International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Sunday, June 22, 2008
مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات میں کشمیریوں کو شامل کیا جائے ۔میر واعظ عمر فاروق
اسلام آباد ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس انصاری کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے منظم پالیسی تشکیل دے ۔ لاہور سے اسلام آباد آمد پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نئی حکومت نے کشمیری قیادت کو دورہ پاکستان کی دعوت دے کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارتی روابط سمیت دوستی پر کوئی اعتراض نہیں لیکن مسئلہ کشمیر کے حل کو مرکزی نقطہ قرار دیئے بغیر اور کشمیریوں کو مذاکرات میں شامل کیے بغیر خطے میں پائیدار قیام امن کا خواب پورا نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں اور انتخابات مسئلہ کشمیر کا حل نہیں اس لیے حریت کانفرنس بھارت کے زیر انتظام آئندہ انتخابات کو مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے دورے میں صدر ، وزیر اعظم اور اہم سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔میر واعظ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان قیام امن کی فضا برقرار رہے کشمیر کوئی سرحدی تنازعہ نہیں ہے یہ کشمیر یوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے جسے کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کی روشنی میں حل کیا جائے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکراتی عمل سے کشمیریوں کی شرکت ضروری ہے۔دریں اثناء آزاد کشمیر کے وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان سے ملاقات اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دو طرفہ مذاکرات سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ کشمیریوں کو بھی ان مذاکرات میں شامل کیا جائے ۔ میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر میں آزاد کشمیر کی قیادت اور عوام بھی برابر کے شریک ہیں اور مصنوعی لکیروں کو ختم کر نے اور کشمیریوں کے مستقبل کے تعین کے لیے جان و دل سے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان کی نئی جمہوری حکومت نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے جو ترجیحات طے کی ہیں وہ بلاشبہ حوصلہ افزا ہیں اور حریت کانفرنس کو دورے کی دعوت اسی کی ایک کڑی ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ ان افراد کے لیے یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ جو مسئلہ کشمیر میں پیشرفت نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ گو پیشرفت ہوئی ہے لیکن مزید پیش رفت ہو سکتی ہے۔ کیونکہ صرف بس یا ٹرک سروس ہونے سے معاملہ حل نہیں ہوتا اور ضرورت میںامر کی ہے کہ کشمیر کے دونوں حصوںکے درمیان ہیلی کاپٹر سروس شروع کی جائے انہوں نے کہا کہ حکومت بھارت کی جانب سے اب بھی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ۔ اور وہ پاکستان کی تقلید نہیں کر رہا اور بھارت مقبوضہ کشمیر کو اپنے ہاتھوں میں رکھنا چاہتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدام کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھی اس کے حق میں ہے۔2006ء کے زلزلے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کی جانب سے کیے گئے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ اسی کی بدولت آزاد کشمیر میں بحال اور تعمیر نو کا عمل زور و شور سے جاری ہے جبکہاس کے برعکس مقبوضہ کشمیر میں صورت حال یکسراس سے مختلف ہے۔ اور چند ہفتے پہلے کشمیر کی 800کنال اراضی امرناتھ شرائن بورڈ کو دے دی گئی ہے اور اس سلسلے میں بھارت ایک سوچے سمجھتے منصوبے کے تحت کشمیر کی تہذیب و ثقافت اور سیاسحت کی صنعت تباہ و برباد کر رہا ہے اور فوجی تسلط میں وسعت لائی جا رہی ہے ۔ میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے اب آر پار کی کشمیری قیادت کو مل کرتگ و دو کرنا ہو گی اور یہ کہ کشمیریوں کی شرکت کے بغیر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوئی بھی عمل آگے نہیںبڑھ سکتا اور تاریخ اس کی گواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی شرکت کے بغیر بھارت اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان بھی دو طرفہ بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے پر عزم ہے اور اتحاد کی داعی ہے اور اسی مقصد کے حصول کے لیے انہوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پاکستان کے ساتھ بھی مشاورت کا عمل جاری رہے گا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment