سوات۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ سوات میں شدید بدامنی کی اصل وجہ امریکہ نواز پالیسیاں ہیں ‘ آرمی چیف کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ آئین کو معطل اور چیف جسٹس کو برطرف کردیں ۔ پی سی او کو اسی سپریم کورٹ نے آئین کے خلاف قرار دیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنگوٹہ سوات میں ثناء نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ججوں کی بحالی 30 دن میں نہیں بلکہ ایک ہی دن میں بھی ممکن ہے لیکن نئی حکومت کو بہت سارے مسائل اور مشکلات درپیش ہیں اور ہم صرف انتظار کریں گے کہ وہ ملک وقوم کی خوشحالی اور امریکی غلامی سے نجات کے لیے کیا اقدامات اٹھاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام تر پالیسیوں کا اختیار امریکہ کو حاصل ہے اور دہشت گردی کی آڑ میں پاکستان میں امریکی تسلط قائم کرنے کی کوشش ہو رہی ہیں حالانکہ امریکہ خود سب سے بڑا دہشت گرد ملک ہے جس نے افغانستان اور عراق میں دہشت گردی اور ظلم و بربریت کی انتہا کردی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اے پی ڈی ایم نے انتخابات سے اس لیے بائیکاٹ کیا تھا کہ فرد واحد نے آئین ‘ میڈیا اور عدلیہ پر وار کرکے اسے مفلوج بنا دیا تھا۔ ہماری ایک لمبی جنگ ہے اور یہ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک پاکستان میں امریکی مداخلت ختم اور آئین اور قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ سوات میں بدامنی ‘ خود کش حملوں اور بم دھماکوں کی اصل وجہ امریکہ نواز پالیسیاں ہیں حکومت سوات سمیت قبائلی علاقوں میں ایف سی آر ختم کرنے کے بعد وہاں کے عوام کے عقائد اور روایات کے مطابق شریعت محمدی نافذ کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کی ترقی اور خوشحالی سمیت تمام تر ملکی مفادات کے کاموں میں حکومت کی حمایت کریں گے انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ حکومت کے خلاف کو ئی تحریک چلانے کا ارادہ نہیں رکھتے تاہم ضرورت پڑنے پر جماعت اسلامی اور اے پی ڈی ایم کی جماعتیں ہر وقت تیار رہیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سوات میں امن کی خواہاں ہے اور اس مقصد کے لیے باقاعدہ جرگے تشکیل دئیے جائیں گے۔
No comments:
Post a Comment