لاہور ۔ مقبوضہ جموں کشمیر حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حقیقی نمائندوں کو مذاکرات میں شریک کئے بغیر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل نہیں نکالا جا سکتا ۔ انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں بالخصوص امریکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان پیس پراسس کے تحت سرحدوں پر پاکستان یا بھارت کے فوجیوں کا خون نہیں بہایا جا رہا لیکن مقبوضہ کشمیر میں کشمیری نوجوانوں کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کی نو منتخب حکومت مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کشمیری نمائندوں کو بھی مذاکرات کے عمل میں شامل کرے گی کیونکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر نہ صرف پاکستان اور بھارت میں بلکہ پورے خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں ۔ اس امر کا اظہار انہوں نے حکومت پاکستان کی دعوت پر لاہور ائر پورٹ پر پہنچنے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔حریت کانفرنس کے وفد میں خواجہ بلال غنی لون اور عبدالغنی بھٹ بھی شامل ہیں ۔میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انتخابات مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہیں جنہیں کسی بھی صورت حق خود ارادیت کا متبادل قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ کیونکہ انتخابات ایک انتظامی نظام ہے جبکہ مسئلہ کشمیر کا حل پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ ایک کروڑ 20 لاکھ کشمیریوں کے مستقبل اور بقاء کا مسئلہ ہے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کی نو منتخب حکومت سابق حکومتوں کی طرح مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی سیاسی ، اخلاقی اور سفارتی مدد جاری رکھے گی ۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت نے بھارت کے ساتھ جو پیس پراسس کے حوالے سے بات چیت کا آغاز کیا ہے اچھی بات ہے لیکن ابھی تک اصل فریق کشمیریوں کو مذاکرات میں شامل نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ اس پراسس کے تحت پاکستان یا بھارت کا فوجی تو سرحدوں پر مارا جا رہا جو اچھی بات ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں آج بھی کشمیریوں کا خون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال آج بھی تشویشناک ہے ۔ اوڑھی کے علاقہ میں 940 گمنام قبریں دریافت ہونے کے بعد پورے کشمیر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور ہر کشمیر اضطراب کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی کشمیر میں ساڑھے نو ہزار نوجوان لا پتہ ہیں ۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ایک مضبوط اور مربوط لائحہ عمل اختیار کرنے اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قیام کے دوران ہماری کوشش ہو گی کہ پاکستانی سیاسی و حکومتی قیادت سے ملنے کے علاوہ آزاد کشمیر کی قیادت سے بھی تبادلہ خیال کریں کیونکہ کشمیر کی دونو ں اطراف کی قیادت کو ملنے کے بہت کم مواقع ملتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت ، کلچراور سپورٹس تعلقات پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اس سے پہلے مسئلہ کشمیر حل کیا جانا چاہیے کیونکہ جب تک مسئلہ کشمیر کو مرکزیت اور فوقیت نہیں دی جا ئے گی اور پاک بھارت مذاکرات کا محور نہیں بنایا جائے گا مسئلہ حل نہیں ہو سکے گا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سیاسی ، عسکری اور سفارتی جدوجہد اہم حیثیت رکھتی ہیں اور ان میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں عسکری جدوجہد کا آغاز 1979 ء کے بعد ہوا جبکہ سیاسی جدوجہد 1947 ء سے جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بیک ڈور ڈپلومیسی کا ہمیں کچھ علم نہیں ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ اقوام متحدہ جس نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے خود قراردادیں منظور کیں کو اس مسئلہ کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ چوتھے فریق کے حوالہ سے سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ عالمی طاقتیں بالخصو ص امریکہ بھی اس مسئلہ کے حل کے لئے اپنا ثالثی کا کردار ادا کر سکتا ہے ۔اس موقع پر کشمیر ی رہنما عبدالغنی بھٹ نے کہا کہ جس طرح لاہور پاکستان کا دل ہے اس طرح کشمیر ہمارا دل ہے جس کی آزادی کے بغیر کشمیری قوم کا مستقبل مخدوش ہے اور اس مسئلہ کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے پاکستان اور بھارت کا نیوکلیئر پاور ہونا بھی اس مسئلہ کے حل میں اہم فیکٹر ہے ۔ انہوں نے بھی اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کشمیری قیادت کو بطور فریق شامل کیا جائے ۔میر واعظ عمر فاروق نے یہ بھی تجویز دی کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مذاکراتی ادوار مظفر آباد اور سری نگر میں منعقد کئے جائیں ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment