لاہور۔ مسلم لیگ( ن )نے عدلیہ کی بحالی، سترہویں ترمیم کے خاتمے اور مخلوط حکومت کو کامیاب بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ایم کیو ایم کی وفاقی کابینہ میں شمولیت کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ اس کی وفاقی کابینہ میں شمولیت اتحادیوں کے لئے پریشان کن ہو گی تاہم پیپلزپارٹی کو سندھ میں ایم کیو ایم سے مذاکرات اور مخلوط حکومت کے قیام کا استحقاق ہے ۔نواز شریف نے ایم کیو ایم سے مذاکرات کے حوالے سے آصف زرداری کے ٹیلی فون پر پارٹی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا۔یہ بات مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے مسلم لیگ ن کے وفاقی وزراء اور عہدیداروںکے رائے ونڈ میں ہونے والے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔ اجلاس کی زیر صدارت میاں محمد نواز شریف نے کی،احسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس میں عدلیہ کی جزوی بحالی اور ایم کیو ایم کی وفاقی حکومت میں شمولیت سمیت دیگر امور پر غور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ایم کیو ایم سے مذاکرات کے حوالے سے آصف علی زرداری کے ٹیلی فون پر پارٹی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی کو سندھ میں ایم کیو ایم سے مذاکرات اور مخلوط حکومت کے قیام کا استحقاق ہے لیکن اس کی وفاقی کابینہ میں شمولیت اتحادیوں کے لئے پریشان کن ہو گی۔ اس لیے ایم کیو ایم کی وفاقی کابینہ شمولیت کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔احسن اقبال نے مخلوط حکومت میں اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ صدر پرویز مشرف کو اثاثہ قرار دینا وزیر دفاع احمد مختار کی ذاتی رائے ہے اور اس حوالے سے کابینہ کے اجلاس میں بات کی جائے گی۔ احمد مختار کی ذاتی رائے تو ہو سکتی ہے اسے حکومت کا موقف ہر گز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ ان کا بیان اعلان مری کی روح سے متصادم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق میں کوئی اختلافات نہیں ہیں ۔ احمد مختار کے بیان پر پیپلز پارٹی سے وضاحت طلب کی جائے گی اور اس مسئلہ کووفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 18 فروری کو عوام نے واضح فیصلہ دیا ہے اور قومی اسمبلی سمیت کسی بھی صوبائی اسمبلی میں پرویز مشرف کی حامی (ق) لیگ کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی ۔ اس لئے جتنی جلدی مشرف استعفیٰ دے دیں پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا جس کے بعد پارلیمنٹ کو نیا صدر منتخب کرنے کا موقع دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مضبوط پارلیمنٹ قائم ہو چکی ہے اب یہاں آمریت کی نہیں بلکہ عوام کی حکمرانی ہو گی ۔ 16 کروڑ عوام کے مستقبل کے فیصلے فرد واحد نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے کئے جائیں گے ۔ جبکہ مستقبل کی خارجہ پالیسی بھی پارلیمنٹ ہی طے کرے گی انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں لیکن نواز شریف اور آصف زرداری مکمل رابطے میں ہیں اور سازشیں ناکام ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت عدلیہ کی دو نومبر کی پوزیشن میں بحالی کے لئے پرعزم ہے۔مسلم لیگ( ن )کے سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث ہو گی۔ اجلاس میں نواز شریف نے وزراء کو ہدایت کی کہ وہ اپنی وزارتوں میں گڈ گورننس کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکمرانی کی روشن مثالیں قائم کریں۔ ایم کیو ایم کے حوالے سے پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم معزول ججوں کی بحالی اور 12 مئی 2007ء کے کراچی کے واقعہ جس میں 40 افراد جاں بحق ہوئے کی تحقیقات کروانے پر راضی ہو جائے تو اس سے بات چیت کی جاسکتی ہے ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, April 4, 2008
مسلم لیگ( ن )نے عدلیہ کی بحالی، سترہویں ترمیم کے خاتمے اور مخلوط حکومت کو کامیاب بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ۔ ۔ احسن اقبال
لاہور۔ مسلم لیگ( ن )نے عدلیہ کی بحالی، سترہویں ترمیم کے خاتمے اور مخلوط حکومت کو کامیاب بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ ایم کیو ایم کی وفاقی کابینہ میں شمولیت کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ اس کی وفاقی کابینہ میں شمولیت اتحادیوں کے لئے پریشان کن ہو گی تاہم پیپلزپارٹی کو سندھ میں ایم کیو ایم سے مذاکرات اور مخلوط حکومت کے قیام کا استحقاق ہے ۔نواز شریف نے ایم کیو ایم سے مذاکرات کے حوالے سے آصف زرداری کے ٹیلی فون پر پارٹی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا۔یہ بات مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے مسلم لیگ ن کے وفاقی وزراء اور عہدیداروںکے رائے ونڈ میں ہونے والے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔ اجلاس کی زیر صدارت میاں محمد نواز شریف نے کی،احسن اقبال نے بتایا کہ اجلاس میں عدلیہ کی جزوی بحالی اور ایم کیو ایم کی وفاقی حکومت میں شمولیت سمیت دیگر امور پر غور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ایم کیو ایم سے مذاکرات کے حوالے سے آصف علی زرداری کے ٹیلی فون پر پارٹی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی کو سندھ میں ایم کیو ایم سے مذاکرات اور مخلوط حکومت کے قیام کا استحقاق ہے لیکن اس کی وفاقی کابینہ میں شمولیت اتحادیوں کے لئے پریشان کن ہو گی۔ اس لیے ایم کیو ایم کی وفاقی کابینہ شمولیت کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔احسن اقبال نے مخلوط حکومت میں اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ صدر پرویز مشرف کو اثاثہ قرار دینا وزیر دفاع احمد مختار کی ذاتی رائے ہے اور اس حوالے سے کابینہ کے اجلاس میں بات کی جائے گی۔ احمد مختار کی ذاتی رائے تو ہو سکتی ہے اسے حکومت کا موقف ہر گز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ ان کا بیان اعلان مری کی روح سے متصادم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق میں کوئی اختلافات نہیں ہیں ۔ احمد مختار کے بیان پر پیپلز پارٹی سے وضاحت طلب کی جائے گی اور اس مسئلہ کووفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 18 فروری کو عوام نے واضح فیصلہ دیا ہے اور قومی اسمبلی سمیت کسی بھی صوبائی اسمبلی میں پرویز مشرف کی حامی (ق) لیگ کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی ۔ اس لئے جتنی جلدی مشرف استعفیٰ دے دیں پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا جس کے بعد پارلیمنٹ کو نیا صدر منتخب کرنے کا موقع دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مضبوط پارلیمنٹ قائم ہو چکی ہے اب یہاں آمریت کی نہیں بلکہ عوام کی حکمرانی ہو گی ۔ 16 کروڑ عوام کے مستقبل کے فیصلے فرد واحد نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے کئے جائیں گے ۔ جبکہ مستقبل کی خارجہ پالیسی بھی پارلیمنٹ ہی طے کرے گی انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں لیکن نواز شریف اور آصف زرداری مکمل رابطے میں ہیں اور سازشیں ناکام ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت عدلیہ کی دو نومبر کی پوزیشن میں بحالی کے لئے پرعزم ہے۔مسلم لیگ( ن )کے سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث ہو گی۔ اجلاس میں نواز شریف نے وزراء کو ہدایت کی کہ وہ اپنی وزارتوں میں گڈ گورننس کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکمرانی کی روشن مثالیں قائم کریں۔ ایم کیو ایم کے حوالے سے پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم معزول ججوں کی بحالی اور 12 مئی 2007ء کے کراچی کے واقعہ جس میں 40 افراد جاں بحق ہوئے کی تحقیقات کروانے پر راضی ہو جائے تو اس سے بات چیت کی جاسکتی ہے ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment