تحفظ ناموس مصطفی مارچ میں شمع رسالت، کے ہزاروں پروانوں کو مزار قائد سے ٹاور تک پیدل مارچسید منورحسن‘ممنون حسین‘ اسد اللہ بھٹو ‘محمدحسین محنتی‘ حبیب جنیدی‘ صدیق راٹھور‘ افضل سردار‘ علامہ جعفر سبحانی ‘ نصراللہ خان شجیع ‘ حافظ نعیم الرحمن ودیگر کاخطاب
کراچی۔ ڈنمارک کے اخبارات میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اورہالینڈ میںقرآن کی توہین پرمبنی فلم کے اجراء کے خلاف جماعت اسلامی کراچی کے تحت مزار قائد سے ٹاور تک منعقد ہونے والے ’’ شان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم مارچ‘‘ میں شمع رسالت کے ہزاروں پروانوں نے شرکت کی اور اپنے پیارے نبی کی ناموس اور کٹ مرنے کے عز م کا اظہار کیا۔ مارچ کی قیادت جماعت اسلامی کے مرکزی جنرل سیکریٹری سید منورحسن نے کی۔ مارچ میںمیں بزرگ‘ بچے‘ جوان اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور توہین رسالت وقرآن پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ اس موقع پر شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے‘ جن پر خاکوں کی اشاعت کی مذمت،ڈنمارک سے تجارتی و سفارتی تعلقات منقطع کرنے اور سفیر کو ملک بدر کرنے کے مطالبات درج تھے ۔ اس موقع پر شرکاء نے حکومت کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف زبردست نعرے بازی بھی کی۔ ریلی میں مظاہرین نے ڈنمارک کے پرچم بھی نذر آتش کئے۔شان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم مارچ میں ہر وابستگی سے بالاتر ہوکر پاکستان پیپلزپارٹی‘ مسلم لیگ(ن)‘ عوامی نیشنل پارٹی‘ پختون خواہ ملی عوامی پارٹی‘ پاکستان تحریک انصاف‘ سنی تحریک‘ جمعیت علمائے اسلام (ف)‘جمعیت علمائے پاکستان‘ جمعیت علمائے اسلام (س) مرکزی جمعیت اہلحدیث‘ اسلامی تحریک پاکستان‘ مجلس تحفظ ختم نبوت‘بنوری ٹاؤن‘ جمعیت غرباء اہلحدیث اور دیگر مذہبی وسیاسی جماعتوں سے وابستہ افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی اورنبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت و ناموس کے تحفظ کیلئے ہر قربانی دینے کا اعلان کیا۔شان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم مارچ سے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری سیدمنورحسن‘ جماعت اسلامی سندھ کے امیراسد اللہ بھٹو‘ مسلم لیگ(ن) کے رہنما و سابق گورنر سندھ ممنون حسین‘ جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی ‘ جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما صدیق راٹھور‘ پاکستان پیپلزپارٹی کے حبیب جنیدی ‘ اسلامی تحریک کے علامہ جعفر سبحانی‘ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے افضل سردار‘ جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری حافظ نعیم الرحمن ‘ سابق رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان شجیع اور دیگر رہنماؤںنے خطاب کیا۔ اس موقع پر شبیر ابوطالب‘ علامہ ناظر عباس تقوی‘ یونس بارائی‘ برجیس احمد ‘شیخ رفیق احمد‘ محمد مسلم پرویز‘ یوسف منیر ‘ راجہ عارف سلطان اوردیگر رہنما موجود تھے۔سید منورحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں پر آج زمینی اور تہذیبی جنگ مسلط کردی گئی ہے ۔ ایسے میںمسلم حکمران عوامی احساسات وجذبات کی ترجمانی کے بجائے امریکا کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہیں ‘ یہ حکمران امریکا سے ڈکٹیشن لتیے ہیں اور اپنے عوام کو انتہاپسندی کے نام پر موت کے گھاٹ اتارتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جتنے انتہاپسند ہیں وہ مسلمانوں کو انتہاپسند قرار دے رہے ہیں۔ جنہوںنے خاکے بنائے ہیں مشرف بتائیں کیا یہ انتہاپسندی نہیں؟ روشن خیالی اور اعتدال پسندی کا راگ الاپنے والے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر کیوں خاموش ہیں؟ ۔ انہوں نے کہاکہ خاکے شائع کرنا آزادی اظہاررائے نہیں کھلی دہشت گردی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر یورپ میں کوئی ہولوکاسٹ پر اظہار خیال کرے تو اس کی زباں بندی کی جاتی ہے ‘ ہولوکاسٹ پر قوانین بنائے گئے ہیں ‘ خاکوں کی اشاعت کے بعد جرمن کے وزیر خارجہ نے بیان دیا ہے کہ یورپی یونین کے ہر ملک کو خاکے شائع کرنے چاہییں اور خاکے بنانے والوں سے اظہار یکجہتی کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہاکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالمی اسلامی انقلاب کی جو بنیاد ڈالی تھی اس انقلاب کو تکمیل تک پہنچانا ہے۔ ہمیں غلبہ دین ہے اورمصطفوی تہذیب کوغالب کرنے کی جدوجہد کرنی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ امریکا اور نیٹو کی افواج تمام کوششیں کر دیکھیں وہ عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے سرشار غلامان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو شکست نہیں دے سکتے۔ مغرب مسلمانوں کو زیر نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ طالبان کا نام لیتے وقت ہمیں شرمانا نہیں چاہیے بلکہ جذبہ جہاد اور شوق شہادت کوپروان اور اللہ سے تعلق استوار کرنا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ مسلم حکمران مکمل طورپر سامراج کے پٹھو بن چکے ہیں علمائے کرام کو ان حکمرانوں کے خلاف بھی فتوی دینا چاہیے ۔ سیدمنورحسن نے آصف علی زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو نے قومی اسمبلی میں بحث کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا وہ بھی قومی و صوبائی اسمبلی میں بحث کرائیں اور توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور توہین قرآن کے خلاف قرار مذمت منظور کی جائے۔اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ خاکے اچانک شائع نہیں ہوئے یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے ۔ مغرب نے سلمان رشدی کو پناہ دی اور اعلی اعزاز دیا ۔ آزادی اظہار کے نام پر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی اور سرحد اسمبلی میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی مذمت نہیں کی گئی۔ممنون حسین نے کہاکہ وزراء جب مختلف ممالک کے دورے پر جائیں تو وہاں سربراہان مملکت کو بتائیں کہ اگر آپ ہم سے بہتر تعلقات رکھنا چاہتے ہیں تو اس قسم کی حرکات کو بند کریں بصورت دیگر تعلقات خراب ہوسکتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت بھی ان واقعات کے خلاف قرار داد منظور کرے ۔محمد حسین محنتی نے کہاکہ 21 ویں صدی کی ابتداء پر امریکا اور مغرب نے مسلمانوں کومغلوب کرنے کیلئے سازشوں کا آغاز کیا ہے اور اسی سازش کے تحت افغانستان اور عراق کی سالمیت پامال کی گئی اور اب توہین آمیز خاکے شائع کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آج عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ناموس مصطفی پر جان قربان کرنے کے لئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ تہذیبی جنگ ختم کی جائے اور قانون سازی کی جائے کہ کوئی ملک اس نوع کے خاکے شائع نہ کرے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ صدی اسلام کی سربلندی کی صدی ہے ۔ سازشیں کامیاب نہیں ہو ںگی ۔انہوں نے کہاکہ نئی حکومت عوامی احساسات کی ترجمانی کرے اور وزیرستان و بلوچستان میں فوجی آپریشن بند کیا جائے۔صدیق راٹھور نے کہاکہ شان رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخی کرنے والوں نے دہشت گردی کا ثبوت دیا ہے ۔ مسلمان اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت کے لئے جان بھی قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔نصراللہ خان شجیع نے کہاکہ گستاخی کر کے مسلمانوں کی غیرت کو للکارا گیا ہے ‘ عالم اسلام کے حکمران بے غیرتی کی تصویر بن گئے ہیں مگر غلامان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کوپیغام دے رہے ہیںکہ حکمران امریکا کے غلام ہوگئے ہیں عوام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ہیں۔علامہ جعفر سبحانی نے کہاکہ مسلمانوں کے صبر کو نہ آزمایا جائے ۔ گستاخی برداشت نہیں کی جائے گی۔ حبیب جنیدی نے کہاکہ آج کایہ مارچ اس بات کاثبوت ہے کہ مسلمان اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت پر سودے بازی نہیں کریںگے اس سنگین مسئلے پر ہم سب ایک ہیں۔۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ہم بے عمل ہیں لیکن اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کو کبھی برداشت نہیں کریں گے۔ اس سنگین واقعے کے خلاف آج کراچی کے شہری سراپا احتجاج ہیں ‘ بدقسمتی سے ہمارے حکمران اس واقعے کے خلاف آوازبلند کرنے کے بجائے مغرب کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔۔افضل سردار نے کہاکہ آج ملت اسلامیہ کی غیرت پر ملت کفر نے حملہ کیا ہے مسلمانوں کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سب سے پیاری ہے۔ مسلمان حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہونے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں جس دل کے اندر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نہیں وہ دل ایمان سے خالی ہے۔ شان مصطفی مارچ میں سابق رکن قومی اسمبلی لئیق خان نے توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم و قرآن ‘سابق رکن صوبائی اسمبلی حمید اللہ خان ایڈووکیٹ نے الیکٹرانک میڈیا میں بڑھتی ہوئی فحاشی و عریانی‘ مسلم لیگ(ن) کے تاج خان نے ججوںکی بحالی‘ یونس بارائی نے لوڈشیڈنگ‘اورجمعیت علمائے پاکستان کے قاضی احمد نورانی نے امن وامان کے حوالے سے قراردادیں پیش کیں۔ اس موقع پر محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نظر بندی کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا گیا
کراچی۔ ڈنمارک کے اخبارات میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اورہالینڈ میںقرآن کی توہین پرمبنی فلم کے اجراء کے خلاف جماعت اسلامی کراچی کے تحت مزار قائد سے ٹاور تک منعقد ہونے والے ’’ شان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم مارچ‘‘ میں شمع رسالت کے ہزاروں پروانوں نے شرکت کی اور اپنے پیارے نبی کی ناموس اور کٹ مرنے کے عز م کا اظہار کیا۔ مارچ کی قیادت جماعت اسلامی کے مرکزی جنرل سیکریٹری سید منورحسن نے کی۔ مارچ میںمیں بزرگ‘ بچے‘ جوان اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور توہین رسالت وقرآن پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ اس موقع پر شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے‘ جن پر خاکوں کی اشاعت کی مذمت،ڈنمارک سے تجارتی و سفارتی تعلقات منقطع کرنے اور سفیر کو ملک بدر کرنے کے مطالبات درج تھے ۔ اس موقع پر شرکاء نے حکومت کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف زبردست نعرے بازی بھی کی۔ ریلی میں مظاہرین نے ڈنمارک کے پرچم بھی نذر آتش کئے۔شان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم مارچ میں ہر وابستگی سے بالاتر ہوکر پاکستان پیپلزپارٹی‘ مسلم لیگ(ن)‘ عوامی نیشنل پارٹی‘ پختون خواہ ملی عوامی پارٹی‘ پاکستان تحریک انصاف‘ سنی تحریک‘ جمعیت علمائے اسلام (ف)‘جمعیت علمائے پاکستان‘ جمعیت علمائے اسلام (س) مرکزی جمعیت اہلحدیث‘ اسلامی تحریک پاکستان‘ مجلس تحفظ ختم نبوت‘بنوری ٹاؤن‘ جمعیت غرباء اہلحدیث اور دیگر مذہبی وسیاسی جماعتوں سے وابستہ افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی اورنبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت و ناموس کے تحفظ کیلئے ہر قربانی دینے کا اعلان کیا۔شان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم مارچ سے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری سیدمنورحسن‘ جماعت اسلامی سندھ کے امیراسد اللہ بھٹو‘ مسلم لیگ(ن) کے رہنما و سابق گورنر سندھ ممنون حسین‘ جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی ‘ جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما صدیق راٹھور‘ پاکستان پیپلزپارٹی کے حبیب جنیدی ‘ اسلامی تحریک کے علامہ جعفر سبحانی‘ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے افضل سردار‘ جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری حافظ نعیم الرحمن ‘ سابق رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان شجیع اور دیگر رہنماؤںنے خطاب کیا۔ اس موقع پر شبیر ابوطالب‘ علامہ ناظر عباس تقوی‘ یونس بارائی‘ برجیس احمد ‘شیخ رفیق احمد‘ محمد مسلم پرویز‘ یوسف منیر ‘ راجہ عارف سلطان اوردیگر رہنما موجود تھے۔سید منورحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مسلمانوں پر آج زمینی اور تہذیبی جنگ مسلط کردی گئی ہے ۔ ایسے میںمسلم حکمران عوامی احساسات وجذبات کی ترجمانی کے بجائے امریکا کی چوکھٹ پر سجدہ ریز ہیں ‘ یہ حکمران امریکا سے ڈکٹیشن لتیے ہیں اور اپنے عوام کو انتہاپسندی کے نام پر موت کے گھاٹ اتارتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جتنے انتہاپسند ہیں وہ مسلمانوں کو انتہاپسند قرار دے رہے ہیں۔ جنہوںنے خاکے بنائے ہیں مشرف بتائیں کیا یہ انتہاپسندی نہیں؟ روشن خیالی اور اعتدال پسندی کا راگ الاپنے والے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر کیوں خاموش ہیں؟ ۔ انہوں نے کہاکہ خاکے شائع کرنا آزادی اظہاررائے نہیں کھلی دہشت گردی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر یورپ میں کوئی ہولوکاسٹ پر اظہار خیال کرے تو اس کی زباں بندی کی جاتی ہے ‘ ہولوکاسٹ پر قوانین بنائے گئے ہیں ‘ خاکوں کی اشاعت کے بعد جرمن کے وزیر خارجہ نے بیان دیا ہے کہ یورپی یونین کے ہر ملک کو خاکے شائع کرنے چاہییں اور خاکے بنانے والوں سے اظہار یکجہتی کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہاکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالمی اسلامی انقلاب کی جو بنیاد ڈالی تھی اس انقلاب کو تکمیل تک پہنچانا ہے۔ ہمیں غلبہ دین ہے اورمصطفوی تہذیب کوغالب کرنے کی جدوجہد کرنی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ امریکا اور نیٹو کی افواج تمام کوششیں کر دیکھیں وہ عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے سرشار غلامان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو شکست نہیں دے سکتے۔ مغرب مسلمانوں کو زیر نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ طالبان کا نام لیتے وقت ہمیں شرمانا نہیں چاہیے بلکہ جذبہ جہاد اور شوق شہادت کوپروان اور اللہ سے تعلق استوار کرنا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ مسلم حکمران مکمل طورپر سامراج کے پٹھو بن چکے ہیں علمائے کرام کو ان حکمرانوں کے خلاف بھی فتوی دینا چاہیے ۔ سیدمنورحسن نے آصف علی زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو نے قومی اسمبلی میں بحث کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا وہ بھی قومی و صوبائی اسمبلی میں بحث کرائیں اور توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور توہین قرآن کے خلاف قرار مذمت منظور کی جائے۔اسد اللہ بھٹو نے کہاکہ خاکے اچانک شائع نہیں ہوئے یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے ۔ مغرب نے سلمان رشدی کو پناہ دی اور اعلی اعزاز دیا ۔ آزادی اظہار کے نام پر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی اور سرحد اسمبلی میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی مذمت نہیں کی گئی۔ممنون حسین نے کہاکہ وزراء جب مختلف ممالک کے دورے پر جائیں تو وہاں سربراہان مملکت کو بتائیں کہ اگر آپ ہم سے بہتر تعلقات رکھنا چاہتے ہیں تو اس قسم کی حرکات کو بند کریں بصورت دیگر تعلقات خراب ہوسکتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت بھی ان واقعات کے خلاف قرار داد منظور کرے ۔محمد حسین محنتی نے کہاکہ 21 ویں صدی کی ابتداء پر امریکا اور مغرب نے مسلمانوں کومغلوب کرنے کیلئے سازشوں کا آغاز کیا ہے اور اسی سازش کے تحت افغانستان اور عراق کی سالمیت پامال کی گئی اور اب توہین آمیز خاکے شائع کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آج عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ناموس مصطفی پر جان قربان کرنے کے لئے سڑکوں پر نکل آئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ تہذیبی جنگ ختم کی جائے اور قانون سازی کی جائے کہ کوئی ملک اس نوع کے خاکے شائع نہ کرے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ صدی اسلام کی سربلندی کی صدی ہے ۔ سازشیں کامیاب نہیں ہو ںگی ۔انہوں نے کہاکہ نئی حکومت عوامی احساسات کی ترجمانی کرے اور وزیرستان و بلوچستان میں فوجی آپریشن بند کیا جائے۔صدیق راٹھور نے کہاکہ شان رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخی کرنے والوں نے دہشت گردی کا ثبوت دیا ہے ۔ مسلمان اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت کے لئے جان بھی قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔نصراللہ خان شجیع نے کہاکہ گستاخی کر کے مسلمانوں کی غیرت کو للکارا گیا ہے ‘ عالم اسلام کے حکمران بے غیرتی کی تصویر بن گئے ہیں مگر غلامان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا کوپیغام دے رہے ہیںکہ حکمران امریکا کے غلام ہوگئے ہیں عوام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ہیں۔علامہ جعفر سبحانی نے کہاکہ مسلمانوں کے صبر کو نہ آزمایا جائے ۔ گستاخی برداشت نہیں کی جائے گی۔ حبیب جنیدی نے کہاکہ آج کایہ مارچ اس بات کاثبوت ہے کہ مسلمان اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت پر سودے بازی نہیں کریںگے اس سنگین مسئلے پر ہم سب ایک ہیں۔۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ہم بے عمل ہیں لیکن اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کو کبھی برداشت نہیں کریں گے۔ اس سنگین واقعے کے خلاف آج کراچی کے شہری سراپا احتجاج ہیں ‘ بدقسمتی سے ہمارے حکمران اس واقعے کے خلاف آوازبلند کرنے کے بجائے مغرب کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔۔افضل سردار نے کہاکہ آج ملت اسلامیہ کی غیرت پر ملت کفر نے حملہ کیا ہے مسلمانوں کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سب سے پیاری ہے۔ مسلمان حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہونے کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں جس دل کے اندر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت نہیں وہ دل ایمان سے خالی ہے۔ شان مصطفی مارچ میں سابق رکن قومی اسمبلی لئیق خان نے توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم و قرآن ‘سابق رکن صوبائی اسمبلی حمید اللہ خان ایڈووکیٹ نے الیکٹرانک میڈیا میں بڑھتی ہوئی فحاشی و عریانی‘ مسلم لیگ(ن) کے تاج خان نے ججوںکی بحالی‘ یونس بارائی نے لوڈشیڈنگ‘اورجمعیت علمائے پاکستان کے قاضی احمد نورانی نے امن وامان کے حوالے سے قراردادیں پیش کیں۔ اس موقع پر محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نظر بندی کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا گیا
No comments:
Post a Comment