International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Sunday, June 22, 2008

وزیر اعظم کا دورہ جہا نیاں ۔۔۔۔ تحریر: اے پی ایس،اسلام آباد




پیپلزپارٹی کے شہیدوں نے اپنے خون سے جمہوریت کی آبیاری کی ہے اور یہ سلسلہ انشاءاللہ جاری رہے گا۔ وہ دن دور نہیں جب پی پی پی کا ایک اور راہنما بے نظیر کے نام پر صدر پاکستان کے عہدے پر متمکن ہو گا۔ اس سے قبل پارٹی کے تمام اراکین اسمبلی نے بے نظیر بھٹو شہید کے نام کے ساتھ حلف اٹھایا تھا۔ جبکہ آصف علی زرداری نے مبہم الفاظ میں یہ بھی کہا ہے کہ آئندہ کے صدر کا تعلق سندھ سے ہو گا ۔ کچھ ملک دشمن سازشی عناصر پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ (ن) کے درمیان پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے توقع ظاہر کی ہے کہ یہ عناصر اپنے مقاصد میں نا کا م ہوں گے۔ شہید بے نظیر بھٹو نے اپنے خون کا نذرانہ دے کر پاکستان کو بچایا ہے اور انشاء اللہ ہم اسے آگے لے کر جائیں گے ۔ محض قرارداد کے ذریعے ججوں کی بحالی درست نہیں کیونکہ کوئی بھی آنے والی اسمبلی سادہ اکثریت سے نئے جج بھی بنا سکتی ہے اس لیے ججوں کی بحالی آئین میں ترمیم کے ذریعے ہی ہونی چاہیئے۔ حکومت میں ہوتے ہوئے ان پر بہت بڑی ذمہ داریاں عائد ہیں جن کا انہیں احساس ہے اور وہ پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر ی کے دل کی آواز سمجھتے ہیں ۔ جبکہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے بھی کہا ہے کہ قوم مایوس نہ ہو معزول ججز بحال اورعدلیہ ضرور آزاد ہو گی ہم میثاق جمہوریت پر قائم اور ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کیاجائے گا عوام اور اداروں کو مضبوط بنایا جائے گا پارلیمنٹ سے ترامیم منظور کرائی جائیں گی 1973ء کا آئین اصلی شکل میں بحال کیا جائے گا پریس کو آزاد کیاجائے گا جہانیاں کو گیس کی جلد فراہمی ہو گی کچی آبادیوںکے غریب عوام کو مالکانہ حقوق دئیے جائیں گے اور آبیانہ معاف کرنے کا اعلان کرتا ہوں ۔ پریس کلب اور بار ایسوسی ایشن کو 10/10لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتا ہوں اوربٹل کے علاقے میں پانی کی فراہمی کیلئے ری ماڈلنگ کی جائے گی ۔ وہ آج جہانیاں میں جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،مسلم لیگ (ن) کے رہنما راو¿ سعادت علی خان اور دیگر مقررین نے خطاب کیا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ جہانیاں میرا دوسرا گھر ہے اور اس کے مسائل میرے اپنے مسائل ہیں انکو ضرور حل کیاجائے گا اس موقع پر انہوں نے عوام سے کہاکہ وہ ضمنی انتخاب میں مرید حسین شاہ کا ضرور ساتھ دیں کیونکہ وہ ایک مخلص اور عوام دوست انسان ہیں ان پر ساری پارٹی کا اعتماد ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم بے نظیر بھٹو کے مشن کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم روٹی کپڑا اورمکان کا اپنا وعدہ ضرور پورا کریں گے اور عوام سے کئے گئے تمام وعدے پورے کئے جائیں گے عوام کو مایوس نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ بے نظیر بھٹو کا خون رائیگاں نہیں جائے گا وہ زدہ ہیں اور عوام کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی وزیراعظم نے کہاکہ 73ء کا آئین ضرور بحال ہو گا اورہم عوامی طاقت کے ذریعے پارلیمنٹ میں ترمیم لائیںگے آئین و قانون کی حکمرانی پارلیمنٹ کی بالادستی ججز بہت جلد بحال کئے جائیں گے عدلیہ اور پریس آزاد کریں گے اور بے نظیر بھٹو کے تمام خواب اور عوام کی خواہشات کو پورا کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم جہانیاں کے تمام مطالبات پورے کریں گے۔اس موقع پر وزیراعظم نے کچی آبادی کے لوگوں کو مالکانہ حقوق دینے ، آبیانہ معاف کرنے ، علاقے کو گیس کی فراہمی ممکن بنانے اور پریس کلب اور بار ایسوسی ایشن کو دس ، دس لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ۔وزیراعظم نے اس موقع پر آبیانہ کی پچاس لاکھ کی رقم خود دینے کا اعلان بھی کیا وزیراعظم نے کہاکہ پانی کی مطلوبہ مقدار کو یقینی بنانے کیلئے کھالے کشادہ کرنے کا بھی اعلان کرتاہوں۔ وزیراعظم نے کہاکہ قوم مایوس نہ ہو ہم انکے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اور ان کے تمام مسائل حل ہوں گے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اور عدلیہ کو آزاد اور ججوں کو ضرور بحال کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ شہید بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا ان کے مشن کو ہر حال آگے بڑھایا جائے گا ۔ وزیر خارجہ نے عزم ظاہر کیا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا فلسفہ قائم ودائم رہے گا۔انہو ںنے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اوراتحادی جماعتوں کی حکومت پانچ سال کی اپنی مدت پوری کرے گی اور عوام کے تمام مسائل حل کرے گی انہوں نے کہاکہ عوام سیاسی وفاداریاں بدلنے والوں کو پسند نہیں کریں گے اور ضمنی انتخابات میں انہیں شکست فاش سے دو چار کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ عدلیہ اور میڈیا کی آزادی کا وعدہ ضرور پورا کیاجائے گا اور 73ء کے آئین کو اصلی شکل میں واپس لایاجائے گا انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے خلاف سازشوں کا مقابلہ کیاجائے گا اور آئندہ پیکج کے ذریعے تمام ججوں کو بحال کیاجائے گا وزیر خارجہ نے کہاکہ جہانیاں وہ خطہ ہے جہاں پر بھٹو کے نظریات کے قیام کی بنیاد رکھی گئی وزیراعظم نے عوام سے کہاکہ وہ ضمنی انتخابات میں لوٹوں اور کھوٹوں کو مسترد کردیں انہوں نے کہاکہ شوکت عزیز نے جو معیشت کی مضبوطی اور ملک کی خوشحالی کے دعوے جھوٹے نکلے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام سے جھوٹے وعدے نہیں کریں گے جو کہیں گے وہ ضرور کریں گے ہم دھرتی سے بے وفائی نہیں کریں گے اس موقع پر شہید بے نظیر بھٹو کیلئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور ان کے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعائیں بھی مانگی گئیں اس موقع پر وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی تاج پوشی بھی کی گئی تاج پوشی پیپلز پارٹی آرگنائزیشن جہانیاں کے سرپرست نعیم طارق نے وزیراعظم کو قرآن کا نسخہ پیش کیا جبکہ شیخ طالب حسین نے تاج پوشی کی رکن قومی اسمبلی چوہدری افتخار نذر نے سپاس نامہ پیش کیا اور اپنے مطالبات اور مسائل سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 2008-09 ئ کے مالیاتی بل کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت ججوں کی تعداد 16 سے بڑھا کر 29 کرنے ‘ سمیت دیگر بلز کی منظوری دیدی ہے جبکہ حکومت نے پاکستان پینل کوڈاور لا کوڈ آف کریمنل پروسیجر سمیت 6 بلوںکو واپس لے لیا ۔ اتوار کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ سید نوید قمر نے آئندہ مالی سال کا مالیاتی بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی قرارداد پیش کی جس کی اپوزیشن کی جانب سے حمایت کی گئی تاہم اپوزیشن کی جانب سے مالیاتی بل پر مسلم لیگ(ق) کی رکن قومی اسمبلی بشری رحمان اور اقلیتی رکن قومی اسمبلی اکرم مسیح گل نے سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا کی خصوصی اجازت پرخطاب کیا ۔ جس کے بعد وزیر خزانہ سید نوید قمرنے ایوان میں مالیاتی بل 2008-09 ء منظوری کے لیے پیش کردیا۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ حکومت نے بالترتیب 2008-09 ئ سے چھ بل واپس لے لیے ہیں جبکہ سینٹ آف پاکستان کی جانب سے قومی اسمبلی کو مالیاتی بل کے حوالے سے بھیجی گئی 76 سفارشات میں سے 51 سفارشات کو منطور کرلیا گیا انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ایساو ہوا ہے کہ مالیاتی بل میں سینٹ کی تجاویز کو اتنی تعداد میں منظور کرلیا گیا ہے ۔ انہوں نے ایوان مین مالیاتی بل شق وار پیش کیا جس پر سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے ایوان میںشق وار منظوری دیدی ۔ آئندہ مالیاتی بل میں جن بلوںکو قومی اسمبلی نے منظور کیا ہے ان میں سپریم کورت کے ججوں کی تعداد سولہ سے بڑھا کر 29 کرنے ‘ غیر ہنر مند ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 46 سو سے بڑھا کر چھ ہزار روپے کرنے ‘ سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کے کمشنر کی ریٹائرمنٹ کی عمر62 سال سے بڑھا کر65 سال کرنے ‘خوشحالی بنک آرڈنینس 2000 ء کو ختم کرنے ‘ اسلام آباد میںس روسز پر ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد سے بڑھاکر 16 فیصد کرنے ‘ سیلز ٹیکس ‘ انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں ضروری ترامیم سمیت دیگر بل کی منظوری دیدی ۔ پاکستان مسلم لیگ(ن) نے قومی اسمبلی میں شق وار مالیاتی بل کے دوران سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد میں بڑھانے کی شق کے حق میں ووٹ دیا جبکہ پاکستان مسلم لیگ(ق)ا ور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس شق کے لیے ایوان میں رائے شماری سے لاتعلقی اختیار کی اور اپوزیشن ارکان قومی اسمبلی بشری رحمان ‘ عطیہ عنایت اللہ نے کہا کہ ہماری جماعت بھی ججوں کی بحالی چاہتی ہے مگر فنانس بل کے ذریعے ججوں کے طریقہ کار مناسب نہیں ہے اور یہ قانون کی خلاف ورزی ہے ۔اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی چوہدری ایاز میر نے ایوان میں کھڑے ہو کرکہا کہ مالیاتی بل کے ذریعے ججوں کی تعداد میں اضافہ غیر قانونی ہے انہوں نے کہا کہ جب آئین میں ججوں کی تعداد سولہ ہے اور مالیاتی بل میں ججوں کی تعداد کس قانون کے تحت 29 کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ پہلے ایک شخص نے آئین ا ور عدلیہ کا مذاق اڑایا تھا اب یہ پارلیمنٹ میں فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد بڑھا کر آئین اور عدلیہ کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے جس پر وزیر خزانہ سید نوید قمر نے کھڑے ہو کر کہا کہ فنانس بل میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے مسلم لیگ (ن)کے سینئر راہنما سینیٹر اسحاق ڈار سمیت اعلی قیادت کے مشورے کے بعد فیصلہ کیاگیا ہے ۔ اس سے قبل وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت مالیاتی بل 2008-9 میں چھ ترامیم واپس لے رہی ہے ۔ جس میںپاکستان پینل کوڈ 1860 ‘کوڈ آف کریمنل پروسیجر 1898 ‘ فارن ایکس چینج ریگولیشن ا یکٹ 1947 ‘ پٹرولیم پروڈکٹس (ڈویلپمنٹ سرچارجز ) آرڈنینس 1961 ‘ مضاربہ اور مضاربہ آرڈنینس 1980 ‘ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایکٹ 2007 میں ترامیم سے متعلق بل شامل ہیں ۔وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ ججوں کو آئینی پیکج کے ذریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ججوں کی سینارٹی 2 نومبر والی عدلیہ کے مطابق ہی رہے گی ۔ پارلیمنٹ ہاو¿س کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ ججوں کو آئینی پیکج کے زریعے ہی بحال کیا جائے گا۔ جس کا مسودہ تمام اتحادی جماعتوں کو مشاورت کے لیے دے دیا گیا ہے ۔ تاہم کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے آئینی پیکج پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ فنانس بل کے ذریعے ججوں کی تعداد 16 سے 29 کرنے کا مقصد نئے ججوں کی تنخواہ کے لیے بجٹ منظور کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئینی پیکج کے ذریعے ججوں کی جلد بحالی چاہتے ہیںا س سلسلے میں ہم پی سی او کے تحت نئے آنے والے ججوں کو بھی ان کی جگہ موجود رکھنا چاہتے ہیں ا نہوں نے کہاکہ فنانس بل کے ذریعے سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کا اقدام آئین اور قانون کے مطابق ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتیں آئینی پیکج میں ترامیم کی رائے دے سکتی ہیں ۔ تاہم حتمی طورپر آئینی پیکج کا فیصلہ پارلیمان کرے گا جو اس ملک کا بالادست ادارہ ہے ۔ ایک اورسوال کے جواب میں وزیر قانون نے کہا کہ عدالتوں بالخصوص اعلی عدلیہ میں ججوں کی اقلیت یا اکثریت ہونے کا کوئی تصور نہیں۔ سپریمک ورت میں ہر جج کو تنخواہ اور اختیارات برابر حاصل ہیں اور وہ عوام کو انصاف فراہم کرتے ہیں اس لیے ججوں کے درمیان اختلافات یا گروپنگ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے جتنے بھی جج ہیں انہیں مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ملک میں جمہوریت ، عدلیہ کی آزادی اور انصاف کا بول بالا ہو ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی سی او کے تحت آنے والے ججز کو ان کے عہدے پربرقرار رکھنے سے ججوں کی سینارٹی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا اورججوں کی سینارٹی وہی رہے گی جو 2 نومبر والی عدلیہ کی تھی ۔

No comments: