اسلام آباد ۔ سابق قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) رانا بھگوان داس نے کہا ہے کہ جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کر کے ان کی جگہ جسٹس جاوید اقبال کو چیف جسٹس بنائے جانے کی کوشش ناکام ثابت ہو گی اور یہ فارمولا وکلاء برادری کے لئے کبھی بھی قابل قبول نہیں ہو گا ۔ اج ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا بھگوان داس نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ عدلیہ کو بحال کرنے یا اسے قائم رکھنے میں کسی آئینی پیکج کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے لئے اس عہدے پر زیادہ سے زیادہ 3سال تک فائز رہنے کا فارمولا بھی ججز اور وکلاء کے لئے قابل قبول نہیں ہو گا اور وہ اسے کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے بلکہ وہ سخت مزاحمت بھی کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے اس عہدے پر فائز رہنے کے لئے 3سال کی مدت مقرر کرنے کی بظاہر کوئی وجہ نظر نہیں آتی تاہم ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت پر دباؤ ہے کہ موجودہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے کسی طرح جان چھڑائی جائے ۔ اس سوال پر کہ یہ فارمولا بھی زیر بحث رہا ہے کہ اگر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو چھوڑ کر دوسرے تمام ججز کو بحال کر دیا جائے تو میں اسے ملک میں آئین اور عدلیہ سیکور ہو سکتی ہے ۔ جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ فارمولا انتہائی غلط مفروضے پر مبنی ہے یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہونا چاہیے اور اس کی کوئی منطق سمجھ میں نہیں آتی ۔ ایک شخص جو سب کو انصاف فراہم کررہا تھا بغیر کسی حیلوں حجت اور تاخیر اور تکلیف کے اسے کیوں ہٹا دیا گیا ۔ اس سوال پر کہ جب آپ قائم مقام چیف جسٹس تھے تو آپ پر افتخار محمد چوہدری کا ساتھ چھوڑنے کے لئے کسی کا دباؤ تھا جواب میں رانا بھگوان داس نے کہا کہ مجھ پر ایسا کوئی دباؤ نہیں تھا لیکن جب ان سے ملاقات کرنے کی کوشش کی گئی تو میں نے اس کی سختی سے مزاحمت کی اور میں نہ کسی سے ملتا تھا اور نہ ہی ٹیلی فون پر بات کرتا تھا ۔ مجھے بلانے کے لئے کوئی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکا ۔
International News Agency in english/urdu News,Feature,Article,Editorial,Audio,Video&PhotoService from Rawalpindi/Islamabad,Pakistan. Editor-in-Chief M.Rafiq.
Monday, April 7, 2008
جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کر کے ان کی جگہ جسٹس جاوید اقبال کو چیف جسٹس بنائے جانے کی کوشش ناکام ثابت ہو گی۔جسٹس (ر) رانا بھگوان داس
اسلام آباد ۔ سابق قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) رانا بھگوان داس نے کہا ہے کہ جسٹس افتخار محمد چوہدری کو بحال کر کے ان کی جگہ جسٹس جاوید اقبال کو چیف جسٹس بنائے جانے کی کوشش ناکام ثابت ہو گی اور یہ فارمولا وکلاء برادری کے لئے کبھی بھی قابل قبول نہیں ہو گا ۔ اج ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا بھگوان داس نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ عدلیہ کو بحال کرنے یا اسے قائم رکھنے میں کسی آئینی پیکج کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے لئے اس عہدے پر زیادہ سے زیادہ 3سال تک فائز رہنے کا فارمولا بھی ججز اور وکلاء کے لئے قابل قبول نہیں ہو گا اور وہ اسے کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے بلکہ وہ سخت مزاحمت بھی کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے اس عہدے پر فائز رہنے کے لئے 3سال کی مدت مقرر کرنے کی بظاہر کوئی وجہ نظر نہیں آتی تاہم ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت پر دباؤ ہے کہ موجودہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے کسی طرح جان چھڑائی جائے ۔ اس سوال پر کہ یہ فارمولا بھی زیر بحث رہا ہے کہ اگر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو چھوڑ کر دوسرے تمام ججز کو بحال کر دیا جائے تو میں اسے ملک میں آئین اور عدلیہ سیکور ہو سکتی ہے ۔ جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ فارمولا انتہائی غلط مفروضے پر مبنی ہے یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہونا چاہیے اور اس کی کوئی منطق سمجھ میں نہیں آتی ۔ ایک شخص جو سب کو انصاف فراہم کررہا تھا بغیر کسی حیلوں حجت اور تاخیر اور تکلیف کے اسے کیوں ہٹا دیا گیا ۔ اس سوال پر کہ جب آپ قائم مقام چیف جسٹس تھے تو آپ پر افتخار محمد چوہدری کا ساتھ چھوڑنے کے لئے کسی کا دباؤ تھا جواب میں رانا بھگوان داس نے کہا کہ مجھ پر ایسا کوئی دباؤ نہیں تھا لیکن جب ان سے ملاقات کرنے کی کوشش کی گئی تو میں نے اس کی سختی سے مزاحمت کی اور میں نہ کسی سے ملتا تھا اور نہ ہی ٹیلی فون پر بات کرتا تھا ۔ مجھے بلانے کے لئے کوئی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکا ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment