International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.

Monday, April 7, 2008

لوگ چہروں اور پارٹیوں کے بجائے نظام اور پالیسیوں میں تبدیلی چاہتے ہیں ۔ قاضی حسین احمد



٭۔ ۔ ۔ ۔حکمران آئینی پیکج کے نام پر افتخار محمد چوہدری کو فارغ کر کے قومی جذبات کے ساتھ کھیلنے سے باز رہیں
٭۔ ۔ ۔ ۔ تمام جج بحال اور ڈاکٹر خان رہا نہ ہوئے ، پرویز مشرف موجود رہے اور حکومت نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر اپنے لوگوں کے قتل عام میں شریک رہی تو قوم کا سخت ردعمل سامنے آ ئے گا اور حکمران عوامی عتاب سے نہیں بچ سکیں گے۔

لاہور۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین ا حمد نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی ق لیگ کی ایکسٹنشن ہونے کا تاثر نہ دے اس سے قومی مفاہمت کی کوششوں کو دھچکا لگے گا اور اے پی ڈی ایم ، وکلا برادری ، سول سوسائٹی اور میڈیا کے لیے خاموش رہنا مشکل ہو جائے گا ۔ لوگ چہروں اور پارٹیوں کے بجائے نظام اور پالیسیوں میں تبدیلی چاہتے ہیں ۔ حکمران آئینی پیکج کے نام پر افتخار محمد چوہدری کو فارغ کر کے قومی جذبات کے ساتھ کھیلنے سے باز رہیں ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان اصل قومی اثاثہ ہیں ، انہیں فوری رہا کر کے باعزت مقام دیا جائے ۔ تمام جج بحال اور ڈاکٹر خان رہا نہ ہوئے ، پرویز مشرف موجود رہے اور حکومت نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر اپنے لوگوں کے قتل عام میں شریک رہی تو قوم کا سخت ردعمل سامنے آ ئے گا اور حکمران عوامی عتاب سے نہیں بچ سکیں گے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پیر کے روز اسلام آباد میں جماعت اسلامی فاٹا کے ذمہ داران اور قبائلی ایجنسیوں کے عہدے داروں اور شوراؤں کے ممبران کی سہ روزہ تربیت گاہ کے دوسرے روز خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تربیت گاہ سے جماعت اسلامی صوبہ سرحد کے امیر سراج الحق ، جنرل سیکرٹری شبیر احمد خان ، نائب امیر صوبہ مولانا محمد اسمعیل اور معراج الدین خان نے بھی خطاب کیا ۔ قاضی حسین احمد نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے خارجہ اور داخلہ پالیسیوں ، ججوں کی بحالی اور پرویز مشرف سے متعلق بیانات سے یہ تاثر مل رہاہے کہ جیسے نظام نہیں صرف چہرے بدلے ہیں اور پیپلز پارٹی نے ق لیک کی جگہ لے لی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے چھٹکارا حاصل کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں اور آئینی پیکج کے نام پر انہیں راستے سے ہٹانے کی سازش ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک جماعت ججوں کی بحالی کے حوالے سے تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے اس کے رہنماؤں کی طرف سے ججوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے اور جان بوجھ کر بحالی کے معاملے کو لٹکایا جارہاہے ۔ اس طرز عمل نے وکلا برادری اور سول سوسائٹی سمیت پوری قوم کو حیرت میں ڈال دیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ افتخار محمد چوہدری کو اس لیے راستے سے ہٹایا جائے گاکہ وہ این آر او کے ذریعے مقدمات اور کرپشن معاف کروانے کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہ رویہ عدلیہ کی آزادی ، ججوں کی بحالی کے وعدوں اور اعلان مری کی روح کے منافی ہے ۔ قاضی حسین احمد نے اس امید کا اظہار کیاکہ نواز شریف ایسی کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے اور وعدے کے مطابق تمام جج بحال کرائیں گے یا عوامی تحریک کا حصہ بن جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی کے اگلے اجلاس میں ججوں کی بحالی کی قرار داد آنی چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے ایک ایگزیکٹو سے جج بحال ہو سکتے ہیں ۔ آئینی پیکج کے نام پر کوئی اور راستہ اختیار کیا گیا تو یہ قابل قبول نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ پرویز مشرف کے دو نومبر کے غیر آئینی اقدام کو تسلیم کرنے کے مترادف ہو گا اور لوگ سمجھیں گے کہ آئینی پیکج کا میلہ ججوں کی چادر لوٹنے کے لیے سجایا جارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ جنرل مشرف کے بجائے ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کا اصل قومی اثاثہ ہیں ۔ انہوں نے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا ہے اور قوم کے غیر متنازعہ ہیرو ہیں ۔ عوام ان کو آزاد اور باعزت مقام پر دیکھنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عوامی حکومت کے دعوے داروں نے بھی ڈاکٹر قدیر خان کو پابند سلاسل رکھا ہوا ہے ۔ ان کی نظر بندی مجرمانہ فعل ہے ۔ جمہوری حکومت محسن کشی کے سلسلے کو آگے نہ بڑھائے ۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر قدیر خان کو تنقید کانشانہ بنانے والوں کی آنکھیں اس رپورٹ سے کھل جانی چاہئیں کہ ہمارے پاس ایٹمی قوت نہ ہوتی تو 2002 ء میں بھارت پاکستان پر حملہ آور ہو جاتا ۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر خان کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں ۔ مسلسل نظر بندی سے انہیں ذہنی اذیت سے دوچار کیا جارہاہے ۔ اگر خدانخواستہ انہیں کچھ ہوا تو پرویز مشرف کے ساتھ موجودہ حکمران بھی اس کے ذمہ دار ہوں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں قاضی حسین احمد نے کہاکہ پاک انڈیا دوستی سمیت پرویز مشرف کے تمام اقدامات امریکی حکم کا نتیجہ تھے ۔ انہوں نے کہاکہ اس رپورٹ سے پاکستانی قوم کا سر شرم سے جھک گیاہے کہ پرویز مشرف کی تقریر کے نکات بھی امریکی ڈکٹیٹ کراتے تھے ۔ بے دام غلامی کی اس سے بڑی مثال اور کوئی نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی قوم ایسے غلاموں اور ان کی پالیسیوں سے فوری چھٹکارا چاہتی ہے ۔

No comments: