International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, June 22, 2008

قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال ٢٠٠٨-٠٩ ء کے مالیاتی بل کی منظوری دیدی

اسلام آباد۔ قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 2008-09 ء کے مالیاتی بل کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت ججوں کی تعداد 16 سے بڑھا کر 29 کرنے ‘ سمیت دیگر بلز کی منظوری دیدی ہے جبکہ حکومت نے پاکستان پینل کوڈاور لا کوڈ آف کریمنل پروسیجر سمیت 6 بلوںکو واپس لے لیا ۔ اتوار کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ سید نوید قمر نے آئندہ مالی سال کا مالیاتی بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی قرارداد پیش کی جس کی اپوزیشن کی جانب سے حمایت کی گئی تاہم اپوزیشن کی جانب سے مالیاتی بل پر مسلم لیگ(ق) کی رکن قومی اسمبلی بشری رحمان اور اقلیتی رکن قومی اسمبلی اکرم مسیح گل نے سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کی خصوصی اجازت پرخطاب کیا ۔ جس کے بعد وزیر خزانہ سید نوید قمرنے ایوان میں مالیاتی بل 2008-09 ء منظوری کے لیے پیش کردیا۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ حکومت نے بالترتیب 2008-09 ء سے چھ بل واپس لے لیے ہیں جبکہ سینٹ آف پاکستان کی جانب سے قومی اسمبلی کو مالیاتی بل کے حوالے سے بھیجی گئی 76 سفارشات میں سے 51 سفارشات کو منطور کرلیا گیا انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ایساو ہوا ہے کہ مالیاتی بل میں سینٹ کی تجاویز کو اتنی تعداد میں منظور کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے ایوان مین مالیاتی بل شق وار پیش کیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے ایوان میںشق وار منظوری دیدی ۔ آئندہ مالیاتی بل میں جن بلوںکو قومی اسمبلی نے منظور کیا ہے ان میں سپریم کورت کے ججوں کی تعداد سولہ سے بڑھا کر 29 کرنے ‘ غیر ہنر مند ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 46 سو سے بڑھا کر چھ ہزار روپے کرنے ‘ سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کے کمشنر کی ریٹائرمنٹ کی عمر62 سال سے بڑھا کر65 سال کرنے ‘خوشحالی بنک آرڈنینس 2000 ء کو ختم کرنے ‘ اسلام آباد میںس روسز پر ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد سے بڑھاکر 16 فیصد کرنے ‘ سیلز ٹیکس ‘ انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ضروری ترامیم سمیت دیگر بل کی منظوری دیدی ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) نے قومی اسمبلی میں شق وار مالیاتی بل کے دوران سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں بڑھانے کی شق کے حق میں ووٹ دیا جبکہ پاکستان مسلم لیگ(ق)ا ور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس شق کے لیے ایوان میں رائے شماری سے لاتعلقی اختیار کی اور اپوزیشن ارکان قومی اسمبلی بشری رحمان ‘ عطیہ عنایت اللہ نے کہا کہ ہماری جماعت بھی ججوں کی بحالی چاہتی ہے مگر فنانس بل کے ذریعے ججوں کے طریقہ کار مناسب نہیں ہے اور یہ قانون کی خلاف ورزی ہے ۔اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی چوہدری ایاز میر نے ایوان میں کھڑے ہو کرکہا کہ مالیاتی بل کے ذریعے ججوں کی تعداد میں اضافہ غیر قانونی ہے انہوں نے کہا کہ جب آئین میں ججوں کی تعداد سولہ ہے اور مالیاتی بل میں ججوں کی تعداد کس قانون کے تحت 29 کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ پہلے ایک شخص نے آئین ا ور عدلیہ کا مذاق اڑایا تھا اب یہ پارلیمنٹ میں فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد بڑھا کر آئین اور عدلیہ کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے جس پر وزیر خزانہ سید نوید قمر نے کھڑے ہو کر کہا کہ فنانس بل میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے مسلم لیگ (ن)کے سینئر راہنما سینیٹر اسحاق ڈار سمیت اعلی قیادت کے مشورے کے بعد فیصلہ کیاگیا ہے ۔ اس سے قبل وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت مالیاتی بل 2008-9 میں چھ ترامیم واپس لے رہی ہے ۔ جس میںپاکستان پینل کوڈ 1860 ‘کوڈ آف کریمنل پروسیجر 1898 ‘ فارن ایکس چینج ریگولیشن ا یکٹ 1947 ‘ پٹرولیم پروڈکٹس (ڈویلپمنٹ سرچارجز ) آرڈنینس 1961 ‘ مضاربہ اور مضاربہ آرڈنینس 1980 ‘ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایکٹ 2007 میں ترامیم سے متعلق بل شامل ہیں ۔

No comments: