لاہور ۔ وزیر دفاع احمد مختار کا صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے حق میں بیان ان کی ذاتی رائے ہے ۔ اس مخلوط حکومت کا رائے تصور نہیں کیا جا سکتا ۔پرویز مشرف جس قدر جلد استعفیٰ دے دیں پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا ۔ دہشت گردی کی جنگ کے حوالے سے فیصلے فرد واحد نہیں بلکہ پارلیمنٹ کرے گی ۔ ایم کیو ایم اگر ججوں کی بحالی 12 مئی کے واقعہ کی تحقیقات کروانے پر راضی ہو تو بات چیت ہو سکتی ہے ۔ اس امر کا اظہار وفاقی وزیر نوجوان امور خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزیر تعلیم و مسلم لیگ (ن ) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے میاں نواز شریف کا رائیونڈ کی رہائش گاہ پر پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ دونوں وفاقی وزراء نے کہا کہ ایم کیو ایم سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے تحفظات موجود ہیں اور جب تک ان کے جوابات نہیں مل جاتے قائم رہیں گے ۔ ایم کیو ایم کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اتحادی حکومت کے اعلان مری پر قائم ہیں تمام اقدامات اس کی روشنی میں ہی ہونے چاہیے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم معزول ججوں کی بحالی اور 12 مئی 2007ء کے کراچی کے واقعہ جس میں 40 افراد جاں بحق ہوئے کی تحقیقات کروانے پر راضی ہو جائے تو اس سے بات چیت کی جاسکتی ہے ۔ وفاقی وزیر دفاع احمد مختار کے اس بیان پر کہ صدر مشرف کے ذریعے بیرونی امداد حاصل کی جا سکتی ہے ۔ مسلم لیگ کے وفاقی وزراء ن ے کہا کہ یہ احمد مختار کی ذاتی رائے تو ہو سکتی ہے اسے حکومت کا موقف ہر گز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ ان کا بیان اعلان مری کی روح سے متصادم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق میں کوئی اختلافات نہیں ہیں ۔ احمد مختار کے بیان پر پیپلز پارٹی سے وضاحت طلب کی جائے گی اور اس مسئلہ کووفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 18 فروری کو عوام نے واضح فیصلہ دیا ہے اور قومی اسمبلی سمیت کسی بھی صوبائی اسمبلی میں پرویز مشرف کی حامی (ق) لیگ کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی ۔ اس لئے جتنی جلدی مشرف استعفیٰ دے دیں پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا جس کے بعد پارلیمنٹ کو نیا صدر منتخب کرنے کا موقع دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مضبوط پارلیمنٹ قائم ہو چکی ہے اب یہاں آمریت کی نہیں بلکہ عوام کی حکمرانی ہو گی ۔ 16 کروڑ عوام کے مستقبل کے فیصلے فرد واحد نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے کئے جائیں گے ۔ جبکہ مستقبل کی خارجہ پالیسی بھی پارلیمنٹ ہی طے کرے گی ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, April 4, 2008
مشرف جس قدر جلد استعفیٰ دے دیں پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا، دہشت گردی کی جنگ سے متعلق فیصلے پارلیمنٹ کرے گی ۔احسن اقبال ، سعد رفیق
لاہور ۔ وزیر دفاع احمد مختار کا صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے حق میں بیان ان کی ذاتی رائے ہے ۔ اس مخلوط حکومت کا رائے تصور نہیں کیا جا سکتا ۔پرویز مشرف جس قدر جلد استعفیٰ دے دیں پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا ۔ دہشت گردی کی جنگ کے حوالے سے فیصلے فرد واحد نہیں بلکہ پارلیمنٹ کرے گی ۔ ایم کیو ایم اگر ججوں کی بحالی 12 مئی کے واقعہ کی تحقیقات کروانے پر راضی ہو تو بات چیت ہو سکتی ہے ۔ اس امر کا اظہار وفاقی وزیر نوجوان امور خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزیر تعلیم و مسلم لیگ (ن ) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے میاں نواز شریف کا رائیونڈ کی رہائش گاہ پر پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ دونوں وفاقی وزراء نے کہا کہ ایم کیو ایم سے متعلق مسلم لیگ (ن) کے تحفظات موجود ہیں اور جب تک ان کے جوابات نہیں مل جاتے قائم رہیں گے ۔ ایم کیو ایم کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اتحادی حکومت کے اعلان مری پر قائم ہیں تمام اقدامات اس کی روشنی میں ہی ہونے چاہیے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم معزول ججوں کی بحالی اور 12 مئی 2007ء کے کراچی کے واقعہ جس میں 40 افراد جاں بحق ہوئے کی تحقیقات کروانے پر راضی ہو جائے تو اس سے بات چیت کی جاسکتی ہے ۔ وفاقی وزیر دفاع احمد مختار کے اس بیان پر کہ صدر مشرف کے ذریعے بیرونی امداد حاصل کی جا سکتی ہے ۔ مسلم لیگ کے وفاقی وزراء ن ے کہا کہ یہ احمد مختار کی ذاتی رائے تو ہو سکتی ہے اسے حکومت کا موقف ہر گز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔ ان کا بیان اعلان مری کی روح سے متصادم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق میں کوئی اختلافات نہیں ہیں ۔ احمد مختار کے بیان پر پیپلز پارٹی سے وضاحت طلب کی جائے گی اور اس مسئلہ کووفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 18 فروری کو عوام نے واضح فیصلہ دیا ہے اور قومی اسمبلی سمیت کسی بھی صوبائی اسمبلی میں پرویز مشرف کی حامی (ق) لیگ کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی ۔ اس لئے جتنی جلدی مشرف استعفیٰ دے دیں پاکستان کے حق میں بہتر ہو گا جس کے بعد پارلیمنٹ کو نیا صدر منتخب کرنے کا موقع دیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مضبوط پارلیمنٹ قائم ہو چکی ہے اب یہاں آمریت کی نہیں بلکہ عوام کی حکمرانی ہو گی ۔ 16 کروڑ عوام کے مستقبل کے فیصلے فرد واحد نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے کئے جائیں گے ۔ جبکہ مستقبل کی خارجہ پالیسی بھی پارلیمنٹ ہی طے کرے گی ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment