International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, June 22, 2008
اسرائیل ایران پر حملہ کرنے والا ہے ، پاکستان ایران کو تنہا نہ چھوڑے ، سینیٹر پروفیسر خورشید احمد
اسلام آباد ۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سینٹ میں آزاد گروپ کے قائد سینیٹر پروفیسر خورشید احمد نے جون کے پہلے ہفتے میں اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی تیاریوں کے سلسلے میں ایسٹرین اور یونان کی فضائی حدود میں کی جانے والی فوجی اور ہوائی مشقوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے جس میں سو کے قریب اسرائیلی ایف سولہ اور ایف پندرہ فائٹرز طیاروں نے حصہ لیا۔ پروفیسر خورشید احمد کے مطابق اسرائیل خطے میں جنگلی بھیڑیے کا کردار ادا کر رہاہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل تمام فوجی مہمات امریکہ کے اشارے پر کر رہا ہے اس سے پہلے بھی اسرائیل نے امریکہ کے اشارے پر عراق کے ایٹمی ریکٹر کو تباہ کیا تھا او رحال ہی میں شام کے ایٹمی ریسرچ اداروں کو تباہ کرنے کیلئے حملہ کیا انہوں نے خبر دار کیا کہ ان جنگی مشقوں سے پاکستان اور تمام دوسرے مسلم عرب ممالک کو جو اس خطے میں بستے ہیں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے وقت کا تقاضا ہے کہ وہ اُٹھ کھڑے ہوں اور غیر مبہم الفاظ میں اس بات کا اعلان کریں کہ اس وقت ایران پر حملہ پاکستان اور تمام خطے پر حملہ تصور ہو گا پروفیسر خورشید احمد نے کہاکہ ہمیں پوری قوت سے جوابی کارروائی کیلئے تیار رہنا چاہیے ۔ پروفیسر خورشید احمد کے مطابق پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت بھی اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ امریکہ اور اسرائیل پر واضح کر دیا جائے کہ ایران پر حملے کو کسی صورت برداشت نہیں کیاجائے گا کیونکہ اس سے پورے خطے کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوں گے پاکستان سمجھتا ہے کہ ایران پر حملے سے خود اس کی سلامتی اور خود مختاری کو خطرہ ہے اسرائیل کی جارحیت تمام خطے کیلئے خطرہ ہے او راس مہم جوئی کو سختی سے روکنا ہو گا ہمیں یقین ہے کہ ایران اپنا دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتاہے وقت کا تقاضا ہے کہ ہم ایران کو اس حملے کے دوران تنہا نہ چھوڑیں کیونکہ اس جارحیت کا شکار فرداً فرداً اور اجتماعی طورپر ہم سب ہوں گے پروفیسر خورشید احمد نے وزیراعظم پاکستان سے درخواست کی کہ وہ فہم وشعور سے کام لیتے ہوئے اس دھمکی کا جواب دیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment