سائوتھ ایشیا فری میڈیا ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری امتیاز عالم نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں خوف و ہراس کی ایسی فضا پیدا کر دی گئی ہے کہ صحافی لکھنے سے حتراز کر رہے ہیں۔ صحافیوں اور اخباری مالکان کو دھمکیوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ ملزم کو گریبان سے پکڑنے کی روایت کمزور پڑتی نظر آرہی ہے۔ کسی پر اپنے نظریات کو اسلحہ کے زور پر نافذ نہیں کیا جاسکتا۔ وہ جمعرات کے روز سیفما کے زیر اہتمام ''بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور آزادی صحافت'' کے موضوع پر منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کر رہے تھے۔ ارشاد احمد حقانی، مجیب الرحمن شامی، منو بھائی، آئی اے رحمان، عبدالقادر حسن، ڈاکٹر مہدی حسن، حمید اختر، نجم سیٹھی، الطاف قریشی، خالد چودھری، عاصمہ جہانگیر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری جہانگیر بدر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امتیاز عالم نے کہا کہ اسلحہ لے کر سڑکوں پر گھومنے اور لوگوں پر زبردستی اپنے نظریات مسلط کرنے والوں کا خیال ہے کہ وہ امن پسند، حب الوطنی اور روشن مستقبل کی بات کرنے والوں کو خاموش کر سکتے ہیں تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18 فروری سے پہلے ملک پر ایک آمر کی حکومت تھی اور عوام نے 18 فروری کوجو مینڈیٹ دیا ابھی تک اس کے نتائج حاصل نہیں ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قبائلی علاقوں اور پشاور میں صورتحال پرامن نہیں ہے تو اسلام آباد میں بھی امن کی فضا قائم نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے کہا جمہوری رائے ہر ایک شہری کا حق ہے اور ہمیں ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسند حلقہ بندوق کے زور پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتا ہے جبکہ صحافی کے پاس بندوق نہیں اور یہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے ہر شہری کا تحفظ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان متاثرہ افراد اور ادارے کے ساتھ ہیں جن کو خطرناک دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور اس معاملے میں اتحادی جماعتوں کو بھی ہمارے ساتھ شامل ہونا چاہئے۔ انہوں نے اے پی این ایس، سی پی این ای، پنجاب یونین آف جرنلسٹ، لاہور پریس کلب اور دیگر صحافتی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ان اقدامات کا نوٹس لیں اور اخبارات و ٹی وی والے ان افراد کی خبروں کا بائیکاٹ کریں۔ بعد ازاں مجیب الرحمن شامی نے کہاکہ پاکستان میں کسی بھی شخص کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ طاقت کے زور پر اپنی رائے کو منوائے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست شدید خطرات سے دوچار ہے اور شریعت کے نفاذ کا مطالبہ ہر کسی کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ایک صحافی پر حملہ تمام صحافتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ وزیرستان، سوات اور پشاور میں ہمارا اخبار قابل قبول نہیں ہے اور ہمیں دھمکی آمیز فون آرہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا تمام عملہ اورصحافی شدید پریشانی سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان ہمارے ادارے کی ایڈیٹوریل پالیسی کے خلاف ہیں جبکہ ہماری ایڈیٹوریل پالیسی کسی کے خلاف نہیں ہے۔ جہانگیر بدر نے کہا کہ پیپلز پارٹی جب سے بنی ہے جبر اور آمریت کے خلاف جمہوری روایت قائم رکھنے کے لئے جدوجہد کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی برداشت کی پارٹی ہے۔ اب تک اس پارٹی پر تمام حکمرانوں نے تشدد کے ہر حربے آزمائے لیکن اس پارٹی نے برداشت کا دامن نہیں چھوڑا۔ اس لئے بینظیر بھٹو شہید کو امن کا ایوارڈ دیا گیا۔ بعد ازاں عاصمہ جہانگیر، ارشاداحمد حقانی اور دیگر نے خطاب کیا۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Friday, July 18, 2008
خوف و ہراس میں صحافی لکھنے سے احتراز کر رہے ہیں
سائوتھ ایشیا فری میڈیا ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری امتیاز عالم نے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں خوف و ہراس کی ایسی فضا پیدا کر دی گئی ہے کہ صحافی لکھنے سے حتراز کر رہے ہیں۔ صحافیوں اور اخباری مالکان کو دھمکیوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ ملزم کو گریبان سے پکڑنے کی روایت کمزور پڑتی نظر آرہی ہے۔ کسی پر اپنے نظریات کو اسلحہ کے زور پر نافذ نہیں کیا جاسکتا۔ وہ جمعرات کے روز سیفما کے زیر اہتمام ''بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور آزادی صحافت'' کے موضوع پر منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کر رہے تھے۔ ارشاد احمد حقانی، مجیب الرحمن شامی، منو بھائی، آئی اے رحمان، عبدالقادر حسن، ڈاکٹر مہدی حسن، حمید اختر، نجم سیٹھی، الطاف قریشی، خالد چودھری، عاصمہ جہانگیر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری جہانگیر بدر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ امتیاز عالم نے کہا کہ اسلحہ لے کر سڑکوں پر گھومنے اور لوگوں پر زبردستی اپنے نظریات مسلط کرنے والوں کا خیال ہے کہ وہ امن پسند، حب الوطنی اور روشن مستقبل کی بات کرنے والوں کو خاموش کر سکتے ہیں تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18 فروری سے پہلے ملک پر ایک آمر کی حکومت تھی اور عوام نے 18 فروری کوجو مینڈیٹ دیا ابھی تک اس کے نتائج حاصل نہیں ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر قبائلی علاقوں اور پشاور میں صورتحال پرامن نہیں ہے تو اسلام آباد میں بھی امن کی فضا قائم نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے کہا جمہوری رائے ہر ایک شہری کا حق ہے اور ہمیں ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسند حلقہ بندوق کے زور پر اپنی مرضی مسلط کرنا چاہتا ہے جبکہ صحافی کے پاس بندوق نہیں اور یہ ریاست کا فرض ہے کہ وہ اپنے ہر شہری کا تحفظ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان متاثرہ افراد اور ادارے کے ساتھ ہیں جن کو خطرناک دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور اس معاملے میں اتحادی جماعتوں کو بھی ہمارے ساتھ شامل ہونا چاہئے۔ انہوں نے اے پی این ایس، سی پی این ای، پنجاب یونین آف جرنلسٹ، لاہور پریس کلب اور دیگر صحافتی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ان اقدامات کا نوٹس لیں اور اخبارات و ٹی وی والے ان افراد کی خبروں کا بائیکاٹ کریں۔ بعد ازاں مجیب الرحمن شامی نے کہاکہ پاکستان میں کسی بھی شخص کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ طاقت کے زور پر اپنی رائے کو منوائے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست شدید خطرات سے دوچار ہے اور شریعت کے نفاذ کا مطالبہ ہر کسی کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ایک صحافی پر حملہ تمام صحافتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ وزیرستان، سوات اور پشاور میں ہمارا اخبار قابل قبول نہیں ہے اور ہمیں دھمکی آمیز فون آرہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارا تمام عملہ اورصحافی شدید پریشانی سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان ہمارے ادارے کی ایڈیٹوریل پالیسی کے خلاف ہیں جبکہ ہماری ایڈیٹوریل پالیسی کسی کے خلاف نہیں ہے۔ جہانگیر بدر نے کہا کہ پیپلز پارٹی جب سے بنی ہے جبر اور آمریت کے خلاف جمہوری روایت قائم رکھنے کے لئے جدوجہد کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی برداشت کی پارٹی ہے۔ اب تک اس پارٹی پر تمام حکمرانوں نے تشدد کے ہر حربے آزمائے لیکن اس پارٹی نے برداشت کا دامن نہیں چھوڑا۔ اس لئے بینظیر بھٹو شہید کو امن کا ایوارڈ دیا گیا۔ بعد ازاں عاصمہ جہانگیر، ارشاداحمد حقانی اور دیگر نے خطاب کیا۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment