔ ایک اورسوال کے جواب میں وزیر قانون نے کہا کہ عدالتوں بالخصوص اعلی عدلیہ میں ججوں کی اقلیت یا اکثریت ہونے کا کوئی تصور نہیں۔ سپریمک ورت میں ہر جج کو تنخواہ اور اختیارات برابر حاصل ہیں اور وہ عوام کو انصاف فراہم کرتے ہیں اس لیے ججوں کے درمیان اختلافات یا گروپنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے جتنے بھی جج ہیں انہیں مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ملک میں جمہوریت ، عدلیہ کی آزادی اور انصاف کا بول بالا ہو ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی سی او کے تحت آنے والے ججز کو ان کے عہدے پربرقرار رکھنے سے ججوں کی سینارٹی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اورججوں کی سینارٹی وہی رہے گی جو 2 نومبر والی عدلیہ کی تھی ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment